کیا چودھری نثار کی شکست میں جنرل پاشا کا ہاتھ ہے؟
پاکستان مسلم لیگ نون کے مرد آہن کہلانے والے چودھری نثار علی خان، قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-53 سے اپنی شکست کا سبب، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ، جنرل (ر) احمد شجاع پاشا کو گردانتے ہیں-
ایک نجی گفتگو میں پی ایم ایل (ن) کے سابق پارلیمانی لیڈر چودھری نثار علی خان کو سابقہ آئی ایس آئی سربراہ پر یہ الزام لگاتے ہوے سنے گئے کہ انہوں نے مذکورہ حلقے میں ان کی شکست کی سازش کی تھی-
جب ان سے اس معاملے پر ان کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ کی عوامی سیاسی معاملات میں ملوث ہونے کی تردید کی- لیکن ساتھ ہی انھوں نے مذکورہ حلقے میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے اپنے الزامات کا کی شکایت کو دہرایا اور یہ بھی بتایا کہ انھوں نے اس حوالے سے الیکشن کمیشن میں اپنی شکایات درج کرا دی ہیں-
پی ایم ایل (ن) کے سربراہ اور سابق آئی ایس آئی سربراہ کے درمیان تلخی کی اپنی ایک تاریخ ہے- چودھری نثار نے پیپلز پارٹی کے سابقہ دور حکومت میں بھی انٹیلی جنس سربراہ کے خلاف آواز اٹھائی تھی اور وہ اکثر موقعوں پر جنرل (ر) پاشا پرپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پشت پناہی کا الزام بھی عائد کرتے رہے ہیں-
مئی 2011 میں جب جرنل (ر) پاشا کو پارلیمنٹ کو ایک بریفنگ دینے کے لئے طلب کیا گیا تھا تو انہیں انھیں چودھری نثار نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا- اس تنقید حوالے سے جنرل پاشا کا کہنا تھا کہ چونکہ انہوں نے ایک معاملے میں چودھری نثار کی بات ماننے سے انکار کیا تھا لہٰذا چودھری صاحب نے ان کو تنقید کا نشانہ بنایا-
سیاسی حلقوں نے بعد میں یہ باور کیا کہ 2011 کے اوائل میں جب مسلم لیگ کے یہ لیڈر ایک ان-ہاؤس تبدیلی کے ذریعے وزیر اعظم بننا چاہ رہے تھے اور اس سلسلے میں ان کی خواہش تھی کہ جنرل پاشا، مسلم لیگ (ق) کے قانون ساز نمائندوں کو مجبور کریں کہ وہ مذکورہ تبلیلی کے لئے چوشری نثار کی حمایت کریں-
چودھری نثار کا ماننا ہے کہ ان کو ہروانے کے لئے بحریہ ٹاؤن کے مالک، ملک ریاض نے بھی این اے 52 اور این اے 53 میں ان کے مخالفین کی بھاری مالی معاونت کی تھی- لیکن اپنے الزام کو ثابت کرنے کے لئے وہ کوئی ثبوت پیش نہ کر سکے-
خیال کیا جا رہا ہے کہ نثار صاحب کو وزارت داخلہ کا اہم قلمدان دیا جاتے گا اور وہ اس حوالے ملک کے پولیس اور پٹواری کلچر میں بنیادی نوعیت کی تبدیلیاں لانے کا ارادہ رکھتے ہیں-
اپنی پارٹی کی کئی میٹنگز میں اپنے اس عزم کا بھی اعادہ کیا ہے کہ وہ زمینوں پر غیر قانونی طور پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں گے. زمینوں پر غیر قانونی قبضے میں ملوث بہت سے بااثر افراد اور مضبوط اداروں کے خلاف ان کا یہ قدم، خاصی مشکلات کا باعث بن سکتا ہے-