• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

سیونگ فیس کی نمائش رکوانے کی کوششیں

شائع May 23, 2012

۔ فائل فوٹو

اسلام آباد: آسکر ایوارڈ یافتہ فلم 'سیوینگ فیس' میں کام کرنے والی خواتین نے فلم کی پاکستان میں نمائش کی مخالفت کرتے ہوئے فلم کے پروڈیوسرز کو قانونی نوٹس بھجوا دیے ہیں۔

فلم میں کام کرنے والی زکیہ اور رخسانہ کو خدشہ ہے کہ فلم کی نمائش کے بعد ان کی جان کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں اور وہ اس نمائش کو رکوانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

شرمین عبید چنائے کی اس دستاویزی فلم میں تیزاب سے جھلسائی جانے والی خواتین کی کتھا بیان کی گئی ہے ۔

چالیس منٹ پر مشتمل فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح تیزاب سے جھلسنے کے بعد متاثرہ خواتین نے درپیش مسائل پر قابو پایا۔

فلم میںپاکستانی نژاد برطانوی سرجن محمد جواد کی کاوشوں کو بھی سراہا گیا ہے جنہوں نے ان خواتین کی سرجری کے ذریعے چہرہ ٹھیک کرنے میں مدد کی۔

فلم میں حصہ لینے والی بائیس سالہ نائلہ فرحت نے کہا کہ شوٹنگ کے دوران انہیں سیونگ فیس کے آسکر جیتنے کی توقع نہیں تھی۔

'ہم نے انہیں کبھی بھی اس فلم کو پاکستان میں دیکھانے کی اجازت نہیں دی تھی، یہ غلط ہے' ۔

نائلہ کوتیرہ سال کی عمر میں شادی سے انکار پر ایک شخص نے تیزاب پینک چہرہ جلا دیا تھا۔ اس حملے میں اس کی ایک آنکھ ضائع ہو گئی تھی جبکہ حملہ آور کو بارہ سال قید کی سزا ملی ۔

فرحت کا کہنا تھا کہ فلم کی نمائش ان کے خاندان اور رشتہ داروں کی بدنامی کا باعث بنے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں کسی لڑکی کا فلم میں آنا ان گنت مصائب کا دروازے کھولنے کے مترادف ہے۔

فرحت نے خدشہ ظاہر کیا کہ فلم کی نمائش کے بعد ان پر دوبارہ اسی قسم کے حملے ہو سکتے ہیں۔

متاثرہ خواتین کے نمائندہ وکیل نوید مظفر خان کے مطابق فلم کی پاکستان میں نمائش رکوانے کیلئے جمعے کے روز شرمین اورفلم کے پروڈیوسر ڈینیل یونگ کو قانونی نوٹس بھیجے جاچکے ہیں۔

نوید کا کہنا تھا کہ فلم میں حصہ لینی والی خواتین کی رضا مندی کے بغیر فلم کو نمائش کیلئے پیش نہیں کیا جا سکتا اور اگر ایسا کرنا مقصود ہو تو ان خواتین سے معاہدہ  لازمی تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلم کی نمائش بڑے پیمانے پر ہو رہی ہے جس کے بعد ان خواتین کو لاحق خطرات مزید کئی گنا بڑھ جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ پروڈیوسرز ایک ہفتے میں پاکستان میں فلم کی نمائش نہ کرنے کا فیصلہ کریں بصورت دیگر ہمیں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے گا۔

دوسری جانب شرمین کا اصرار ہے کہ سیونگ فیس میں حصّہ لینی والی خواتین نے قانونی دستاویزات پر دستخط کر رکھے ہیں جس کی رو سے فلم پاکستان سمیت دنیا بھر میں نمائش کیلئے پیش کی جا سکتی ہے۔

شرمین نے بتایا کہ رخسانہ کے خدشات کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان میں نمائش کیلئے فلم  سے متعلقہ حصے حزف کر دیے  گئے ہیں۔

شرمین نے کہا کہ انہیں اب تک لگائے گئے الزام کی سمجھ نہیں آئے اور وہ عدالت کے کہنے پر قانونی نوٹس کا جواب دیں گی۔

پروڈیوسرز کے مطابق پاکستان میں نمائش سے ہونے والی آمدنی  زکیہ اور رخسانہ کو جائیں گی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024