بیمار منچھر جھیل علاج چاہتی ہے
حیدرآباد: پاکستان کی اہم ترین جھیلوں میں سے ایک منچھر، ہزاروں کیوسک زہریلے پانی سے آلودہ ہوچکی ہے جس میں فوری طور پر ہزاروں کیوسک پانی چھوڑنے کی ضرورت ہے تاکہ اس کی آلودگی کو کم کیا جاسکے۔
ممتاز آبی ماہر ڈاکٹر احسان صدیقی نے کہا کہ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی ( ارسا) کو 25,000 کیوسک پانی فراہم کیا جائے تاکہ آلودہ جھیل کو بحال کیا جاسکے۔
حیدرآباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ انتیس ستمبر 2012 سے اکیس مئی 2013 تک اس جھیل سے 320,100 کیوسک زہریلا پانی دریائے سندھ میں شامل کیا گیا اور میں فوری طور پر مطالبہ کرتا ہوں کہ سندھ کو اضافی طور پر 25,000 کیوسک پانی دیا جائے تاکہ جھیل کو مون سون کی آمد سے قبل خالی کرکے دوبارہ بحال کیا جائے۔
ڈاکٹر صدیقی نے بتایا کہ وہ ہائی کورٹ کے حکم پر وہ دریائے سندھ میں چھوڑے جانے سے قبل جھیل کے پانی کا جائزہ لے رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ( منچھر) جھیل کا پانی ، حیدرآباد، ٹھھٹہ، جامشورو، کراچی اور کوٹری بیراج ڈاؤن سٹریم کے رہائشی استعمال کرتے ہیں ۔ اسی لئے اس کا پانی دریائے سندھ میں چھوڑے جانے سے قبل مناسب طور پر اس کی آلودگی کی شدت کو کم کرنا ( ڈیلیوشن) ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پانی کو ڈیلیوشن فارمولہ کے تحت ریلیز کرتے ہیں۔ ہمیں یہ ذہن میں رکھنا ہوگا کہ جب ہم جھیل کا پانی دریا میں انڈیل رہے ہوں تب دریا میں مناسب پانی ہونا چاہئے اور اس دریا کے کنارے پانی کے کم دباؤ کے وقت چھوڑنا چاہئے۔
ڈاکٹر صدیقی نے بتایا کہ دریا کے پانی کی کوالٹی کو عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) کے معیار کے تحت رکھا جانا چاہئے۔ لیکن اب خدشہ ہے کہ دریائے سندھ میں پانی کی کمی اور ناکافی بہاؤ کی وجہ سے اب اس معیار کو برقرار کھنا ناممکن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کی زندگی کا انحصار اس جھیل پر ہے اور اسی لئے پچیس ہزارکیوسک پانی کو کوٹہ ملنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت منچھر جھیل میں پانی کی سطح کم ہے جبکہ اس کا زہریلا پانی دریا میں شامل کرنے کیلئے لازمی ہے کہ بہاؤ بہت تیز ہو اور اسی کے ساتھ منچھر مون سون بارشوں کا برداشت کرسکے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس جھیل پر ڈھائی کروڑ افراد کا دارومدار ہے اور اسی لئے فوری طور پر پچیس ہزار کیوسک پانی کی ضرورت ہے تاکہ پانی کی مناسب ڈیلیوشن کی جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ جھیل کی بحالی کیلئے آراوبی ڈی پروجیکٹ ٹو کو مکمل کرنے کی فوری ضرورت ہے جس کے زریعے اس کا آلودہ پانی سمندر تک لے جایا جاسکے گا۔ یہ منصوبہ پہلے ہی بہت تاخیر کا شکار رہا۔