• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

چوڑی سازی کے مراحل

شائع August 19, 2012

پاکستان کے حیدرآباد اور ہندوستان میں فیروزآباد یکسانیت یہ ہے کہ دونوں شہر کانچ کی چوڑیوں کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہیں۔ چوڑیوں کی تیاری میں درجنوں مراحل ہوتے ہیں جن میں سے ہر ایک خاص مہارت کا تقاضہ کرتا ہے۔ حیدرآباد میں تیار کی جانے والی چوڑیوں کی کہانی تصویروں کی زبانی دیکھئے۔ تحریر اورتصاویر، سہیل یوسف۔

درجنوں مراحل سے گزرنے کے بعد خوبصورت چوڑیاں بازار میں فروخت کے لئے پیش کی جاتی ہیں۔ چوڑیاں ٹوٹنے پر ہمیں شاید یہ احساس ہی نہیں ہوتا کہ انہیں کتنی محنت اور مراحل کے بعد تیار کیا گیا ہے۔
درجنوں مراحل سے گزرنے کے بعد خوبصورت چوڑیاں بازار میں فروخت کے لئے پیش کی جاتی ہیں۔ چوڑیاں ٹوٹنے پر ہمیں شاید یہ احساس ہی نہیں ہوتا کہ انہیں کتنی محنت اور مراحل کے بعد تیار کیا گیا ہے۔
چوڑیوں پر چڑھے رنگ کو پکا کرنے کے لئے اس پر ایک کیمیائی مادہ لگایا جاتا ہے جسے ہل لگانا کہتے ہیں۔
چوڑیوں پر چڑھے رنگ کو پکا کرنے کے لئے اس پر ایک کیمیائی مادہ لگایا جاتا ہے جسے ہل لگانا کہتے ہیں۔
ایک سے زائد رنگ کی چوڑی پر احتیاط سے ہل لگایا جارہا ہے، اس عمل کے بعد چوڑیوں کو آگ پر مزید پکایا جاتا ہے۔
ایک سے زائد رنگ کی چوڑی پر احتیاط سے ہل لگایا جارہا ہے، اس عمل کے بعد چوڑیوں کو آگ پر مزید پکایا جاتا ہے۔
یہ صاحب احتیاط کے ساتھ چوڑیوں کی چٹخ کو دیکھ رہے ہیں جس میں چوڑیوں کے ڈھیر میں سے ٹوٹی اور چٹخی ہوئی چوڑیاں الگ کی جاتی ہیں۔ ایک عام ہنرمند ایک دن میں چوڑیوں کے تین سو توڑے چھانٹ لیتا ہے ایک توڑے میں دو سو اٹھاسی چوڑیاں ہوتی ہیں۔
یہ صاحب احتیاط کے ساتھ چوڑیوں کی چٹخ کو دیکھ رہے ہیں جس میں چوڑیوں کے ڈھیر میں سے ٹوٹی اور چٹخی ہوئی چوڑیاں الگ کی جاتی ہیں۔ ایک عام ہنرمند ایک دن میں چوڑیوں کے تین سو توڑے چھانٹ لیتا ہے ایک توڑے میں دو سو اٹھاسی چوڑیاں ہوتی ہیں۔
چوڑیوں کو ہموار کرنے کا عمل بھی نہایت اہم ہوتا ہے اس عمل میں موٹی اور پتلی چوڑیوں کو الگ الگ کیا جاتا ہے۔
چوڑیوں کو ہموار کرنے کا عمل بھی نہایت اہم ہوتا ہے اس عمل میں موٹی اور پتلی چوڑیوں کو الگ الگ کیا جاتا ہے۔
حیدرآباد میں چوڑیوں پر نام لکھنے والے سینکڑوں کاریگر موجود ہیں۔ شیشے کی رنگین تیلیوں اور آگ کی مدد سے چوڑیوں پر نام کندہ کئے جاتے ہیں۔
حیدرآباد میں چوڑیوں پر نام لکھنے والے سینکڑوں کاریگر موجود ہیں۔ شیشے کی رنگین تیلیوں اور آگ کی مدد سے چوڑیوں پر نام کندہ کئے جاتے ہیں۔
دو کاریگر شعلے کے قریب بیٹھ کر نہایت صبر سے چوڑیوں پر نام لکھ رہے ہیں۔ یہ عمل مہارت کا بھی تقاضہ کرتا ہے۔
دو کاریگر شعلے کے قریب بیٹھ کر نہایت صبر سے چوڑیوں پر نام لکھ رہے ہیں۔ یہ عمل مہارت کا بھی تقاضہ کرتا ہے۔
لیجئے ایک ہنرمند کی محنت رنگ لائی اور نام والی خوبصورت چوڑیاں تیار ہوگئیں۔
لیجئے ایک ہنرمند کی محنت رنگ لائی اور نام والی خوبصورت چوڑیاں تیار ہوگئیں۔
ڈبوں میں بند کرنے سے پہلے چوڑیوں کو خوبصورت دکھانے کے لئے رنگوں کی مناسبت سے ترتیب دی جاتی ہے اور یہ عمل چکلائی کہلاتا ہے۔
ڈبوں میں بند کرنے سے پہلے چوڑیوں کو خوبصورت دکھانے کے لئے رنگوں کی مناسبت سے ترتیب دی جاتی ہے اور یہ عمل چکلائی کہلاتا ہے۔
سادہ چوڑیوں پر مختلف ڈیزائن بھی کاڑھے جاتے ہیں۔ اس کے لئے حیدرآباد میں الگ سے کارخانے موجود ہیں۔
سادہ چوڑیوں پر مختلف ڈیزائن بھی کاڑھے جاتے ہیں۔ اس کے لئے حیدرآباد میں الگ سے کارخانے موجود ہیں۔
ایک کارخانے میں کاریگر چوڑیوں پر ڈیزائن کندہ کررہے ہیں۔ چوڑیوں پر سو سے زائد دیدہ زیب ڈیزائن بنائے جاتے ہیں جن کے نام بھی دلچسپ ہیں مثلاً، بندش، موشن بچی، ببل بچی، دلہن، نورجہاں اور طوفان وغیرہ۔
ایک کارخانے میں کاریگر چوڑیوں پر ڈیزائن کندہ کررہے ہیں۔ چوڑیوں پر سو سے زائد دیدہ زیب ڈیزائن بنائے جاتے ہیں جن کے نام بھی دلچسپ ہیں مثلاً، بندش، موشن بچی، ببل بچی، دلہن، نورجہاں اور طوفان وغیرہ۔
ڈیزائن بننے کے بعد چوڑیاں اور بھی خوبصورت ہوجاتی ہیں۔
ڈیزائن بننے کے بعد چوڑیاں اور بھی خوبصورت ہوجاتی ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

جمیل حسین Aug 19, 2012 08:30pm
کیا ہوگیا بھائی! کیا آپ بھی ڈان نیوز ہوتے جا رہے ہیں؟