• KHI: Maghrib 6:59pm Isha 8:20pm
  • LHR: Maghrib 6:38pm Isha 8:05pm
  • ISB: Maghrib 6:46pm Isha 8:17pm
  • KHI: Maghrib 6:59pm Isha 8:20pm
  • LHR: Maghrib 6:38pm Isha 8:05pm
  • ISB: Maghrib 6:46pm Isha 8:17pm

پھیپھڑوں میں قدرتی جھاڑو کی دریافت

شائع August 26, 2012

سائنسدانوں کے مطابق ہمارے پھیپھڑوں میں قدرتی طور پر برش موجود ہے جو انہیں مضر اور خطرناک اجزاء سے پاک رکھتا ہے۔ اے ایف پی تصویر

سائنسدانوں نے پھیپھڑوں کے اندر قدرتی جھاڑو کو دریافت کرلی ہے جو پھیپڑوں کو غیر ضروری مادوں سے صاف رکھتی ہیں۔ ماہرین پُر امید ہیں کہ اس دریافت سے پھیپھڑوں کے امراض کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔

یونیورسٹی آف نارتھ کیرولینا، چیپل ہل نے انسانی پھیپھڑوں میں برش جیسی پرت دریافت کی ہے جوپھیپھڑوں کو میوکس ااور دیگر مضر مواد سے پاک رکھتی ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق اس دریافت سے دمے سے لے کر سسٹک فائبروسس جیسے امراض کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی۔

.اس سے پہلے سائنسداں یہ جاننے سے قاصر تھے کہ آخر پھیپھڑے کسطرح خود کو صاف رکھتے ہیں بعض کا خیال تھا کہ ایک مائع مادہ یہ عمل انجام دیتا ہے۔

اس تحقیق سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ پھیپھڑے اپنی مدد آپ کے تحت سانس کے ذریعے اندر داخل ہونے والے مضر ترین اجزاء سے خود کو محفوظ رکھتے ہیں۔

اس مطالعے کے شریک مصنف مائیکل ریوبنسٹائن کا کہنا ہے کہ ہم جو ہوا پھیپڑوں کے زریعے اپنے بدن میں داخل کرتے ہیں اس کے ساتھ ہی ہر منٹ میں کئی خطرناک اجزاء ہمارے پھیپھڑوں تک پہنچتے رہتے ہیں۔

اس لئے ہمیں ایک ایسے نظام کی ضرورت ہے جو سانس کے ساتھ اندر جانے والے کوڑا کرکٹ کو روک سکے اور کچھ ایسا ہی کام ایک لیس دار مادہ میوکس کرتا ہے جو ہوائی نالیوں میں رہتے ہوئے مختلف ذرات کو پھیپڑوں کے ایپی تھیلیئل خلیات تک پہنچنے سے پہلے ہی انہیں جکڑ لیتا ہے ۔

پھر ایپی تھیلیئل خلیات پرموجود بال نما اُبھار یا سیلیا اس میوکس کو ہوا کی نالی سے نکال باہر کرتے ہیں اور ساتھ ہی وہ مضر ذرات بھی باہر نکل جاتے ہیں۔

کئی امراض مثلاً سسٹک فائبروسس اس وقت لاحق ہوتے ہیں جب حملہ آور مضر ذرات سے محفوظ بنانے والا پھیپھڑوں کا قدرتی نظام ناکا م ہوجاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق قدرتی برش ناکارہ ہونے سے میوکس جم جاتا ہے ، انفیکشن ہونے سے پھیپھڑوں میں سوزش بڑھ جاتی ہے اور آخرکار اس کی نازک بافتوں کو نقصان ہوکر پھیپھڑہ ناکارہ بھی ہوسکتا ہے ۔

یہ اہم تحقیق ممتاز سائنسی ہفت روزہ ، سائنس میں شائع ہوئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 اپریل 2025
کارٹون : 24 اپریل 2025