• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کوئٹہ دھماکہ: ہلاکتوں کی تعداد 87 ہو گئی

شائع February 18, 2013

کوئٹہ: کیرانی روڈ پر ہونے والے دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کے ورثا لاشوں کے پاس موجود ہیں۔ فوٹو اے ایف پی۔۔۔

کوئٹہ: ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ کے روز کوئٹہ میں ہونے والے طاقتور خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب ستاسی ہو گئی ہے۔

ہفتہ کی شام تقریباً چھ بجے شہر کے علاقے کیرانی روڈ پر ایک خودکش حملے میں ابتدائی طور پر خواتین اور بچوں سمیت تریسٹھ افراد ہلاک اور کم از کم 200 زخمی ہوئے تھے۔

تاہم ہسپتالوں میں زیر علاج بعض افراد زخموں کی تاب نہ لا سکے جس کے بعد سانحہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ گئی۔

یہ دھماکہ کیرانی روڈ پر واقع ایک اسکول کے قریب ہوا تھا۔ خیال رہے کہ  یہ جگہ ہزارہ ٹاؤن سے کچھ ہی فاصلے پر ہے جہاں شیعہ مکتب فکر سے تعلق رکھنے والی ہزارہ برداری کی اکثریت آباد ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کالعدم لشکر جھنگوی کے ترجمان نے دھماکے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کالعدم گروپ کے ترجمان ابو بکر صدیق نے ٹیلی فون پر دھماکہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ‘دھماکہ ہمارے خود کش بمبار نے کیا اور ہمارا ہدف ہزارہ ٹاؤن میں آباد شیعہ برادری تھی’۔

واقعہ کے خلاف آج صوبے بھر میں یوم سوگ جبکہ کوئٹہ شہرمیں شٹرڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے۔

دوسری طرف، انتظامیہ نے شہرمیں سیکورٹی سخت کرتے ہوئے علمدار روڈ کے ساتھ ساتھ کرانی روڈ،اسپنی روڈ،ارباب کرم خان روڈ اورسبزل روڈ  کے اطراف میں فوجی دستے تعینات کردیے ہیں۔

شہر میں سیکورٹی فورسزکا گشت بھی جاری ہے۔

اتوار کو دھماکے کے دوسری روز زخمیوں کا کوئٹہ کے تین سرکاری ہسپتالوں میں علاج کیا جا رہا ہے جبکہ شدید زخمیوں کو کراچی منتقل کر دیا گیا ہے۔

یاد رہے، کہ دہشت گردوں نے دس جنوری کو کوئٹہ کے علمدار روڈ پر اسنوکر کلب اور پھر امدادی کارروائیوں کو نشانہ بنایا تھا جس میں کم از کم ترانوے افراد ہلاک جبکہ ایک سو بیس کے قریب زخمی ہوئے تھے۔

واقعہ کے بعد مظاہرین نے لاشوں سمیت چار روز تک شدید سردی اور بارش میں پر امن دھرنا دیا تھا جس کے بعد وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے ان کے مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے وزیر اعلٰی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کی حکومت معطل کرتے ہوئے گورنر راج نافذ کر دیا تھا۔

گزشتہ روز پیش آنے والے واقعہ پر بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ دھماکہ خود کش نوعیت کا تھا جب کہ اس میں استعمال ہونے والا بارودی مواد آٹھ سو سے ایک ہزار کلو گرام تک ہو سکتا ہے۔

دھماکے کے نتیجے میں زمین پر چھ فٹ گہرا اور اٹھارہ فٹ چوڑا گڑھا پڑ گیا۔

سی سی پی او کوئٹہ میر زبیر محمود نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس کی آواز پورے شہر میں سنی گئی۔

ڈی آئی جی انوسٹیگیشن فیاض سنبل کے مطابق، دھماکہ خیز مواد ٹریکٹر ٹرالی میں پانی کی ٹنک میں چھپایا گیا تھا اور اس واقعہ میں جو بارودی مواد استعمال کیا گیا جو علمدار روڈ دھماکے سے کہیں زیادہ تھا۔

گورنر بلوچستان ذوالفقار مگسی نے دھماکے پر آج صوبے بھر میں یوم سوگ کا اعلان کیا تھا جبکہ متحدہ قومی موومنٹ بھی آج اس حوالے سے یوم سوگ منا رہی ہے۔

وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، صدر مملکت آصف علی زرداری اور متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بہیمانہ فعل قرار دیا۔

مجلس وحدت مسلمین نے بھی دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اتوار کو احتجاجاً کوئٹہ میں ہڑتال کا اعلان کیا تھا جبکہ ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی نے بھی آج ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

Iqbal Jehangir Feb 17, 2013 10:16am
اس وقت دنیا کو سب سے بڑا درپیش چیلنج دہشت گردی ہے اس پر سب متفق ہیں۔ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہ ہے اور یہ قابل مذمت ہے۔ اسلام میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کی کوئی گنجائش نہیں اور طالبان،لشکر جھنگوی اور دوسری کالعدم جماعتیں اور القاعدہ دہشت گرد تنظیمیں ہولناک جرائم کے ذریعہ اسلام کے چہرے کو مسخ کررہی ہیں۔ برصغیرسمیت پُوری دنیا میں اسلام طاقت سے نہیں،بلکہ تبلیغ اور نیک سیرتی سے پھیلاجبکہ دہشت گرد طاقت کے ذریعے اسلام کا چہرہ مسخ کررہے ہیں۔ طالبان کا یہ کیسا جہاد ہے کہ خون مسلم ارزان ہو گیا ہے اور طالبان دائیں بائیں صرف مسلمانوں کو ہی مار رہے ہیں۔سلام مسلمان تو کيا غير مسلموں کو بھي ناحق قتل کرنے کي اجازت نہيں ديتا? قرآن ايک انسان کے قتل کو پوري انسانيت کا قتل قرار ديتا ہے? ايک مسلمان کا دوسرے مسلمان کو قتل کرنا تو بہت بڑے گناہ کي بات ہے? مگر يہاں اسلام اور جہاد کے نام پر کلمہ گو لوگوں کے جسموں کے پرخچے اُڑا ديئے جاتے ہيں حالانکہ کلمہ پڑھ لينے کے بعد اس کلمہ گو کي اس قدر تعظيم ہے کہ اس کلمہ کے بعد اگر کوئي کفر يا شرک کا ارتکاب بھي کر دے تو اُسے قتل نہيں کيا جاسکتا. اسلام خود کشی کو حرام قرار دیتا ہے جو کہ دہشت گردی کی ایک شکل ہے۔ یہ گمراہ گروہ اسلام کے نام پر خود کش حملہ آور کی فوج تیار کر رہا ہے۔اسلام دوسروں کی جان و مال کی حفاظت کا حکم دیتا ہے یہ دوسروں کا مال لوٹنے اور بے گناہوں کی جان سے کھیلنے کو ثواب کا نام دیتے ہیں۔اسلام خواتین کا احترام سکھاتا ہے یہ دہشت گرد ،عورتوں کو بھیڑ بکریوں سے بھی برا سمجھتے ہیں۔بچیوں کے اسکول جلاتے ہیں۔ جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا گویا اس نے سارے انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی۔(المائدۃ۔۳۲) طالبان ،لشکر جھنگوی اور القائدہ ملکر پاکستان بھر مین دہشت گردی کی کاروائیاں کر ہے ہیں اور ملک کو فرقہ ورانہ فسادات کی طرف دہکیلنا چاہتے ہیں۔ سنی اور شیعہ ایک ہی لڑی کے موتی ہیں ،ان کے درمیان لڑائی اور ایک دوسرے کا خون بہانا درست نہ ہے۔ فرقہ واریت پاکستان کے لئے زہر قاتل ہے۔ فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں قرآن مجید، مخالف مذاہب اور عقائدکے ماننے والوں کو صفحہٴ ہستی سے مٹانے کا نہیں بلکہ ’ لکم دینکم ولی دین‘ اور ’ لااکراہ فی الدین‘ کادرس دیتاہے اور جو انتہاپسند عناصر اس کے برعکس عمل کررہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسول سلم ، قرآن مجید اور اسلام کی تعلیمات کی کھلی نفی کررہے ۔ پاکستان میں دہشت گردی‘ فرقہ واریت اور قتل و غارت کی وجوہات کثیر الجہتی ہیں۔ دہشت گردوں کا ایجنڈا سیاسی ہے۔ وہ مذہب کی آڑ میں اپنے سیاسی ایجنڈے کو بزور طاقت لوگوں پر نافذ کرنے کے لیے اقتدار پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ فرقہ واریت بھی اسی گروہ کا ایک خطرناک ہتھیار ہے۔ دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔ ہر چیز کی ایک انتہا ہوتی ہے ۔ دہشت گردی کا پانی سروں سے گزر چکا ہے اور بھوت بن کر ہمارے ذہنوں پر مسلط ہو گیا۔ دہشت گرد اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں اور ان کو مسلمان تو کجا انسان کہنا بھی درست نہ ہے اور یہ لوگ جماعت سے باہر ہیں۔ ہمیں ان سب کا مل کر مقابلہ کرنا ہو گا۔ یہ بزدل قاتل اور ٹھگ ہیں اور بزدلوں کی طرح نہتے معصوم لوگوں پر اور مسجدوں میں نمازیوں پر آ گ اور بارود برساتے ہیں اور مسجدوں کے تقدس کو پامال کرتے ہین۔ اس طرح یہ پاکستان کے دشمنوں کی خدمت کر رہے ہیں۔ ....................................................................................................... اقبال جہانگیر کا تازہ ترین بلاگ : کوئٹہ میں قیامت کا سماں http://www.awazepakistan.wordpress.com
شانزے Feb 17, 2013 12:44pm
تیڈے در تے رحمت مک گئ ہیے یا تو یاسین دا رب نئیں

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024