تحفظ پاکستان آرڈیننس کی منظوری: سیاسی جماعتوں کی مدد طلب

اسلام آباد: وزیر اعظم محمد نواز شریف نے تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو خط لکھ کر ان سے تحفظ پاکستان آرڈی نینس 2013ء کی پارلیمنٹ سے منظوری کے لیے حکومت کی حمایت کرنے میں مدد طلب کی ہے۔
شریف حکومت نے دہشت گردوں پر گرفت مضبوط کرنے کے لیے دو ہفتوں کے دوران دو آرڈینس کی منظوری دی ہے۔
نئے آرڈیننس کے تحت دہشت گردی کے مختلف جرائم میں ملوث ملزمان کے لیے کم سے کم سزا دس سال مقرر کی گئی ہے۔
اس آرڈیننس کا مقصد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھ مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ عدلیہ کی جانب سے مقدمات کی جلد از جلد نمٹانا ہے۔
تاہم جمعرات کو ایک وکیل نے نئے نافذ کردہ قانون کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ سیکشن آئین میں درج شہریوں کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔
اسی طرح بدھ کو حزب اختلاف کی مرکزی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے اسے شہریوں کے بنیادی حقوق پر حملہ قرار دیا تھا۔
ہفتہ کو تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو لکھے گئے خط میں وزیر اعظم نے کہا کہ اس کا مقصد ملک کی سالمیت اورخودمختاری کو درپیش تمام چیلنجز کا خاتمہ کرنا ہے۔
وزیراعظم نے تحفظ پاکستان آرڈی نینس 2013ء کی دستاویزی نقل کے ساتھ منسلک خط میں کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ عوام نے ہمیں پارلیمنٹ میں اس امید کے ساتھ منتخب کیا کہ نائن الیون کے بعد اختیار کی گئی پالیسیوں سے پیدا ہونے والے دہشت گردی کا خاتمہ کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ دہائیوں پر محیط آمرانہ ادوار اور غلط اسلوب حکمرانی کے نتیجے میں ریاست کی رٹ اور اتھارٹی مکمل طورپر ختم ہوچکی تھی اور دور دراز علاقوں کے علاوہ شہری مراکز اور دہشت گردوں کی آما جگاہیں بڑی تشویش کا باعث تھیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ مختلف وجوہ کے باعث داخلی سلامتی اور جرائم کے خاتمے کی ذمے دار قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی کی وجہ سے ہمیں اب ایک ایسی صورتحال کاسامنا ہے جہاں شہریوں کے جان ومال کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی منظم مافیا سابقہ ادوار میں مختلف قوانین میں سقم کے باعث پیدا کیے گئے اور قانونی خلاء کی وجہ سے مجرم آزادانہ گھوم رہا ہے جس کے نتیجے میں ہمارے معاشرے کے سماجی واقتصادی دائرہ اور قدیم اقدار کو بھی ٹھیس پہنچی ہے۔
ان ک کہنا تھا کہ اسی حوالے سے اور 2014 میں افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلاء کے باعث ممکنہ صورتحال کے پیش نظر وفاقی حکومت نے لازم سمجھا ہے کہ پاکستان کے عام شہریوں کے جان ومال کے تحفظ اور ملکی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے موثر حکمت عملی اختیار کی جائے۔
نواز شریف نے خط میں مزید لکھا کہ قانونی سیکورٹی ماہرین کی ٹیم نے تن دہی سے کام کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ نیا قانون پاکستان کے آئین سے مکمل مطابقت رکھتا ہو۔
'یہ آرڈنینس منظم جرائم اور ملک دشمن عناصر کی سرکوبی کے ٹھوس پیغام کے ساتھ نافذ کیا جا رہا ہے'۔
وزیر اعظم نے توقع ظاہر کی کہ تمام سیاسی جماعتوں ملک اورقوم کے بہترین مفاد میں اس قانون کی منظوری میں تعاون کریں گے۔
طالبان سے مذاکرات
وزیر اعظم نواز شریف نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ طالبان سے مذاکرات پر پیش رفت کے سلسلہ میں تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔
ہفتہ کو وزیر اعظم نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے وزیر اعظم ہاؤس میں ملاقات کی جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیالا کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے ذریعے حکومت کو طالبان سے مذاکرات کا مینڈیٹ دے رکھا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندے خود کو اس عمل کا حصہ سمجھیں اور وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ طالبان سے مذاکرات پر پیش رفت کے لے سلسلے میں تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیں۔