ڈرون پر پاکستان کا امریکی سفارتکار سے احتجاج
اسلام آباد: جمعرات کے روز پاکستان کے دفترِ خارجہ نے امریکہ سے سینیئر سفارتکار کو طلب کرکے پاکستان کے قبائلی علاقوں پر کئے جانے والے ڈرون حملوں پر شدید احتجاج کیا ہے۔
دفترِ خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق شمالی وزیرستان میں کئے گئے ڈرون حملوں پر امریکہ میں پاکستانی سفارتخانے سے رابطہ کیا گیا ہے۔
پاکستانی افسران نے امریکی سفارتکار۔۔ جس کی شناخت نہیں ہوسکی ۔۔ سے کہا ہے کہ ڈرون حملے ناقابلِ قبول، غیر قانونی اور پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہیں۔
جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک سینیئر امریکی سفارتکار کو وزارتِ خارجہ طلب کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ ڈرون حملے غیر قانونی ہیں، بین الاقوامی قوانین کے منافی اور پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے خلاف ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ نے رمضان المبارک کے فوراً بعد شمالی وزیرستان میں کئی ڈرون حملے کئے ۔ ان میں تازہ ترین حملہ منگل کو میرانشاہ سے پانچ کلومیٹر دور شنخوارہ گاوں پر کیا گیا جس میں پانچ افراد ہلاک اور دو افراد زخمی ہوئے تھے۔ افسران کے مطابق اس علاقے پر امریکہ مخالف حافظ گل بہادر کا اثرورسوخ ہے۔
امریکہ کی جانب سے کئے جانے والے ڈرون حملے پاکستان میں انتہائی غیر مقبول ہیں اور پاکستان کی اکثریت کے نزدیک ڈرون حملوں میں مرنے والوں کی بڑی تعداد بے گناہ ہے۔
دوسری طرف امریکی سفارتخانے کے ترجمان نےبتایا کہ امریکہ کی کوشش ہے کہ ایسے اقدامات کے جائیں جو دونوں ممالک کے عوام اور حکومتوں کے مفاد میں ہوں۔ دونوں ملکوں کی حکومتیں اپنی اپنی پارلیمانی سفارشات کی روشنی میں مؤثر اقدامات کی کوششیں کر رہی ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کےخلاف جنگ میں دو طرفہ تعاون ضروری ہے، پاکستان دہشتگردی کےخلاف جنگ میں امریکہ کا اہم اتحادی ہے۔