کراچی میں ہلاکتیں، زرداری کا نوٹس
کراچی: صدر آصف زرداری نے کراچی میں ریلی پر فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکتوں اور پر تششد واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ سینیٹر رحمان ملک سے اڑتالیس گھنٹے میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔
انہوں نے ہدایت کی ہے کہ شہر میں ہر صورت میں امن قائم کیا جائے۔
کل بروز منگل شہر کے علاقوں پان منڈی اورکیمیکل مارکیٹ کے اطراف میں مہاجر صوبے کی تحریک کے خلاف اور سندھ سے یکجہتی کے لئے نکالی جانے والی ریلی پر فائرنگ سے گیارہ افراد ہلاک جبکہ پچیس سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
بعد ازاں مشتعل افراد نے علاقے کے اطراف میں توڑپھوڑ اور آتشزدگی کا عمل شروع کردیا جس کے نتیجے میں درجنوں گاڑیاں جلادی گئیں۔
ادھر رحمان ملک نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن بدامنی پھیلانے پر تلی ہوئی ہے، اسے کراچی میں ہلاکتوں کا حساب دینا ہوگا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ اندرون سندھ سے شرپسندوں کو ریلی میں شرکت کے لیے لایا گیا تھا۔
وزیرداخلہ نے آئی جی سندھ کو ٹیلیفون کر کے چوبیس گھنٹے میں واقعہ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ڈی جی رینجرز ، آئی جی سندھ کو حالات پر قابو پانے کے لیے گشت میں اضافہ کرنے اور نفری بڑھانے کی بھی ہدایت کی۔
رحمان ملک نے واقعے کی مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا بھی حکم دیا ہے ۔
ٹیم کی سربراہی ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی کریں گے جبکہ ارکان میں آئی ایس آئی، آئی بی، ایف آئی اے اور اسپیشل برانچ کے نمائندے شامل ہوں گے۔
تحقیقاتی ٹیم اس بات کا بھی جائزہ لے گی کہ مسلم لیگ ن اور عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو نے بغیر اجازت کے ریلی کیوں نکالی۔
وزیراعلٰی سندھ سید قائم علی شاہ نے بھی شہر میں کشیدگی کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
دوسری جانب عوامی تحریک کی اپیل پر آج کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں جزوی ہڑتال دیکھی جا رہی ہے۔ شہر کے زیادہ تر کاروباری مراکز بند ہیں جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی انتہائی کم ہے۔