وزارت عظمیٰ سے نااہلی تک : اہم تاریخیں
صدر آصف علی زرداری کیخلاف سوئس مقدمات پر دوبارہ کارروائی کے لئے سوئس حکام کووزیر اعظم کیجانب سے خط نہ لکھنے کامعاملہ طویل عرصہ کے اتارچڑھاؤ کےبعداب بظاہر ایک اہم منطقی موڑ پر آگیا ہے جس کے تحت آج سپریم کورٹ نے وزیرِ اعظم کی نا اہلی اورقومی اسمبلی کی اسپیکر رولنگ کیس کا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی کو چھبیس اپریل دو ہزار بارہ سے نا اہل قرار دیدیا ہے۔
جنوری دو ہزار بارہ
اٹھارہ جنوری دو ہزار بارہ کو وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی نے توہینِ عدالت کیس کے لئے بیرسٹر اعتزاز احسن کا انتخاب کیا۔
اپریل دو ہزار بارہ
سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نےوزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو این آر او عملدرآمد کیس میں عدالتی فیصلے پر عمل نہ کرنے اور توہین عدالت کا مرتکب ہونے پرچھبیس اپریل کو سزا سنائی۔
تیس اپریل دو ہزار بارہ کو وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ وہ اپنے عہدے سے سبکدوش نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا ان کی نااہلی سے کوئی تعلق نہیں۔
مئی دو ہزار بارہ
تین مئی دوہزاربارہ کو قومی اسمبلی کی اسپیکرڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ وہ وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کے بعد ہی اس معاملے پرکوئی قدم اُٹھائیں گی۔
آٹھ مئی دوہزاربارہ کو سپریم کورٹ نے وزیرِ اعظم کی توہینِ عدالت کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ ستتر صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ جسٹس ناصرالملک نے لکھا تھا۔
گیارہ مئی کو ایڈوکیٹ محمد اظہرصدیقی نے سپریم کورٹ میں وزیرِاعظم کی نااہلی کی درخواست دائر کی جس میں کہا گیا کہ سزا یافتہ شخص ملک میں وزارتِ عظمٰی کا قلمدان نہیں رکھ سکتا۔
چوبیس مئی دوہزاربارہ کو قومی اسمبلی کی اسپیکر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کی جانب سے توہینِ عدالت کے فیصلے کے بعد وزیرِ اعظم کی نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن آف پاکستان کو نہیں بھیجیں گی۔
اٹھائیس مئی دوہزار بارہ کو پاکستان مسلم لیگ نون نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی جو قومی اسمبلی کی اسپیکر فہمیدہ مرزا کی اس رولنگ کے خلاف تھی جس میں اسپیکر نے وزیرِ اعظم کو نااہل قرار دینے سے انکار کردیا تھا۔
جون دو ہزار بارہ
چھ جون دوہزاربارہ کو سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے میں سزا ملنے کے باوجود عہدے پر فائز رہنے اور عدالتی فیصلے پر قومی اسمبلی کی اسپیکر کی رولنگ سےمتعلق دائر درخواستوں پرنوٹسز جاری کردیے ۔
یہ درخواستیں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، رہنما مسلم لیگ ن خواجہ آصف اور دیگر چار افراد نے دائر کی تھیں۔
سپریم کورٹ نے وفاق، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور اسپیکرقومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا سے چودہ جون تک جواب طلب کیا۔
درخواست گُزاروں کا موقف تھا کہ چھبیس اپریل کو وزیر اعظم کو توہین عدالت کے مقدمے میں سزا ملنے کے بعد یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم کے عہدے پر فائز نہیں رہ سکتے۔
اُنہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ کے فیصلے سے متعلق سپیکر قومی اسمبلی نے رولنگ دے کر اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔
درخواست گزاروں کے وکلاء نے اسپیکر کی رولنگ اور سزا ملنے کے بعد سےوزیر اعظم کی جانب سے دئیے گئے تمام اقدامات کالعدم قرار دینے کی استدعا بھی کی تھی۔
پندرہ جون کووزیر اعظم کے وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن نے اپنے دلائل شروع کیے۔انہوں نے کہا کہ اس کیس کی تمام درخواستیں ناقابل سماعت ہیں۔انہوں نےوزیر اعظم گیلانی اور اسپیکرفہیمیدہ مرزا کے اقدام کابھرپور دفاع کی کوشش کی۔عدالت نے انہیں اپنے دلائل پیر اٹھارہ جون تک مکمل کرنے کا حکم دیا۔
اٹھارہ جون کو اعتزاز احسن نے اپنے دلائل مکمل کیے،۔جبکہ اٹارنی جنرل نے اسپیکر قومی اسمبلی کاتحریری جواب عدالت میں جمع کرایا۔اس سماعت میں بھی کمرہ عدالت گرما گرم دلائل اور ججز کے ریمارکس سے گونجتا رہا۔
تبصرے (1) بند ہیں