• KHI: Fajr 5:56am Sunrise 7:17am
  • LHR: Fajr 5:36am Sunrise 7:02am
  • ISB: Fajr 5:44am Sunrise 7:13am
  • KHI: Fajr 5:56am Sunrise 7:17am
  • LHR: Fajr 5:36am Sunrise 7:02am
  • ISB: Fajr 5:44am Sunrise 7:13am

دودھ والا — باڑے سے منڈی تک

شائع August 27, 2012

نارو وال: شہزاد اقبال کی زندگی پُرتعیش تھی اور وہ کارپوریٹ سیکٹر میں ایگزیکٹیو کی حیثیت سے کام کررہا تھا مگر اسے اپنے مُلک کے لیے کچھ کرنے کی لگن تھی۔ اس نے اپنی پُرتعیش زندگی کو خیرباد کہا اور اپنا سارا جمع جتھا جدید ڈیری فارمنگ بزنس کے قیام پر لگادیا۔

اس نے مغرب سے اعلٰی نسل کے بیلوں جیسا کہ ساکریٹس، ائیر ریڈ اور لبریٹر کے تخم  منگوائے اور انہیں مقامی کاشتکاروں کو فروخت کیے تاکہ مخلوط نسل کی گائیں تیار کرکےوہ زیادہ مقدار میں معیاری دودھ حاصل کرکے آمدنی بڑھاسکیں۔

اقبال اس کام میں پہل کرنے والا پہلا شخص تھا۔ وہ ایک چھوٹے سے قصبے کا رہائشی تھا مگر اب وہ کثیرالقومی کمپنی میں منیجر ہے۔ وہ پاکستان کی روایتی اور نامساعد حالات کا شکار ڈیری فارمنگ انڈسٹری کو اربوں ڈالر کے کاروبار میں بدلنا چاہتا ہے۔ اس کے خواب کو تعبیر تو ملی مگر پوری نہیں۔

اقبال کا کہنا ہے'اس کے اقدام سے انقلابی تبدیلیاں آئیں، جس نے صورتِ حال کو بدل کر رکھ دیا۔' صورتِ حال میں مزید تبدیلیوں کی گنجائش بہت زیادہ موجود ہے۔

اقبال اپنے ساتھی کارکنوں کی مدد سے مشن میں کامیاب ہوا۔ اس نے اپنی حد تک صدیوں پرانی ڈیری صنعت کو جدید دور کی سہولتوں اور تکنیک سے ہم آہنگ کرکے بالکل بدل کر رکھ دیا۔ اس اقدام نے ملک کے لاکھوں کاشتکاروں اور گلّہ بانوں کو اپنی زندگی بدلنے کی راہ دکھائی۔

پاکستان دنیا کے اُن چند ممالک میں شامل ہے جہاں گلّہ بانی کے قدرتی موافق وسائل موجود ہیں لیکن گزشتہ پینسٹھ برسوں سے اسے صنعت میں تبدیل کرنے کے لیے قابلِ ذکر خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔

اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پاکستان میں تریسٹھ ملین گائے اور بھینسیں موجود ہیں جو کہ پوری دنیا میں مویشیوں کا ایک بہت بڑا ریوڑ ہے لیکن کتنی عجیب بات ہے کہ پاکستان دودھ اوراس سے بنی مصنوعات اس لیے برآمد نہیں کرپاتا کہ ان کی پیداواری صلاحیت بہت سست رفتار ہے۔

حالانکہ پاکستان کی کُل آبادی کا بیس فیصد یا ساڑھے تین کروڑ باشندے براہ راست گلّہ بانی اور ڈیری کے شعبے سے وابستہ ہیں۔

دنیا بھر میں لائیو اسٹاک کی بہتر پیداوار کے لیے پالیسی سازی کی جاتی ہے، مویشیوں کی صحت کے لیے انہیں دوائیں دی جاتی ہیں مگر پاکستان میں حکومت نے یہ سب کچھ گلّہ بانوں کے رحم و کرم اور سوجھ بوجھ پر چھوڑ دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں اب تک یہ شعبہ اس مقام تک نہیں پہنچ پایا، جہاں اسے ہونا چاہیے تھا۔

اقبال نے خواب دیکھا اور پھر دیگر غیر ملکی کمپنیوں کی اعانت سے اپنے خواب کو تعبیر بخشی۔ اس نےنارووال کے نواح میں جیسر فارم قائم کیا اور جدید خطوط پر ڈیری فارمنگ شروع کی۔

اعلیٰ نسل کی گائیوں اور بھینسوں تک مقامی گلّہ بانوں کی رسائی ممکن بنائی۔ انہیں ڈیری فارمنگ کی جدید خطوط پر مبنی ٹریننگ دی اور آج صرف وہی فائدے میں نہیں، ہزاروں گلّ بان اس کی رہنمائی اور سہولت سے فائدہ اٹھارہے ہیں۔

اب ان کی پالتو گائے بھینسیں زیادہ دودھ دیتی ہیں اور انہیں زیادہ آمدنی حاصل ہورہی ہے۔

پنجاب کے شہر سکھیکی میں واقع فارم کا ایک منظر۔ صبح سویرے فارم کی دھلائی کی جارہی ہے۔
پنجاب کے شہر سکھیکی میں واقع فارم کا ایک منظر۔ صبح سویرے فارم کی دھلائی کی جارہی ہے۔
سکھیکی فارم میں دھلائی کے بعد ایک کارکن مویشیوں کے چارہ والی جگہ کی صفائی کررہا ہے۔
سکھیکی فارم میں دھلائی کے بعد ایک کارکن مویشیوں کے چارہ والی جگہ کی صفائی کررہا ہے۔
ڈنمارک سے منگائے گئے اعلیٰ نسل کے بیلوں کے تخم سے ساہیوال کے جدید ڈیری فارم میں تیار کیے گئے بیل۔
ڈنمارک سے منگائے گئے اعلیٰ نسل کے بیلوں کے تخم سے ساہیوال کے جدید ڈیری فارم میں تیار کیے گئے بیل۔
جیسر فارم، نارووال میں دودھ دوہنے کے لیے ماڈل باڑہ کے کارکن گائے بھینسوں کے تھنوں میں مشین لگارہے ہیں۔
جیسر فارم، نارووال میں دودھ دوہنے کے لیے ماڈل باڑہ کے کارکن گائے بھینسوں کے تھنوں میں مشین لگارہے ہیں۔
جیسر فارم میں مخلوط نسل کی ایک گائے سے مشین کے ذریعے دودھ دوہیا جارہا ہے۔
جیسر فارم میں مخلوط نسل کی ایک گائے سے مشین کے ذریعے دودھ دوہیا جارہا ہے۔
جیسر فارم پر دودھ دوہنے کے بعد اسے پروسیس کے لیے دوسرے برتن میں منتقل کیا جارہا ہے۔
جیسر فارم پر دودھ دوہنے کے بعد اسے پروسیس کے لیے دوسرے برتن میں منتقل کیا جارہا ہے۔
جیسر فارم کے صنعتی فریج میں جمع کیے گئے دودھ کا معیار چیک کیا جارہا ہے۔
جیسر فارم کے صنعتی فریج میں جمع کیے گئے دودھ کا معیار چیک کیا جارہا ہے۔
ساہیوال کے ڈسٹری بیوشن پوائنٹ پر دودھ لے کر پہنچنے والا پچپن سالہ اکرم ربر پائپ کی مدد سے فارم کے برتن میں دودھ منتقل کررہا ہے۔
ساہیوال کے ڈسٹری بیوشن پوائنٹ پر دودھ لے کر پہنچنے والا پچپن سالہ اکرم ربر پائپ کی مدد سے فارم کے برتن میں دودھ منتقل کررہا ہے۔
ساہیوال کے ڈسٹری بیوشن کے مقام پر دودھ سے کریم کو علیحدہ کیا جارہا ہے۔
ساہیوال کے ڈسٹری بیوشن کے مقام پر دودھ سے کریم کو علیحدہ کیا جارہا ہے۔
دور دراز کے گاؤں اور دیہاتوں سے ڈسٹری بیوشن سینٹر ساہیوال پہنچنے والے گلّہ بان دودھ خالی کرنے کے لیے باری کے منتظر ہیں۔
دور دراز کے گاؤں اور دیہاتوں سے ڈسٹری بیوشن سینٹر ساہیوال پہنچنے والے گلّہ بان دودھ خالی کرنے کے لیے باری کے منتظر ہیں۔
ساہیوال کے ایک اسکول میں منعقدہ گلّہ بانوں کی ایک تربیتی نشست کا منظر۔ پنجاب سمیت پورے پاکستان میں گلّہ بانی میں دیہی خواتین کا کردار نہایت اہم ہے۔شہزاد اقبال کے مطابق مقامی گلّہ بانوں کو تربیت دے کرجدید خطوط پر ڈیری فارمنگ کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔
ساہیوال کے ایک اسکول میں منعقدہ گلّہ بانوں کی ایک تربیتی نشست کا منظر۔ پنجاب سمیت پورے پاکستان میں گلّہ بانی میں دیہی خواتین کا کردار نہایت اہم ہے۔شہزاد اقبال کے مطابق مقامی گلّہ بانوں کو تربیت دے کرجدید خطوط پر ڈیری فارمنگ کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔
راولپنڈی میں سڑک کنارے واقع چائے خانہ والا دودھ پتّی بنانے کے لیے فرائی پین میں دودھ اُنڈیل رہا۔ چائے اب پاکستانیوں کا سدا بہار پسندیدہ مشروب اور ناشتے کا اہم جزو سمجھا جاتا ہے۔ خالص دودھ صحت کے لیے ہی نہیں چائے کو بھی ذائقہ دار بناتا ہے۔
راولپنڈی میں سڑک کنارے واقع چائے خانہ والا دودھ پتّی بنانے کے لیے فرائی پین میں دودھ اُنڈیل رہا۔ چائے اب پاکستانیوں کا سدا بہار پسندیدہ مشروب اور ناشتے کا اہم جزو سمجھا جاتا ہے۔ خالص دودھ صحت کے لیے ہی نہیں چائے کو بھی ذائقہ دار بناتا ہے۔