پہلا دن: سیاسی چارپائی
پہلا دن: سیاسی چارپائی
(تصاویر کو بڑا کرنے کے لیے کلک کریں)
مقامات: لاہور، چھمرو پور، شریف کمپلکس، سندر انڈسٹریل اسٹیٹ، پریم نگر، کوٹ رادھا کشن۔
مجھے طے شدہ وقت پر لاہور سے روانہ ہونے میں کچھ دیر ہو گئی۔ جلد بازی میں اپنے سفر کا آغاز نہیں کرنا چاہتا تھا لہٰذا آخری لمحات میں ملنا ملانا، اور سامان کو دوبارہ چیک کرنے میں کچھ وقت لگ گیا۔
میں اپنے گھر یا دفتر سے کبھی بھی اتنے لمبے عرصے کے لیے دور نہیں گیا تھا۔
میرا پہلا اسٹاپ چھمرو پور میں ایک الیکشن امیدوار کا ڈیرہ تھا جہاں ایک عمدہ سایہ دارٹالی تلے بیٹھنے کے بہترین انتظامات کیے گئے تھے۔ایک کونے پر کچن سے چائے کی بھینی بھینی خوشبو آ رہی تھی۔ ایک شخص ٹیلی فون پر اپنی فور بائی فور گاڑی میں خرابیوں کو ٹھیک کرنے کے حوالے سے تفصیلات طے کر رہا تھا۔
میں جس الیکشن امید وار کے ڈیرے پر ٹھہرا ہوں، ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف نے ابھی تک انہیں ٹکٹ نہیں دیا۔
وہاں سے آگے بڑھتے ہیں۔ رائے ونڈ روڈ جیسے ہی شریف کمپلکس کی جانب مڑتا ہے تو ایک شاندار 'موٹر وے' میں تبدیل ہو جاتا ہے اور 'مِل' نامی گاؤں جہاں سے سندر انڈسٹریل اسٹیٹ شروع ہوتی ہے ایسا ہی رہتا ہے۔سڑک بالکل خالی دکھائی دے رہی ہے۔ میں محل کے سامنے شریف میڈیکل کملپکس کے پاس ایک ریڑھی والے کے پاس کھڑا باغات سے توڑے گئے تازہ امرودوں کی ایک پلیٹ سے لطف اندوز ہو رہا ہوں۔
یہاں سے آگے سندر انڈسٹریل اسٹیٹ کے مرکزی دروزے کے بالکل سامنے 'ڈھابا متراں دا' (دوستوں کا ریستوران) ہے۔میں یہاں مزدوروں سے بات کرنا چاہتا تھا لیکن یہ کام کے اوقات ہیں اور وہ سب مصروف۔
ایک 'متر' نے مشورہ دیا کہ میں اس وقت تک انتظار کروں جب ایک کمپنی دوپہر میں غریب مزدوروں کے لیے مفت کھانے کا انتظام کرتی ہے۔
میرا پہلا کھانا تو مفت ثابت ہوا اور مجھے اس تجربہ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔
میں کوٹ رادھا کشن سے تھوڑا پہلے پریم نگر کے ایک چھوٹے سے ریلوے اسٹیشن پر بھی کچھ دیر کے لیے رکا۔
مجھے یہ دیکھ کر کافی عجیب لگا کہ اس اسٹیشن کا لائن مین ہاتھ سے نمبر ڈائل کرنے والے ٹیلی فون سے کانٹے والے سے بات کر رہا تھا۔
یہاں اب کوئی مسافر ٹرین نہیں رکتی اور صرف مال گاڑیاں قریب موجود صنعتوں کو سروس مہیا کرتی ہیں۔کوٹ رادھا کشن میں ایک دوست میرا منتظر تھا۔ وہ بہت ہی فراخ دل اور مدد گار تھا۔ ہم نے پورے کوٹ رادھا کشن کا ایک چکر لگایا جو آج تک کسی نہ کسی طرح اپنا حقیقی نام برقرار رکھے ہوئے ہے۔
کچھ ڈیروں کا چکر لگانے کے بعد ہم یہاں سیاست کے مرکز یعنی پنجاب سوئٹس کے سامنے ایک بڑی چارپائی پر آ گئے ہیں۔