پانی کی 50 فیصد قلت کے باوجود ٹی پی لنک کینال کھول دی گئی، سندھ کا شدید احتجاج
دریائے سندھ میں پانی کی 50 فیصد قلت کے باوجود متنازع تونسہ پنجند ( ٹی پی )لنک کینال کھول دی گئی ہے جس پر سندھ حکومت نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ٹی پی لنک کینال فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے ارسا کو خط لکھ کر متنازع تونسہ پنجند لنک کینال کھولنے پرشدید احتجاج کیا ہے، سندھ حکومت نے ارسا سے ٹی پی لنک کینال فوری بندکرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ارسا نے قرار دیا ہے کہ سندھ کو پانی کی 62 فیصد کمی کا سامنا ہے، سندھ مسلسل کہہ رہا ہے کہ سندھ کو کبھی 20 فیصد، کبھی 25 فیصد اور اگلے خریف سیزن میں پانی کی 40 فیصد کمی کاسامنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 1991 کے معاہدے کے تحت پنجاب کو پانی کی 54 فیصد کمی کا سامنا ہے جبکہ 1991 کا معاہدہ کہتا ہے کہ صوبوں کو برابری کی بنیاد پر پانی کی قلت برداشت کرنا ہوگی، سندھ کا مطالبہ ہے کہ یہاں پانی کی 62 فیصد قلت نہیں ہونی چاہیے، صوبوں کو برابری کی بنیاد پر قلت کا سامنا کرنا چاہیے۔
جام خان شورو نے مزید کہا کہ 1971 میں وزرائے اعلیٰ کے درمیان معاہدہ ہوا تھا کہ جب سندھ کو معاہدے کے مطابق پانی فراہم کیا جائے گا اور ایک فیصد بھی پانی کی کمی کا سامنا نہیں ہوگا جبکہ کوٹری ڈاؤن اسٹریم سے پانی سمندر میں جائے گا تو ہی یہ متنازع لنک کینال کھولی جائیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بھی طے پایا تھا کہ کینالز کھولنے سے قبل سندھ سے پیشگی اجازت لینا ہوگی، جام خان شورو نے کہا کہ ایسے وقت میں جب سندھ کو پانی کی 62 فیصد کمی کا سامنا ہے اور ہم صرف پینے کا پانی چھوڑ رہے ہیں، یہ کینال کھولنا بہت بڑی زیادتی ہے، ہمارے لیے کراچی سمیت دیگر شہروں میں پینے اور میونسپل سروسز کے لیے پانی کی فراہمی مشکل ہورہی ہے۔
جام خان شورو نے مزید کہا کہ ہم نے ارسال کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ متنازع لنک کینال کو فی الفور بند کیا جائے، اس سے سندھ براہ راست متاثر ہورہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ متنازع ٹی پی لنک کینال ایسے وقت میں کھولی گئی ہے جب پنجاب میں گندم کی کٹائی جاری ہے اور کوئی فصل نہیں لگائی جارہی، سندھ نے تو پانی کا انتظام ہونے تک فصلوں کی بوائی پابندی لگائی ہوئی ہے اور صرف پینے کا پانی فراہم کررہے ہیں۔
دوسری جانب ترجمان سندھ حکومت مصطفیٰ بلوچ نے کہا کہ سندھ میں پہلے ہی 50 فیصد پانی کی کمی ہے، سندھ حکومت کے خط پر اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
مصطفیٰ بلوچ نے کہا کہ تونسہ پنجند لنک کینال کھولنے سے سندھ میں مزید تشویش ہے، کینال کھولنے سے پہلے اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
ترجمان سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ کینالز کے معاملے پر ہر فورم پر احتجاج کررہے ہیں، ہم کسی اور کے حصے کا نہیں بلکہ سندھ کو اپنے حصے کا پانی ملنا چاہیے، سندھ کی عوام ہمارے ساتھ ہے اور آخری دم تک لڑیں گے۔