• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر نجی ٹرسٹ کی تشہیر

شائع August 15, 2012

سپریم کورٹ کی ویب سائیٹ کا اسکرین شوٹ۔ فائل فوٹو

اسلام آباد: نجی طور پر قائم کیے گئے ٹرسٹ کی سپریم کورٹ کی سرکاری ویب سائٹ پر تشہیر نے عدالتی اور قانونی حلقوں میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ یہ ٹرسٹ سابق جج خلیل الرحمان رمدے کی اہلیہ قرت العین رمدے نے قائم کیا تھا۔ ٹرسٹ کے چیئرمین چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ہیں جب کہ رجسٹرار سپریم کورٹ فقیر حسین رکن ہیں۔

سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر ٹرسٹ کی تشہیر سے عدالتی اور قانونی حلقوں میں سوال اٹھایا جارہا ہے کہ کیا کسی نجی ٹرسٹ کی تشہیر سرکاری ویب سائٹ پر کی جا سکتی ہے۔

اس ضمن میں بعض وکلا چیف جسٹس اور رجسٹرار کی جانب سے ٹرسٹ کی سربراہی اور رکنیت قبول کرنے پر بھی معترض ہیں۔

ٹرسٹ کے قیام کے بارے میں دستاویزات سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ ٹرسٹ کے قیام کا مقصد سپریم کورٹ کے ان نچلے درجے کے ملازمین کی مالی امداد کرنا ہے جو اپنے بچوں کی تعلیم اور شادی کے اخراجات برداشت کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔

اگرچہ ٹرسٹ کے اغراض و مقاصد سپریم کورٹ کے نچلے عملے کی فلاح و بہبود سے متعلق ہیں تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ کسی بھی نجی ٹرسٹ کی سرکاری ویب سائٹ پرتشہیر نہیں کی جا سکتی۔

مذکورہ ٹرسٹ کے قوانین میں یہ شق بھی شامل ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ رمدے اس ٹرسٹ میں اپنے کسی بھی اہل خانہ کو نامزد کر سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ بار کے سابق صدر جسٹس طارق محمود نے اس عمل پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مفادات کا ٹکراؤ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کوئی بھی وکیل اس ٹرسٹ کے اکاؤنٹ میں بھاری رقم جمع کروا کر عدالت پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر سکتا ہے۔

کچھ وکلا کا کہنا ہے کہ اس ٹرسٹ کو کسی جج کی اہلیہ کے نام سے منسوب کرنا مناسب عمل نہیں ہے۔

جسٹس رمدے اپنے رعب و دبدبے اور سخت ریمارکس کی وجہ سے خاصی شہرت رکھتے تھے۔ جب فروری دو ہزار گیارہ میں انہوں نے سپریم کورٹ کے ایڈہاک جج کا حلف اٹھایا تو اعلان کیا تھا کہ وہ اس عہدے پر رضاکارانہ کام کریں گے اور کوئی معاوضہ نہیں لیں گے۔ رپورٹس کے مطابق جس رقم سے ٹرسٹ قائم کیا گیا، یہ وہی تھی جسے بطور تنخواہ، جسٹس رمدے نے لینے سے انکار کردیا تھا۔

اس ٹرسٹ سے متعلق دستاویزات آپ اس ویب لنک پر دیکھ سکتے ہیں:

http://www.supremecourt.gov.pk/web/page.asp?id=1139

http://www.supremecourt.gov.pk/web/user_files/File/BegumQurrat-ul-AinRamdayWelfareTrust.pdf

تبصرے (1) بند ہیں

نواز پرو فیسر Aug 15, 2012 10:19pm
صا ف چھپتے بھی نہیں.... نظر آتے بھی نہیں

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024