"منور حسن پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے"
اسلام آباد: پاکستانی فوج نے جماعتِ اسلامی کے سربراہ سید منور جسین کے اس بیان پر شدید ردّعمل ظاہر کرتے ہوئے ان سے غیر مشروط معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
گزشتہ روز اتوار کو پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں سید منور حسن کے بیان کو گمراہ کن اور غیر ذمے دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ منور حسن نے اپنی سیاسی سہولت کی خاطر ایک انوکھی منطق گھڑنے کی کوشش کی ہے۔
آئی ایس پی آر کی ویب سائٹ پر شائع ہوئے بیان میں کہا گیا کہ جماعتِ اسلامی کے رہنما، سید منورحسن کی جانب سے دہشتگردوں کو "شہید" کہنا ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں اور فوج کے سپاہیوں کی شہادت کی توہین ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عوام کی جانب سے ان کے خیالات کی مذمت سے ہم سب کے ذہنوں میں یہ واضح ہوجانا چاہئے کہ پاکستانی مملکت کیا ہے اور کون اس کا دشمن ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارے "شہدا" کی قربانیوں اور ان کے اہلِ خانہ کو سید منور حسن کی جانب سے کسی تائید کی ضرورت نہیں اور اس طرح کا خود غرضانہ اور گمراہ کن بیان کسی تبصرے کے قابل نہیں۔ تاہم اسلام کی خدمت کرنے والے قابلِ احترام مولانا مودودی کی قائم کردہ جماعتِ اسلامی کے امیر کی جانب سے اس طرح کا بیان تکلیف دہ اور بدقسمتی ہے۔
ترجمان آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ توقع ہے کہ جماعتِ اسلامی اس موضوع پر اپنی پوزیشن کی وضاحت کرے گی۔
دوسری جانب جماعتِ اسلامی کے امیر سید منور حسن کے حالیہ بیان کی تمام ہی سیاسی جماعتوں اور غیر سیاسی جماعتوں نے مذمت کی ہے اور ان میں سے بعض نے منور حسن کو غدار قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ جماعتِ اسلامی کے امیر سید منور حسن نے حال ہی میں ایک ٹی وی پروگرام کے دوران نیویارک کے 11/9 حملوں کے بعد سے جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہلاک ہونے والے فوجی اور سیکیورٹی اہلکاروں کی "شہادت" پر شک کا اظہار کیا تھا۔
پروگرام کے دوران جب منور حسن سے "شہید" کی وضاحت اور ہزاروں پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کی حیثیت کے بارے میں سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا تھا کہ اگر امریکی فوجی "شہید نہیں ہوسکتا تو وہ شخص کیسے "شہید" ہوسکتا ہے جو امریکی فورسز کی مدد اور حمایت کرتا ہے۔"
ایک اور بیان میں جماعتِ اسلامی کے امیر نے حالہ امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کو "شہید" قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ جمعیتِ علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی کچھ روز قبل اسی طرح کے ایک متنازعہ بیان میں طالبان کا دفاع کرتے ہوئے انہیں "شہید" قرار دیا اور کہا تھا کہ 'اگر امریکا کتے کو بھی مارے گا تو وہ شہید ہوگا۔'
تاہم آئی ایس پی آر کے بیان میں مولانا فضل الرحمان کے بیان کا ذکر نہیں کیا گیا۔
مبصرین کی رائے میں دونوں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے بیانات سے شدت پسندی سے متاثرہ بہت سے پاکستانیوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے، جس میں پچاس ہزار سے بھی زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ نے بھی جماعتِ اسلامی کے سربراہ کے بیان کی مذمت کی ہے، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے درخواست کی ہے کہ وہ اس بیان کا از خود نوٹس لے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے ترجمان سینیٹر زاہد خان نے سید منور حسن کے بیان پر شدید ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بیان پر از خود نوٹس لیں اور جماعتِ اسلامی کے سربراہ پر غداری کا مقدمہ چلائیں تاکہ مستقبل میں کسی کو بھی اس قسم کے بیان دیتے جرأت نہ ہوسکے۔
انہوں نے جماعت اسلامی پر الزام عائد کیا کہ وہ افغانستان میں سوویت فورسز کے جنگ میں امریکا کی حمایت کرتی رہی تھی۔
زاہد خان نے منور حسن سے سوال کیا کہ وہ اس بات کی وضاحت کس طرح کریں گے جس میں ان کے لوگ امریکا کی مدد کرتے ہوئے افغانستان میں ہلاک ہوئے تھے۔
قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ کی جانب سے بھی منور حسن کے بیان کی مذمت سامنے آئی ہے اور انہوں نے یہ بیان واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
صوبہ خیبر پختونخوا کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل نے بھی بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ منور حسن نے خود کو ایک بڑی مشکل میں ڈال دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ منور حسن ایک تجربہ کار لیڈر ہیں اور یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا وہ اس صورتحال میں کیا اقدام اٹھاتے ہیں۔
تبصرے (4) بند ہیں