اہل تشیع کو دھمکی آمیز موبائل پیغامات
اسلام آباد: پاکستان میں یوم عاشور کے قریب آنے پر شیعہ فرقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو موبائل ٹیکسٹ پیغامات کے ذریعےجان سے مارنے کی دھکمیاں دی جا رہی ہیں۔
بدہ کوکراچی اور راولپنڈی میں بم دھماکوں کے ذریعے اہل تشیع کو ہدف بنایا گیا۔ ان حملوں میں کم از کم پندرہ افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔
پاکستان تحریک طالبان نے گزشتہ روز ہونے والے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے آئندہ چند دنوں میں مزید حملے کرنے کی دھمکی دی ہے۔
اقلیتی فرقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو جو پیغامات موصول ہوئے ہیں ان میں کہا گیا ہے کہ 'شیعوں کو مارو'۔
اسی نوعیت کا پیغام وصول کرنے والے جلال حیدر کے مطابق 'ملک میں اہل تشیع کی نسل کشی پہلے سے جاری ہے، لہٰذا انہیں اس طرح کے دھمکی آمیز پیغامات سے فرق نہیں پڑتا'۔
القاعدہ سے تعلق رکھنے والے سنی انتہا پسند گروہوں نے حالیہ مہینوں میں اہل تشیع پر حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق، رواں سال اب تک تین سو سے زائد اہل تشیع کو ہدف بنایا جا چکا ہے۔
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شدت پسند گروہ نو اور دس محرم الحرام کو مزید حملے کر سکتے ہیں۔
عسکریت پسند سُنی گروہ ماضی میں بھی یوم عاشور کے موقعوں پر ماتمی جلوسوں پر متعدد بار حملے کر چکے ہیں۔
ہفتے کے روز صرف اسلام آباد کی سڑکوں پر ہی پچاس ہزار سے زائد لوگ ان جلوسوں میں شریک ہوں گے۔
جبکہ حکومت اس موقع پر بطورحفاظتی تدابیر ہزاروں سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کرسکتی ہے۔
سرکاری خفیہ حکام کے مطابق، لشکر جھنگوی کی سربراہی میں کئی عسکریت پسند گروہ اہل تشیع پر حملوں کے ذریعے ملک میں بدامنی پھیلانا چاہتے ہیں تاکہ ملک میں امریکہ نواز حکومت کی جگہ سنی اقتدار قائم کیا جا سکے۔
تبصرے (2) بند ہیں