• KHI: Fajr 4:40am Sunrise 6:00am
  • LHR: Fajr 3:55am Sunrise 5:22am
  • ISB: Fajr 3:54am Sunrise 5:25am
  • KHI: Fajr 4:40am Sunrise 6:00am
  • LHR: Fajr 3:55am Sunrise 5:22am
  • ISB: Fajr 3:54am Sunrise 5:25am

بلوچستان: لکپاس میں بی این پی کے تحت کثیرالجماعتی کانفرنس، سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ

شائع April 15, 2025
سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلے کے حل کیلئے سخت
پالیسی اپنانے سے مزید بدامنی پھیلے گی
— فوٹو: بی این پی /ایکس
سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلے کے حل کیلئے سخت پالیسی اپنانے سے مزید بدامنی پھیلے گی — فوٹو: بی این پی /ایکس

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی-ایم) کی جانب سے لکپاس میں کثیر الجماعتی کانفرنس میں قومی سلامتی کونسل کے حالیہ فیصلے بالخصوص اس کی ’سخت گیر‘ پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے تمام خواتین کارکنوں، رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سردار اختر مینگل کی زیر صدارت ایم پی سی نے مشترکہ لک پاس اعلامیہ جاری کیا اور کانفرنس میں شرکت کرنے والے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے اتفاق رائے سے 9 قراردادیں منظور کی گئیں، کانفرنس کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔

مشترکہ اعلامیے میں 1948 میں بلوچستان کے پاکستان کے ساتھ الحاق کی دستاویز سے متعلق آئینی تحفظ پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا اور دیرینہ مسائل کے حل کے لیے قومی سطح پر مذاکرات پر زور دیا گیا۔

سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اپنی تقاریر کے دوران کہا کہ بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لیے سخت ریاستی پالیسی اپنانے سے مزید بدامنی پھیلے گی اور صورتحال مزید خراب ہوگی، حکومت ایسی سخت پالیسی اختیار کرنے سے گریز کرے اور آئین پر عمل درآمد کے ذریعے بلوچستان کا مسئلہ حل کرے۔

کانفرنس میں جمعیت علمائے اسلام کے دونوں دھڑوں، نیشنل پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی، پشتون تحفظ موومنٹ، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ، مجلس وحدت المسلمین، جے یو آئی (شیرانی گروپ)، بلوچستان ٹریڈرز ایسوسی ایشن، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی)، جمہوری وطن پارٹی اور دیگر سیاسی و قبائلی شخصیات نے شرکت کی۔

کانفرنس میں شریک جماعتوں نے جمہوری تحریکوں کو دبانے کی مذمت کی اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کی گرفتاریوں پر شدید تنقید کی۔

کانفرنس کے مطالبات

کثیرالجماعتی کانفرنس میں منظور کی گئی ایک قرارداد میں لانگ مارچ اور دھرنے کے دوران بی این پی اور بی وائی سی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو ہراساں کرنے اور گرفتاریوں کی مذمت کی گئی۔

قرارداد میں وڈھ میں پرامن احتجاج کے دوران کارکن عنایت اللہ لہری کے قتل کی مذمت کی گئی اور ذمہ داروں کے خلاف فوری قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

درخواست میں عمران خان، علی وزیر، ڈاکٹر یاسمین راشد اور سندھ سے تعلق رکھنے والے کینال تحریک کے کارکنوں سمیت ملک بھر کے تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت بلوچستان میں اپنی جارحانہ پالیسیاں ختم کرے جن میں فوجی آپریشنز، جبری گمشدگیاں اور امن عامہ برقرار رکھنے کے قانون کے تحت گرفتاریاں شامل ہیں۔

دیگر مطالبات میں مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 کی منسوخی، پی پی ایل معاہدہ ختم کرنا، ریکوڈک منصوبے میں بلوچستان کے 50 فیصد حصے کو تسلیم کرنا، قومی شاہراہوں، سرحدی علاقوں اور ایف سی، کوسٹ گارڈز اور دیگر وفاقی ایجنسیوں کے زیر انتظام استحصالی چیک پوسٹوں کا خاتمہ شامل ہے۔

کثیر الجماعتی کانفرنس میں بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے قومی سطح پر مذاکرات، 1948 کے الحاق کے معاہدے سے منسلک آئینی تحفظ کے نفاذ اور ناقص حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے کسانوں، تاجروں، ٹرانسپورٹرز اور کاروباری مالکان کو ہونے والے اربوں کے نقصانات کی تلافی کا مطالبہ بھی شامل تھا۔

کانفرنس سے سردار اختر مینگل، مولانا عبدالغفور حیدری، سردار کمال خان بنگلزئی، اصغر خان اچکزئی، عبدالمتین اخونزادہ، میر اسرار اللہ زہری، نواب محمد خان شاہوانی اور دیگر نے خطاب کیا۔

کارٹون

کارٹون : 25 اپریل 2025
کارٹون : 24 اپریل 2025