• KHI: Zuhr 12:30pm Asr 5:05pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 4:42pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 4:49pm
  • KHI: Zuhr 12:30pm Asr 5:05pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 4:42pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 4:49pm

شمالی وزیرستان: ڈرون حملے میں پانچ افراد ہلاک

شائع September 24, 2012

فوٹو رائٹرز

میرانشاہ: شمالی وزیرستان میں افغان سرحد کے قریب قبائلی علاقے میں امریکی ڈرون حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوگئے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔

یہ حملہ شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں ایک کمپاؤنڈ پر کیا گیا ہے جو القاعدہ اور طالبان کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

حملے کےبعد مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت تباہ شدہ کمپاؤنڈ کے ملبے سے لاشوں اور زخمیوں کو نکالا۔

میرانشاہ کے سیکیورٹی آفیشل نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حملے میں دو میزائل فائر کیے گئے جس میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ کمپاؤنڈ میرانشاہ کے مشرق میں 40 کلومیٹر دور قادر خیل گاؤں میں واقع ہے جو شمالی وزیرستان کے قبائلی ضلعوں کا دارالحکومت ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ علاقہ طالبان اور غیر ملکی عسکریت پسندوں کے تمام گروہوں کی پناہ گاہ ہے۔

پشاور کے ایک اور سیکیورٹی آفیشل نے حملوں میں ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

یاد رہے کہ دو روز قبل ہفتے کوبھی امریکی ڈرون نے  تحصیل دتہ خیل  میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا تھا جس میں تین افراد مارے گئےتھے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ میر علی میں امریکی ڈرون طیاروں کی پروازیں بدستور جاری ہیں جس کے باعث اہل علاقہ میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Amir Nawaz Khan Sep 25, 2012 12:40pm
شمالی وزیر ستان کے دتہ خیل کے علاقے دیگان میں ، جو کہ افغانستان کی سرحد کے نزدیک ہے، ایک گھر پر ڈرون حملے کے نتیجے میں پانچ دہشت گرد جاں بحق ہو گئے اور دو زخمی ہو گئے۔ ڈرون حملے طالبان و القائدہ کے کمپاوننڈ میں کئے گئے۔ اس علاقہ میں القائدہ اور طالبان کے تمام گروپوں اور غیر ملکی جہادیوں کے محفوظ ٹھکانے ہیں۔ وزیرستان ،خصوصا شمالی وزیرستان ،القاعدہ اور طالبان اور غیر ملکی جہادیوں کا گڑھ اور دہشت گردی کا مرکز سمجھا جاتا ہے کیونکہ دنیا بھر کے دہشت گرد یہاں موجود ہیں۔ اسامہ بن لادن و الظواہری کے ساتھی غیرملکی دہشت گرد شمالی وزیرستان پر قبضہ کئے بیٹھے ہیں اور انہوں نے پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔القاعدہ اور طالبان سمیت دیگر دوسرے گروپوں کی پناہ گاہیں پاکستان کے لیے بڑا مسئلہ ہے۔ القائدہ اور طالبان کے وجود میں آنے پہلے پاکستان میں تشدد اور دہشتگردی نام کی کوئی چیز نہ تھی۔ بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی اور تشدد آمیز مذہبی انتہا پسندی نے اس ملک کے وجود کو ہی خطرے میں ڈال دیا ہے ۔ یہ وہی عسکریت پسند ہیں جنہوں نے ریاست اور اس کے عوام کے خلاف اعلان جنگ کر رکھاہے ۔اب ہمارے سامنے ایک ہی راستہ ہے کہ یا تو ہم ان مسلح حملہ آوروں کے خلاف لڑیں یا پھر ان کے آگے ہتھیار ڈال دیں جو پاکستان کو دوبارہ عہدِ تاریک میں لے جانا چاہتے ہیں۔ صلح جوئی کی پالیسی نے ملک کو پہلے ہی بھاری نقصان پہنچایا ہے جس کی قیمت ہم انسانی جانوں کی زیاں نیز معاشرے اور معیشت پر اس کے برےاثرات کی شکل میں ادا کر چکے ہیں . دہشت گرد عناصر شہر وں میں غیر یقینی صورتحال پیدا کرکے ملک میں انتشار پیدا کررہے ہیں۔ دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔ اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔ گورنر خیبر پختونخوا بیرسٹر مسعود کوثرکہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں حکومت کی رٹ کبھی نہیں رہی اور شمالی وزیرستان اغواکاروں کا گڑھ ہے۔ ڈرون حملے صرف اور صرف دہشت گردوں کے خلاف کئیے جاتے ہیں جو نہ صرف پاکستان بلکہ دوسرے ممالک کے لئے بھی ایک خطرہ ہیں۔۔ درحقیقت ڈرون حملوں سے عام شہریوں کو کسی قسم کا خطرہ لاحق نہ ہے اور اگر کسی کو ڈرونز سےخطرہ ہے، تو وہ یا تو دہشت گرد و شدت پسند ہیں یا ان کے حامی ۔ ڈرونز کی افادیت دشوار گزار اور مشکل ترین علاقوں مین دہشت گردوں کی خفیہ پناہ گاہوں کو تباہ کرنے اور دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کے ضمن مین مسلمہ ہے اور ڈرونز کا نشانہ بلا کا ہے۔ ڈرون حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے شدت پسند ہوتےہیں۔ اسی بنا پر علاقے کے اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ ڈرون حملے جاری رہنا چاہئیں کیونکہ ان کا نشانہ شدت پسند ہوتے ہیں۔ آزاد میڈیا کو قبائلی علاقوں تک رسائی حاصل نہیں ہے اور وہ پاکستانی میڈیا کی خبروں ، اور دہشت گردوں کی سپلائی کردہ معلومات سے استفادہ کرتے ہین جو کہ قابل اعتبار معلومات نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر رپورٹیں غلط معلومات من گھڑت واقعات اور مفروضوں پر مبنی ہوتی ہیں۔ ہمیں جہادی عناصر کو ہمیشہ کے لئے نکیل ڈالنی ہو گی اور ان کی بیخ کنی کرنا ہو گی کیونکہ یہ ہمارے بچوں ،عورتوں،بزرگوں اور بے گناہ و معصوم شہریوں کو طالبان و القائدہ کے ہاتھوں بچانے اور محفوظ رکھنے کے لئے ضروری ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 اپریل 2025
کارٹون : 22 اپریل 2025