• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

اسرارالحق سپریم کورٹ بار کے صدر منتخب

شائع November 1, 2012

فوٹو آئی این پی

لاہور: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات 2012/13 میں عاصمہ جہانگیر ار یاسین آزاد کے حمایت یافتہ میاں اسرار الحق سپری کورٹ بار کے صدر اور راجہ جاوید اقبال سیکریٹری منتخب ہو گئے ہیں۔

صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اوراسرارالحق سے قبل سپریم کورٹ بار کے صدر یاسین آزاد اور دیگر نے دونوں امیدواروں کو کامیابی پر مبارکباد پیش کی۔

سپریم کورٹ بار کے الیکشن میں عا صمہ جہا نگیر گروپ اور حامد خان گروپ کے درمیان مقابلے کے بعد غیر سرکاری نتائج کے مطابق عا صمہ جہانگیر گروپ کے اُمیدوار میاں اسرار الحق نے حامد خان گروپ کے احمد اویس کو شکست دیدی۔

کراچی، لاہور، اسلام آباد، کوئٹہ، پشاور، ایبٹ آباد، ملتان، بہاولپور اور حیدرآباد سمیت ملک بھر کے نو اضلاع سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے کل 2592 ووٹ رجسٹرڈ تھے۔

سپریم کورٹ کے سابق اصدر اعتزاز احسن، سینیٹر کاظم خان اور دیگر نے لاہور سے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

سپریم کورٹ بار کی باڈی ایک صدر، چاروں صوبوں سے منتخب نائب صدور، ایک سیکریٹری، ایک ایڈیشنل سیکریٹری، فنانس سیکریٹری اور ملک بھر سے منتخب چودہ ارکان پر مشتمل ہوتی ہے جن میں سے ہر صوبے سے کم از کم دو ارکان منتخب کیے جاتے ہیں۔

ملک بھر سے 21 سیٹوں کیلیے 57 ارکان نے الیکشن میں حصہ لیا سوائے خیبر پختونخوا کے نائب صدر کے جو پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہو گئے تھے۔

سپریم کورٹ بار کا صدر اس بار پنجاب سے چنا جانا تھا جس کیلیے احمد اویس، میاں اسرارالحق اور ظفراللہ خان میں مقابلہ تھا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عاصمہ جہانگیر نے ہارنے والے امیدواروں کو تلقین کی کہ وہ جرات مندی اور عزت و وقار سے اس فیصلے کو قبول کریں۔

یاسین آزاد نے کامیاب امیدواروں کو مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ منتخب صدر اور سیکیریٹری مستقبل میں وکلا برادری کی فلاح و بہبود کیلیے کام کریں گے۔

پاکستان بار کونسل کے چیئر مین لیگل ایڈ کمیٹی رمضان چوہدری نے سپریم کورٹ بار کے الیکشن میں میاں اسرار الحق کی کامیابی پر انہیں مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ وکلا برادری نے اہل قیادت کو منتخب کرکے اپنی بالغ نظری کا ثبوت دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ محض الزامات کی بناء پر الیکشن نہیں جیتا جاتا بلکہ وکلا کارکردگی کی بنا پر الیکشن میں ووٹ دیتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024