پروں والے ڈائنوسارز کی دریافت
واشنگٹن: کینیڈا کے سائسندانوں نے امریکہ میں اب تک پائے جانے والے پروں والے ڈائناسور کے ڈھانچے دریافت کئے ہیں،اس کی اطلاع ہفت روزہ تحقیقی جریدے سائنس نے گزشتہ روز دی ہے۔
ساڑھے سات کروڑ سال پرانے ڈھانچے کے نمونے البرٹا(کینیڈا) کے بنجر علاقے سے دریافت ہوئے ہیں،ان میں شتر مرغ جیسی مخلوق جو طویل القامت پرندے کے نام سے مشہور ہے،کا ایک بچہ اور دو بالغ ہیں،اب تک پروں والے ڈائنو سارز زیادہ تر چین اور جرمنی میں دریافت ہوئے ہیں۔
کیلگری یونیورسٹی کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر اور اس دریافت کے نمایاں مصنف ڈارلا زیلینٹسکی کے مطابق یہ واقعی انتہائی حیرت انگیز دریافت ہے کیونکہ یہ مغربی نصف کرہ ارضی پر پائے جانے والے پہلے پروں والے ڈائنا سور کے نمونے ہیں۔
زیلنیسٹکی کے مطابق ان نمونوں کی بدولت پہلی مرتبہ یہ انکشاف ہوا ہے کہ یہ طویل القامت طیور ڈائناسور نسل کے کئی دوسرے گروپوں کی طرح پروں سے ڈھکے ہوئے تھے۔
ڈرم ہیلر(البرٹا) کے رائل ٹائرل میوزیم کے کیوریٹر اور جائزے کے معاون مصنف فرانکوئس تھیرائین نے کہا کہ اس دریافت سے ایک اور حیرت انگیز حقیقت سامنے آئی ہے کہ قدیم زمانے میں پروں والے ایسے طویل القامت پرندے پائے جاتے تھے جو اڑ سکتے تھے
تبصرے (1) بند ہیں