"گیارہ مئی کو تیرا ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا فیصلہ"
پاکستان کی نگران حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ گیارہ مئی کو ہونے والے عام انتخابات کے دن ملک میں تیرہ ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی۔
ایک سینیئر اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ اس وقت ملک میں تقریباً نو ہزار پانچ سو میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے جبکہ اس کے برعکس بجلی کی طلب تیرا ہزار میگاواٹ ہے۔
انہوں نے کہا آنے والے دنوں میں مزید چار ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار سے ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم ہو جائے گا۔
گزشتہ ہفتے کے آخر تک جاری رہنے والی ملاقاتوں کے بعد وزارتِ خزانہ، وزارتِ پانی و بجلی، وزارتِ پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے ادارے نے دس مئی تک بجلی کی پیداوار میں اضافے کے منصوبے پر اتفاق کیا۔
امکان ہے کہ بجلی کی پیداوار میں اضافے سے لوڈ شیڈنگ کے دورانیے میں کمی واقع ہوگی۔
ملک میں توانائی کی پیداوار میں اضافہ کرنے کے لیے وزارتِ پیٹرولیم اور ملک میں قدرتی گیس فراہم کرنے والے ادارے کی جانب سے اب روزانہ کی بنیادوں پر 152 ملین کیوبک فٹ قدرتی گیس کی فراہمی کی جائے گئی، جبکہ پاکستان اسٹیٹ آئل کم سے کم چار دن تک اپنے ذخائر میں سے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو تیل فراہم کرے گا۔
اس کے علاوہ وزراتِ خزانہ کی جانب سے بجلی کی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو یہ بھی یقین دہانی کرائی گئی چھ مئی سے ان کمپنیوں کو دس ارب روپے کی اضافہ سبسڈی فراہم کی جائے گئی تاکہ یہ ضرورت کے مطابق تیل خرید سکیں۔
تاہم ایک اہلکار نے بتایا کہ نگران وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو کی جانب سے قرضوں کی ادائیگیوں کے سلسلے میں 45 ارب روپوں کی منظوری کے باوجود ابھی تک پاکستان اسٹیٹ آئل کو دس ارب روپے کی پہلی قسط بھی ادا نہیں کی جاسکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عام انتخابات سے قبل توانائی کی صورتحال کو بہتر بتانے کے لیے یہ اقدامات وزارتِ خزانہ کی جانب سے کیے گئے تھے لہٰذا وزارت خزانہ اس مقصد کے لیے تیل سپلائی کی بھی براہ راست ذمہ دار ہے۔
اہلکار کے کہنا تھا کہ توانائی اس وقت ہی پیدا ہوسکتی ہے جب آئل دستیاب ہوگا۔
وزارتِ پیٹرولیم کے ایک اہلکار نے کہا پی ایس او کے لیے انتخابات کے بعد بھی کریڈٹ لائسنس میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ قریضوں سے متعلق حکومت جو درپیش مشکلات دور ہوسکیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ قرضوں کی ادایئگی میں مدد دے گا کیونکہ رواں مالی سال کے آخر میں پی ایس او کے قرضے دو سو راب روپے ہوجائیں گے۔
اہلکار نے کہا کہ حکومت نے کوشش کی تھی کہ پی ایس او کی جانب سے مئی میں فرنس آئل درآمد نہ کرنے کے فیصلے کی کوئی وضاحت پیش کی جائے۔ کیونکہ اس بارے میں بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو بھی جواب نہیں دیا گیا جن کو بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرنے کے لیے تیل درکار ہے۔