موبائل ٹیکنالوجی سے جعلی نوٹوں کی روک تھام
موبائل ٹیکنالوجی میں ایپلی کیشنز کے ساتھ ساتھ اب کوئیک رسپونس (کیوآر) کوڈز کا استعمال عام ہوتا جارہا ہے۔ سیاہ و سفید گرافکس پر مشتمل یہ چوکور خانے اب اشتہارات، اخبارات اور جرائد کے ساتھ شائع کئے جاتے ہیں۔ انہیں اسمارٹ فونز کے کیمرے کے زریعے فوری طور پر ان اداروں کے ویب لنکس تک رسائی یا دیگر معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔
اب امریکی ریاست جنوبی ڈکوٹا کے ماہرین نے ایسے کیو آر کوڈز بنائے ہیں جو اسکین تو کئے جاسکتے ہیں لیکن انسانی آنکھ سے نظر نہیں آتے۔ انہیں مختلف اشیا اور خصوصاً اصلی نوٹوں یا ویزہ کی شناخت کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
نئے کیوآر کوڈز، نیلی اور سبز روشنی دینے والی سیاہی کے نینوذرات یا نینو پارٹیکلز پر مشتمل ہیں جو عام انسانی آنکھ سے نظر نہیں آتے لیکن انفرا ریڈ لیزر لائٹ کے زریعے دکھائی دیتے ہیں۔ ایک اسمارٹ فون کے زریعے اس کی تصویر لے کر اس کوڈ کو با آسانی اسکین کیا جاسکتا ہے۔
جنوبی ڈکوٹا کے شہر ریپڈ سٹی میں واقع ساوتھ ڈکوٹا اسکول آف مائن اینڈ ٹیکنالوجی کے جیون میروگا اوران کے ساتھیوں نے ایک آن لائن کوڈ جنریٹر کے زریعے ایک نارمل کیوآر بنایا لیکن جب اسے ایک ایئروسول جیٹ پرنٹر کے زریعے پرنٹ کیا گیا تو اس کی فائل بننے میں ڈیڑھ گھنٹہ لگا۔ اس دورانئے کو کمرشل پرنٹنگ کے لئے کم کرکے پندرہ منٹ تک لایا جاسکتا ہے۔
میروگا کے مطابق ایسے کوڈ کی نقل بنانا بے حد مشکل ہے اور پھر مختلف مقامات پر باریک ترین نینوذرات کی کمی بیشی سے سیکیوریٹی فیچرز کو مزید پختہ بنایا جاسکتا ہے۔
چونکہ یہ کوڈز نظر نہں آتے تو اسی لئے ان میں بہت سے فیچرز متعارف کرائے جاسکتے ہیں جو اس شے کی ظاہری صورت کو تبدیل نہیں کرتے ۔
خبر بشکریہ
www.newscientist.com