• KHI: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • LHR: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • ISB: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • KHI: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • LHR: Zuhr 5:00am Asr 5:00am
  • ISB: Zuhr 5:00am Asr 5:00am

افغانستان: بم دھماکے سے آٹھ شہری ہلاک

شائع November 8, 2013

فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

کابل: افغانستان کے جنوب میں آج جمعے کے روز سڑک کنارے نصب ایک بم کے دھماکے سے آٹھ شہری ہلاک ہوگئے۔

افغان حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

پانچ خواتین، دو بچے اور ایک ضعیف آدمی اس وقت ہلاک ہوگیا، جب ان کی گاڑی سڑک کنارے نصب بم سے ٹکرا گئی۔

شورش زدہ جنوبی صوبے زابل کے پولیس سربراہ غلام سخی روغلوانی نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس واقعہ میں تین شہری زخمی ہوئے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ حملہ  طالبان کی جانب سے کیا گیا۔

صوبے کے ڈپٹی گورنر محمّد جان رسول یار نےکہا کہ نشانہ بنے والے تمام افراد ایک ہی خاندان کے رکن تھے، جو دارالحکومت قلات کی جانب سفر کر رہے تھے۔

انہوں نے اس حملے کا الزام طالبان باغیوں پر عائد کیا جو 12 سالوں سے امریکی قیادت میں افغانستان میں موجود نیٹو افوج سے لڑ رہے ہیں۔

یاد رہے کہ طالبان گزشتہ کئی سالوں سے اپنی کارروائیوں میں سڑک کے کنارے بم اور خودکش حملوں کا استعمال کر رہے ہیں۔

ان حملوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں اکثریت فوجی اہلکاروں اور عام شہریوں کی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Amir Nawaz Khan Nov 08, 2013 11:04am
خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور سینکڑوں ہزاروں بار پوری انسانیت کاقتل کرنے والے اسلام کو ماننے والے کیسے ہو سکتے ہیںمعصوم شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ علمائے اسلام ایسے جہاد اور اسلام کو’’ فساد فی الارض ‘‘اور دہشت گردی قرار دیتے ہیں جس میں اپنے مخالف علماء ومشائخ کے گلے کاٹیں جائیں ،بے گناہ لوگوں حتی کہ عورتوں اور سکول کے بچوں کو بے دردی کیساتھ شہید کیا جائے ،لڑکیوں کو گھروں سے اٹھا کر ان سے جبراً نکاح کیا جائے، جس میں اسلامی سٹیٹ کو تباہ اور بے گناہوں کو شہید کرنے کیلئے خود کش حملہ آوروں کو جنت کے ٹکٹ دیئے جائیں، جس میں جہاد فی سبیل اللہ کی بجائے جہاد فی سبیل غیر اللہ ہو، جس میں مساجد اور مزارات اولیاء پر بم دھماکے کر کے نمازیوں اور قرآن خوانی کرنے والوں کو بے دردی کیساتھ شہید کیاجائے۔ جو شخص زمین میں فتنہ و فساد برپا کرے، ڈکیتی و رہزنی اور قتل و غارت کا بازار گرم کرے اور اپنے ان مذموم افعال کے ذریعہ امن و امان کو ختم کر کے خوف و دہشت کی فضا پیدا کرے، تو اس قسم کی صورت حال کو قرآن مجید میں حرابہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یہ انسانی معاشرے کے خلاف ایک سنگین جرم ہے لہٰذا اسلام میں اس کی سزا بھی سنگین ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: {إِنَّمَا جَزَاء الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَادًا أَن يُقَتَّلُواْ أَوْ يُصَلَّبُواْ أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم مِّنْ خِلافٍ أَوْ يُنفَوْاْ مِنَ الأَرْضِ ذَلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَا وَلَهُمْ فِي الآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ } (33) سورة المائدة ”جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے لڑائی کریں اور ملک میں فساد کرنے کو دوڑتے پھریں، ان کی یہی سزا ہے کہ قتل کر دئیے جائیں یا سولی چڑھا دئیے جائیں یا ان کے ایک طرف کے ہاتھ اور ایک طرف کے پاﺅں کاٹ دئیے جائیں یا ملک سے نکال دئیے جائیں۔ یہ تو دنیا میں ان کی رسوائی ہے اور آخرت میں ان کے لےے بڑا (بھاری) عذاب ہے۔“ انتہا پسند و دہشت گرد افغانستان کا امن تباہ کرنے اور اپنا ملک تباہ کرنے اور اپنے لوگوں کو مارنے پر تلے ہوئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 اپریل 2025
کارٹون : 23 اپریل 2025