• KHI: Fajr 5:18am Sunrise 6:34am
  • LHR: Fajr 4:43am Sunrise 6:04am
  • ISB: Fajr 4:46am Sunrise 6:09am
  • KHI: Fajr 5:18am Sunrise 6:34am
  • LHR: Fajr 4:43am Sunrise 6:04am
  • ISB: Fajr 4:46am Sunrise 6:09am

انڈیا کا پاکستان پر عسکریت پسندوں کی سرپرستی کا الزام

شائع December 4, 2012

ہندوستانی فوجی لائن آف کنٹرول پر گشت کر رہے ہیں ۔ فائل فوٹو رائٹرز۔۔۔

نئی دہلی: ہندوستان نے پاکستان پر سرحد کے پاس 40 سے زائد عسکریت پسندوں کے کیمپوں کی سرپرستی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے دہشتگردوں کی جانب سے ہندوستانی سرحد میں داخلے کی تمام کوششیں ناکام بنا دی ہیں۔

داخلی امور کے جونیئر وزیر ملاپالے راماچندرن نے منگل کو ہندوستانی پارلیمنٹ کو بتایا کہ اس وقت سرحدی علاقے میں عسکریت پسندوں کے 42 کیمپ کام کر رہے ہیں جن میں سے 25 پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور 17 پاکستان میں کام کر رہے ہیں جن میں تقریباً 2500 عسکریت پسند موجود ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پاکستان یا کشمیر میں دہشت گردوں کا بنیادی ڈھانچہ ابھی تک برقرار ہے اور ان کی طرف سے اکثر ہندوستانی سرحد پار کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جس کی وجہ سے سیکیورٹی فورسز کو مسلسل مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس سال دہشت گرد پاکستان آرمی کی مدد سے 249 دفعہ ہندوستانی سرحد میں داخل ہونے کی کوشش کر چکے ہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں دو مرتبہ زیادہ ہے، ہندوستان کے مطابق سب سے زیادہ 489 دفعہ ہندوستانی حدود میں داخلے کی کوشش 2010 میں کی گئی تھی۔

وزیر نے دعویٰ کیا کہ انٹیلی جنس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی انٹیلی جنس ادارے اور سیکیورٹی ایجنسیز دہشت گردوں کو ہندوستانی سرحد میں داخل ہونے کیلیے بھرپور مدد فراہم کر رہی ہیں۔

ہندوستانی جونیئر وزیر کا کہنا تھا کہ سرحدی علاقہ خصوصاً ہندوستانی کے زیر انتظام جموں کا علاقہ اس حوالے سے انتہائی غیر محفوظ ہے۔

راما چندرن نے مزید کہا کہ تاہم بارڈر سیکیورٹی فورسز(بی ایس ایف) کے اہلکاروں نے اپنی مستعدی اور انتہائی سخت سیکیورٹی انتظامات سے پاکستانی دہشت گردوں کی جانب سے انڈین سرحد میں داخلے کی تمام کوششیں ناکام بنادیں اور ابھی تک دہشت گردوں کے ہندوستانی سرحد میں داخلے کا ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا۔

ہندوستان، پاکستان پر دہشت گردوں کو مدد فراہم کرنے کا الزام لگاتا رہا ہے تاہم پاکستان کی جانب سے ہمیشہ ایسے الزامات کی تردید کی گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 مارچ 2025
کارٹون : 20 مارچ 2025