• KHI: Zuhr 12:30pm Asr 5:05pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 4:42pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 4:49pm
  • KHI: Zuhr 12:30pm Asr 5:05pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 4:42pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 4:49pm

قوم کی نشاۃ اور ثانیہ

شائع February 16, 2013

water-car-detailed 670
السٹریشن -- صابر نذر --.

یوٹیوب کے بند ہونے کا نقصان ہماری قوم کو کس قدر ہوا ہے، ہمارے میٹھے، کھٹے اور کڑوے اسلامی بھائیوں کو اس کا ذرّہ بھر بھی اندازہ نہیں ہے، اگر ہوتا تو وہ اس پر سے پابندی ہٹانے کا مطالبہ لے کر سڑکوں پر جلاؤ گھیراؤ کر رہے ہوتے۔

وہ شاید نہیں جانتے کہ گزشتہ چند سالوں سے ہمارے ملک کے لوگوں کو ایجادات وغیرہ کا بہت شوق ہوگیا ہے۔ آخر قوم کی نشاط اور ثانیہ بھی تو کرنی ہے۔ ویسے اس ضمن میں بہت زیادہ کام تو خیبر پختون خواہ کے کڑوے اسلامی بھائیوں نے کیا ہے اور خودکش حملوں، بم دھماکوں اور قتل و غارت گری میں بہت سی جدید اختراعات کی ہیں۔

لیکن مذہبی مدرسوں کے طالبعلموں پر ہی ایجادات و اختراعات کا بوجھ کیوں ڈالا جاتا، ہمارے انگریزی پڑھنے والے بہت سے طلباء وطالبات بھی یوٹیوب کی مدد سے آئے دن بہت سی ایجادات کررہے تھے، یہ الگ بات ہے کہ وہ ساری چیزیں پہلے ہی ایجاد ہوچکی ہیں۔ لیکن چونکہ وہ کافروں اور ملحدوں وغیرہ کی ایجادات ہیں، اس لیے انہیں اسلامی بنانے اور پاک کرنے کے لیے ہمارے مسلمان نوجوان یوٹیوب پر اس کی تیاری کی مکمل تراکیب دیکھ کر انہیں دوبارہ ایجاد فرما کر ثوابِ دارین جمع کررہے تھے۔ اب چونکہ یوٹیوب پر پابندی لگی ہوئی ہے اس لیے ایجادات و اختراعات کے ذریعے قوم کی نشاۃ ثانیہ کا خواب ادھورا رہ گیا ہے۔

کچھ اردو اخبارات، جو مذہب کے ٹھیکے دار بھی ہیں اور اس طرح کے نوجوانوں کی بہت حوصلہ افزائی کررہے تھے، ہمیں حیرت ہے کہ وہ یوٹیوب پر سے پابندی  ہٹانے کا مطالبہ کیوں نہیں کر رہے ہیں؟ تاکہ قوم نشاۃ اور ثانیہ کا کام جو اس پابندی کی وجہ سے رکا ہوا ہے، دوبارہ شروع کیا جاسکے۔

مومنانہ اخبارات میں روزانہ اس طرز کی خبروں کو دیکھ کر تو ہمیں یہ یقین ہو چلا تھا کہ اب ہم بھی سپر پاور کا مقام حاصل کرنے ہی والے ہیں۔

اُن دنوں ایک خبر ہم نے یہ دیکھی کہ لاہور کالج فارویمن یونیورسٹی کی طالبات نے ایگ پاؤڈر ایجاد کرلیا ہے۔ حالانکہ اسے ایک برطانوی باشندے الفریڈ برڈ نے 1837ء میں ایجاد کیا تھا، دراصل اس کی بیوی کو انڈے سے الرجی تھی تو اس نے اس کا حل یہ نکالا اور کیمیائی طریقے سے ایک پاؤڈر تیار کیا جس کو پانی میں حل کرنے سے وہ انڈے کے محلول کی شکل اختیار کرجاتا، اس کے بعد اس نے اس پروڈکٹ کو مارکیٹ بھی کیا۔

ہماری والدہ ہمیں بتایا کرتی تھیں کہ ان کے بچپن میں ایک پاؤڈر ملا کرتا تھا، جس میں پانی ملا کر اسے فرائی کیا جائے تو وہ انڈے کا آملیٹ بن جاتا تھا۔ ہمیں حیرت ہوتی تھی کہ اب ایسا پاؤڈر کیوں نہیں ملتا؟

پھر ہمیں خیال آیا کہ شاید مرغیوں نے مفتی صاحبان کو پیسے کھلا کر فتویٰ لے لیا ہوگا کہ بغیر مرغی کی مدد سے حاصل ہونے والا انڈا حرام ہے۔

شاید یہ فتویٰ مذکورہ یونیورسٹی کی طالبات کی نظر سے نہیں گزرا ہوگا ورنہ وہ یہ خلافِ شرع عمل نہ کرتیں۔ لیکن یہ بھی تو ممکن ہے کہ مذکورہ یونیورسٹی کے اساتذہ کرام ان طالبات کو ہر ٹیسٹ یا امتحان میں انڈے دے رہے ہوں گے، تو انہوں نے ان تمام انڈوں کو پاؤڈر میں تبدیل کرنے کے بعد پھونک مار کر ہوا میں اُڑا دیا ہو، اور یوں اس ظلم کے خلاف احتجاج کیا ہو؟

    شاید مرغیوں نے مفتی صاحبان کو پیسے کھلا کر فتویٰ لے لیا ہوگا کہ بغیر مرغی کی مدد سے حاصل ہونے والا انڈا حرام ہے۔

ہمارے نامور سائنسدان حضرت آغا وقار کے ذکر خیر کے بغیر تو یہ تحریر پھیکی ہی رہ جائے گی، جنہوں نے پانی سے گاڑی چلانے کا کارنامہ انجام دیا تھا، ان کی پیروی میں تو پھر پانی سے گاڑیاں چلانے والوں کی ایک لائن لگ گئی۔

ایک صاحب نے فیس بُک پر کراچی کے ایک بڑے میاں کی خبر شیئر کی جنہوں نے آغا وقار ہی کی طرح پانی سے کار چلا کر دنیا بھر کے سائنسدانوں کی مت ماردی تھی۔

ہم چونکہ مادّی علوم اور عقل وغیرہ پر زیادہ دھیان دیتے ہیں، اس لیے بعض مومن مسلمان ہمیں مادّہ پرست کہتے ہیں، جبکہ ہم اُنہیں مادَہ پرست۔

خیر ہم نے وہاں اس خبر کے حوالے سے اپنی روایتی تشکیک کا اظہار کیا تو ایک صاحب نے پُرجلال انداز میں فرمایا کہ اللہ چاہے تو ہوا سے بھی گاڑی چلا سکتا ہے۔ ہمیں یہ سمجھ نہیں آئی کہ اس بےنیاز ہستی کو آخر گاڑی کی ضرورت کیونکر پڑے گی اور اس قادرِ مطلق ہستی  نے پھر اسٹون ایج میں ہی ایسی گاڑی انسانوں کو بنا کر کیوں نہ دے دی؟

بحر حال ایک صاحب نے تو وہاں پر ہمارے نام کو دیکھ کر ہمیں پٹھان اور موٹی عقل کا خطاب دے ڈالا تھا۔ حالانکہ ہم مرزاغالب کی طرز کے پٹھان ہیں اور اپنی ذات یوسف زئی پر فخر بھی کرتے ہیں مشتاق احمد یوسفی صاحب کی طرح، جنہوں یوسف زئی کا اختصار کرکے یوسفی کرلیا ہے۔

خیر ہم فیس بک کے اس میدانٰ کارزار سے دُم دبا کر باہر آگئے، اُن کی۔ اور ان کی چیخیں سننے سے پہلے ہی وہ پوسٹ اَن فالو کردی۔

یقیناً یوٹیوب کو پنکچر کرکے حکومت نے ایسے سائنسدانوں کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں۔

ویسے اس طرز کے سائنسدانوں کی کمی نہیں، ایک بھی نہ ڈھنڈو تب بھی کئی ہزار ہاتھ پھیلائے کھڑے مل جاتے ہیں۔ ان سائنسدانوں کو دیکھ کر ہمیں سلسلہ گدگدیہ کے گدّی نشین حضرت سرور سکھیرا صاحب کی ایک تجویر بہت معقول معلوم ہورہی ہے۔ تجویز کیا ہے، آپ خود ان کی زبانی ہی پڑھ لیجیئے، اپنی کتاب ’سنو گجر کیا گائے‘ میں لکھتے ہیں:

‘‘ایک اعلیٰ اور بڑے پائے کی اسکیم میرے ذہن میں ہے۔ اخباروں میں ہر دوسرے چوتھے آپ پڑھتے ہوں گے کہ کس طرح ہمارے مستریوں نے پرانے ریلوے انجن سے بھاپ سے چلنے والی سائیکل بنالی اور کیسے ٹیوب ویل کے انجن سے سلائی مشین تیار کرلی۔

ہمیں چاہیئے کہ ان ہونہار مستریوں کو پاکستان کو پہیے لگانے کا ٹھیکہ دے دیں۔ جب اور جہاں جی چاہا، پورے کا پورا پاکستان دھکیل کر لے گئے، چھلانگ لگائی اور دوسرے ملک میں، صبح اُدھر کام کیا اور شام کو گھر واپس آگئے۔ جہاں بادل نظر آئے ملک کھینچ کر نیچے کردیا، موسموں اور ٹمپریچر پر نگاہ رکھی، جہاں موسم کی شدّت کم ہوئی وہاں لے گئے۔ بارشیں ہی بارشیں، ہمیشہ بہار کا موسم، بے کاری ختم اور جعلی ویزوں پر سفر کی ضرورت بھی نہ رہی۔ کیوں، کیسی اسکیم ہے؟ ’’


Jamil Khan 80   جمیل خان نے لکھنے پڑھنے کو گزشتہ بیس سالوں سے اوڑھنا بچھونا بنایا ہوا ہے، لیکن خود کو قلم کار نہیں کہتے کہ ایک عرصے سے قلم سے لکھنا ترک کرچکے ہیں اور کی بورڈ سے اپنے خیالات کمپیوٹر پر محفوظ کرتے ہیں۔

جمیل خان
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تبصرے (3) بند ہیں

شانزے Feb 16, 2013 08:50pm
زبردست
محمد علی رانا Feb 17, 2013 04:34am
سلام جناب میاں بھی آپ کی سائید میں لکھنا چا ہتا ہوں اپنا ای میل بتا دیں شکریہ محمد علی رانا 0300-3535195
Bilal Mazhar Feb 17, 2013 05:33am
Dear M Ali Rana, You can send your article at blog@dawn.com. Please mention 'for Urdu website' in your mail's subject. Regards

کارٹون

کارٹون : 23 اپریل 2025
کارٹون : 22 اپریل 2025