پاکستانی سفیر کی امریکی سینیٹروں سے ملاقاتیں

واشنگٹن: امریکا میں پاکستان کی سفیر شیری رحمان نے سینٹر مچ مک کونیل، رینڈ پال اور سینیٹر رسچ سے واشنگٹن میں ملاقات کی اور پاکسستان اور امریکہ کے تعلقات پر بات چیت کی۔
دونوں فریقوں نے باہمی احترام کی بنیاد پر تعلقات کی بحالی پر اتفاق کیا۔ملاقات کے دوران سینٹر مچ مک کونیل اور رینڈ پال نے شکیل آفریدی کی رہائی پر زور دیا۔
اس پر شیری رحمان نے واضح کیا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو دہشتگرد قرار دی گئی تنظیم لشکراسلام سے رابطوں پر عدالت سے سزا ملی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپیل کی گنجائش ابھی باقی ہے اور شکیل آفریدی کے وکیل اطلاح کے مطابق اس کی تیاری کررہے ہیں۔
شیری رحمان نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں عدلیہ آزاد ہے اور پاکستانی قانون کے مطابق کام کرتی ہے اور حکومت عدالتی عمل میں مداخلت نہیں کرسکتی۔
سینیٹرز کو جواب دیتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ شکیل آفریدی کو پتہ ہی نہیں تھا کہ سی آئی اے نے اسامہ بن لادن کی تلاش کیلئے اس کی خدمات حاصل کی ہیں۔ اور شکیل آفریدی کے اس قدم سے پاکستان میں پولیو مہم کو بھی تقصان پہنچا ہے۔
انھوں نے کہا کہ شکیل آفریدی کے معاملے کو بہت محتاط انداز میں سنبھالنا ہوگا۔
شیری رحمان نے کہا کہ گزشتہ مہینے کے دوران افغانستان سے پاکستان میں تین بڑے حملے ہوچکے ہیں، جس میں اٹھارہ جوانوں کی شہادت ہوئی۔ پاکستان سے نکالے جانے والے عسکریت پسندوں کو اکثر افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں مل جاتی ہیں۔
نیٹو سپلائی کے حوالے سے شیری رحمان نے کہا کہ سلالہ حملے پر معافی مانگی جائے، اسی طرح یہ معاملہ ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔