ڈرون حملے بدستور جاری، اٹھارہ افراد ہلاک
اسلام آباد: پاکستان نے جمعے کے روز وضاحت کی ہے کہ وہ امریکہ کو ڈرون حملوں کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی خفیہ معلومات فراہم نہیں کررہا۔
گزشتہ روز ڈرون حملوں پرامریکی سفارتکار کی دفتر خارجہ طلبی اور پاکستان کے احتجاج کے اگلے ہی دن آج شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے میں اٹھارہ افراد ہلاک ہو گئے۔
ترجمان وزارت خارجہ معظم احمد خان نے آج میڈیا کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ان حملوں کو ملکی خود مختاری اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف وزری قرار دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت ابھی اس معاملے کو اقوام متحدہ سمیت کسی بھی بین الاقوامی پلیٹ فارم پر لے جانے کا ارادہ نہیں رکھتی۔
خان کے مطابق اسلام آباد معاملے کو امریکا سے باہمی سطح پر حل کرنے کی خواہاں ہے، اس حوالے سے مختلف تجاویز پر بات چیت بھی ہورہی ہے۔
قبل ازیں، آج شمالی وزیرستان میں ڈرون سے فائر کئے گئے میزائلوں سے اٹھارہ افراد ہلاک جبکہ متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ۔
یہ حملہ شمالی وزیرستان میں وادی شوال کے علاقے درے نستر میں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، ڈرون طیارے نے تین مختلف مقامات پر دس میزائل فائر کئے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ حملوں کے بعد علاقے میں ڈرونز کی پرواز جاری رہیں۔
تبصرے (2) بند ہیں