عسکریت پسندوں سے رابطے پر فرانسیسی پاکستان بدر

اسلام آباد: پاکستان نے تین فرانسیسی شہریوں کو عسکریت پسندوں سے روابط رکھنے کے الزام میں ملک بدر کردیا ہے۔
حکام کے مطابق ان پر الزام تھا کہ یہ ملک میں دس مہینے پہلے غیر قانونی طور پر داخل ہوئے تھے, ان کا مقصد ہمسایہ ملک افغانستان میں اتحادی افواج سے لڑنا تھا۔
توقع ہے کہ ان افراد سے خود فرانس میں تفتیش کی جائے گی بالخصوص تئیس سالہ محمد میراہ کے تناظر میں جس نے گزشتہ برس مارچ میں جنوب مغرب فرانس میں فائرنگ کرکے سات افراد کو قتل کردیا تھا۔
تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ پاکستانی پولیس نے آٹھائیس مئی کو گزشتہ سال تینوں ملزمان کو گرفتار کیا تھا یہ لوگ ایران سے غیر قانونی طور پر داخل ہوئے تھے۔
ایک تفتیشی اہلکار نے خبر رساں ادارے ، اے ایف پی کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان افراد کو ایک اور فرانسیسی نامین میزشے کے ساتھ گرفتار کیا گیا جو مغربی ذرائع کے مطابق القاعدہ کا رکن تصور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان میں اسلام کے بارے میں اپنی معلومات بڑھانے کیلئے آئے ہیں اور افغانستان میں لڑنا بھی چاہتے ہیں۔'
میزشے کی گرفتاری کا اعلان گزشتہ سال جون میں کیا گیا تھا لیکن فرانسیسی اور پاکستانی حکام نے باقی تین کے بارے میں کچھ نہیں بتایا. پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ میزشے غالباً صومالیہ کی طرف جانے کا ارادہ رکھتا تھا۔
لیکن مغربی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاک افغان سرحد پر جہاں پاکستانی قبا ئلی علاقے موجود ہیں وہ القاعدہ اور طالبان کا مضبوط گڑھ ہے۔
تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ ہے میزشے نے پاک افغان سرحد پر ان تینوں افراد کو رکھا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ تین آدمی جنوری 2012 میں فرانس سے روانہ ہوئے تھے، اور اورلینز پیرس میں انہوں نے اپنے خاندان کو بتایا تھا کہ وہ حج اور عمرے کیلئے سعودی عرب جارہے ہیں . لیکن پانچ ماہ بعد ان کو پاکستان میں حراست میں لے لیا گیا.
فرانسی سفارتکار نے اس بات کی تصدیق کی کہ ہے، گذشتہ 48 گھنٹوں میں تین مشتبہ افراد کو واپس فرانس بھیج دیا جائے گا۔
تاہم یہ اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ فرانس میں ان پر مقدمہ چلایا جائے گا یا نہیں۔
عسکریت پسندوں کی تربیت کے لئے بیرون ملک جانے والے فرانسیسی شہریوں پر پابندی عائد کرنے کا ایک نیا قانون گزشتہ دسمبر میں ان کی گرفتاری کے بعد فرانس میں پیش کیا گیا ہے۔