• KHI: Zuhr 12:30pm Asr 5:06pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 4:43pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 4:50pm
  • KHI: Zuhr 12:30pm Asr 5:06pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 4:43pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 4:50pm

ڈرون حملے بدستور جاری، اٹھارہ افراد ہلاک

شائع August 24, 2012

شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ فائل تصویر

اسلام آباد: پاکستان نے جمعے کے روز وضاحت کی ہے کہ وہ امریکہ کو ڈرون حملوں کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی خفیہ معلومات فراہم نہیں کررہا۔

گزشتہ روز ڈرون حملوں پرامریکی سفارتکار کی دفتر خارجہ طلبی اور پاکستان کے احتجاج کے اگلے ہی دن آج شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے میں اٹھارہ افراد ہلاک ہو گئے۔

ترجمان وزارت خارجہ معظم احمد خان نے آج میڈیا کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران  ان حملوں کو ملکی خود مختاری اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف وزری قرار دیا۔

ان کا کہنا ہے کہ حکومت ابھی اس معاملے کو اقوام متحدہ سمیت کسی بھی بین الاقوامی پلیٹ فارم پر لے جانے کا ارادہ نہیں رکھتی۔

خان کے مطابق اسلام آباد معاملے کو امریکا سے باہمی سطح پر حل کرنے کی خواہاں ہے، اس حوالے سے مختلف تجاویز پر بات چیت بھی ہورہی ہے۔

قبل ازیں، آج شمالی وزیرستان  میں ڈرون سے فائر کئے گئے میزائلوں سے اٹھارہ افراد ہلاک جبکہ متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں ۔

یہ حملہ شمالی وزیرستان میں وادی شوال کے علاقے درے نستر میں کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق، ڈرون طیارے نے تین مختلف مقامات پر دس میزائل فائر کئے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ حملوں کے بعد علاقے میں ڈرونز کی پرواز جاری رہیں۔

تبصرے (2) بند ہیں

Amir Nawaz Khan Aug 24, 2012 12:47pm
شمالی وزیرستان میں امریکی ڈرون حملوں میں سولہ شدت پسند ہلاک اور چودہ زخمی ہو گئے ہیں۔شمالی وزیرستان میں مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ صدر مقام میرانشاہ سے کوئی ساٹھ کلومیٹر دور تحصیل شوال کے تین مختلف علاقوں میں بیک وقت تین امریکی جاسوس طیاروں نے حملے کیے ہیں۔اہلکار کے مطابق ان حملوں میں سولہ شدت پسند ہلاک اور چودہ زخمی ہو گئے ہیں۔مقامی انتظامیہ کے اہلکار کے مطابق تینوں حملوں میں لوڑہ پنگہ، توند غر اور منکی قمر کے علاقوں میں واقع تین مکانات کو نو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے شدت پسندوں کا تعلق طالبان کے حافظ گل بہادر گروپ سے تھا۔ پاکستان کے قبائلی علاقے خصوصاً شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے ہونا ایک معمول بن گیا ہے اور گزشتہ چند روز کے دوران ان حملوں میں شدت آئی ہے۔شمالی وزیرستان میں مقامی لوگوں کے مطابق چوبیس گھنٹے ڈرون طیارے موجود رہتے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں ایک ہی وقت میں چار سے چھ تک ڈرون طیارے موجود رہتے ہیں۔ جس کی آواز سے عام شہری تنگ آچکے ہیں۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ پہلے ڈرون طیاروں کے حملوں سے کوئی خطرہ محسوس نہیں ہوتا تھا کیونکہ اس وقت صرف غیر مُلکیوں کو نشانہ بناتے تھے اور آج کل مقامی طالبان بھی نشانے پر ہیں جس کی وجہ سے عام شہریوں میں بھی خوف پیدا ہوگیا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے ملکی خودمختاری کے خلاف ہیں اور کئی بار باضابطہ طور پر امریکہ سے احتجاج کر چکا ہے جب کہ پاکستان کی مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتیں ڈرون حملوں کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کر چکی ہیں۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ ڈون حملے شدت پسندوں کے خلاف جنگ میں ایک موثر ہتھیار ثابت ہو رہے ہیں اور ان حملوں کا قانونی اور اخلاقی جواز موجود ہے۔ http://www.bbc.co.uk/urdu/paki... وزیرستان ،خصوصا شمالی وزیرستان ،القاعدہ اور طالبان کا گڑھ اور دہشت گردی کا مرکز سمجھا جاتا ہے کیونکہ دنیا بھر کے دہشت گرد یہاں موجود ہیں۔ اسامہ بن لادن اور اس کے ساتھی غیرملکی دہشت گرد شمالی وزیرستان کے وسیع علاقہ پر قبضہ کئے بیٹھے ہیں اور انہوں نے پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کو خطرے مین ڈال دیا ہے۔القاعدہ اور طالبان سمیت دیگر دوسرے گروپوں کی پناہ گاہیں پاکستان کے لیے بڑا مسئلہ ہے۔ القائدہ اور طالبان کے وجود میں آنے پہلے پاکستان میں تشدد اور دہشتگردی نام کی کوئی چیز نہ تھی۔ القائدہ نے طالبان کے ساتھ مل کر قتل و غارت گری کا ایک بازار گرم کر دیا، کاروبار کا خاتمہ ہو گیا،مسجدوں،تعلیمی اداروں اور بازاروں میں لوگوں کو اپنی جانوں کے لالے پڑ گئے .پاکستان میں ہونے والے ۸۰ فیصد دہشت گردی کے واقعات کے تانے بانے وزیرستان سے ملتے ہیں۔ ڈرون صرف غیر ملکی و ملکی جہادیوں و دہشت گردوں کو ہی نشانہ بناتے ہیں۔ جب یہ علاقہ ان نام نہاد جہادیوں سے پاک ہو جائے گا تو ڈرون حملے بھی نہ ہونگے۔ ہمیں اپنی سرزمین دہشتگردی کی کارروائیوں کے لئے ہرگز ہرگز استعمال کرنےکی اجازت نہیں دینی ہوگی۔اور ہمیں جہادی عناصر کو ہمیشہ کے لئے نکیل ڈالنی ہو گی اور ان کی بیخ کنی کرنا ہو گی کیونکہ یہ ہمارے بچوں ،عورتوں،بزرگوں اور بے گناہ و معصوم شہریوں کو طالبان و القائدہ کے ہاتھوں بچانے اور محفوظ رکھنے کے لئے ضروری ہے
اعظم ملک Aug 24, 2012 08:09pm
بھا ئی اگر ڈرون حملے بند ہو جائیں تو یہ دہشت گردی بھی بند ہو جائے گی . آ خر اتنی سی با ت آپ لوگوں کو سمجھ کیوں نہیں آ تی ہے. یہ دہشت گردی وہی لوگ کر رہیں ہیں جنکے عزیز ، بھائی ، ماں، باپ ، بچے اس ڈرون حملے میں مارے گئے ہیں......... شا ئد کہ تیرے دل میں اتر جائے میری بات......

کارٹون

کارٹون : 24 اپریل 2025
کارٹون : 23 اپریل 2025