توہین آمیز فلم کے پروڈیوسر کے خلاف مقدمہ
مسلم ممالک میں پرتشدد احتجاج کا سبب بننے والی فلم کی ایک خاتون اداکار نے، فلم کی تیاری میں شامل ایک شخص کے خلاف جعل سازی اور دھوکہ دہی کا مقدمہ کیا ہے۔
گوگل اور یوٹیوب کو بھی مقدمہ میں فریق بنانے والی سنڈی لی گارسیا کا دعوی ہے کہ یو ٹیوب پر فلم جاری ہونے کے بعد ان کی زندگی کو سنگین خطرہ لاحق ہے ۔
گارسیا کا کہنا ہے کہ تیرہ منٹ پر مشتمل فلم ٹریلر کے انٹرنیٹ پر جاری ہونے کے بعد، خاندان والوں نے سیکورٹی وجوہات کی بنا پر انہیں پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں سے ملنے سے روک دیا ہے۔
دنیا کے مختلف اسلامی ممالک میں مذکورہ فلم کے خلاف گزشتہ ہفتے سے جاری پرتشدد مظاہروں کے بعد یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے، جس میں فلم کی ایک اداکار نے فلم کے خلاف مقدمہ دائر کرایا ہے۔
لاس اینجلس کی ایک اعلی عدالت میں دائر مقدمے میں گارسیا نے موقف اختیار کیا ہے کہ فلم کی عکسبندی کے دوران کہیں بھی نہ تو لفظ 'محمد' استعمال نہیں ہوا تھا اور نہ ہی کسی مذہب کا تذکرہ کیا گیا تھا۔
گارسیا کے مطابق فلم ساز نکولا بیسیلی نکولا نے دھوکے سے اس 'نفرت آمیز' فلم میں ان سے کام لیا۔
گارسیا کے خیال میں یہ صحرا میں مہم جوئی پر مبنی ایک عام سی فلم تھی۔
انہوں نے متنازعہ فلم کو یو ٹیوب سے ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس اشتعال انگیز فلم کو انٹر نیٹ سے ہٹایا جائے کیونکہ کہ اس سے ان کی نجی زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
گارسیا نے اپنی درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ فلم کے دوسرے ٹریلر کے لیے ان کے ڈائیلاگ کی عربی زبان میں ڈبنگ کی گئی تھی ۔
دوسری جانب، نکولا کے وکیل کے نمائندے نے اس معاملے پر بات کرنے سے انکار کیا ہے۔
اس حوالے سے گوگل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کمپنی مقدمہ کا جائزہ لے رہی ہے اور وہ کل عدالت جائیں گے۔