آئی سی سی کا دہرا معیار، پی سی بی جواب طلب کرے گا

لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ نے بال ٹمپرنگ کے حوالے سے جنوبی افریقہ کے کھلاڑی فاف ڈیو پلیسی اور شاہد آفریدی کی سزاؤں میں فرق ہونے پر آئی سی سی کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ دونوں کھلاڑیوں نے بال ٹمپرنگ کرکے ایک ہی طرح کی غلطی کی تھی لیکن شاہد آفریدی کو زیادہ سزا اور جنوبی افریقہ کے کھلاڑی کو کم سزا دی گئی۔
پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کوخط لکھنے کے بارے میں پی سی بی نے فیصلہ کرلیا ہے اور پیر تک آئی سی سی کو خط لکھ دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ دبئی میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان جاری دوسرے ٹیسٹ میچ کے تیسرے روز جنوبی افریقی کرکٹر فاف ڈیو پلیسی کو ٹراؤزر کی زپ سے گیند کو رگڑتے ہوئے واضح طور پر دکھایا گیا۔
اس پر فیلڈ امپائرز نے جنوبی افریقی کپتان گریم اسمتھ کو بلا کر تنبیہ کرنے کے بعد گیند تبدیل کی اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو پانچ پینلٹی رنز بھی ایوارڈ کر دیے تھے۔
خط میں آئی سی سی سے شاہد آفریدی اور جنوبی افریقہ کے کھلاڑی فاف ڈوپلیسی کی سزاؤں میں فرق ہونے کے بارے میں جواب مانگا جائے گا۔
ماضی میں پاکستانی آل راؤنڈر اور اس وقت پاکستان کی ایک روزہ ٹیم کے قائد شاہد آفریدی گیند کو منہ میں لے کر کھرچنے پر بال ٹیمپرنگ کا مرتکب قرار دیا گیا تھا اور انہیں دو میچوں کی پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
نجم سیٹھی نے کہاکہ پی سی بی کا ساؤتھ افریقن کرکٹ بورڈسے کوئی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ میچ ریفری آئی سی سی کا ہوتا ہے اس لیے اس معاملے کے بارے میں وضاحت آئی سی سی سے مانگی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بال ٹیمپرنگ کے معاملے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور خصوصاً ڈیو پلیسی کو کم سزا دینے پر پاکستانی عوام اور سابق کرکٹرز سمیت سب لوگوں کو تحفظات ہیں۔
واضح رہے کہ ماضی میں شعیب اختر کو بال ٹمپرنگ پر دو میچ کی پابندی کی سزا ملی تھی لیکن جنوبی افریقہ کے کھلاڑی ڈوپلیسی پر میچ فیس کا 50فیصد جرمانہ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں آئی سی سی نے اپنے قوانین میں تبدیلی کی ہے جس کے تحت ٹیمپرنگ کے مرتکب کھلاڑی سمیت کپتان کو بھی اس کا ذمے دار ٹھہرایا جائے گا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کھلے عام بال ٹیمپرنگ کرنے پر ڈیو پلسی پر دویا تین میچوں کی پابندی لگائی جاسکتی تھی لیکن ان پر صرف پچاس فیصد میچ فیس کا جرمانہ عائد کر کے آئی سی سی کے قوانین کے تحت نرم سے نرم سزا دی گئی۔
تبصرے (1) بند ہیں