کورنگی میں لگی آگ 17 روز بعد بھی بجھائی نہ جاسکی، امریکی کمپنی کی خدمات حاصل کرلی گئیں
چیف سیکریٹری سندھ کے ترجمان نے کہا ہے کہ 28 مارچ کو کورنگی کریک میں آئل ریفائنری کے قریب ڈرلنگ کے دوران لگنے والی آگ کو بجھانے کے لیے امریکی ماہرین سے مشاورت کی جائے گی۔
گزشتہ اتوار کو یہ بات سامنے آئی تھی کہ مارچ کے آخر میں ایک ہاؤسنگ پروجیکٹ کی کھدائی کے دوران لگنے والی آگ ممکنہ طور پر مقررہ حد سے زیادہ مقدار میں کیمیکلز کے ارتکاز کی وجہ سے لگی تھی۔
گزشتہ ہفتے وفاقی حکومت نے ماہرین کی ایک کمیٹی بھی تشکیل دی تھی، جو آگ لگنے کی وجوہات اور وسعت کا جائزہ لینے کے لیے تفصیلی تکنیکی تحقیقات کرے گی۔
چیف سیکریٹری سندھ کے ترجمان فرحت امتیاز جانوری کا کہنا ہے کہ وزارت پیٹرولیم نے امریکی کمپنی کڈ ویل کنٹرول کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) اور یونائیٹڈ انرجی پاکستان لمیٹڈ (یو ای پی ایل) کی تکنیکی ٹیموں نے مشترکہ طور پر متاثرہ علاقے کا دورہ کیا ہے۔
ڈرلنگ، تکمیل اور حفاظتی ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم نے سائٹ کا معائنہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ معائنے کے دوران یہ دیکھا گیا کہ آگ کی شدت میں کمی نہیں آئی، گیس کے حجم کی وجہ سے بورہول میں مزید اضافہ ہوا اور گرم پانی کا رساؤ جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بورہول کو سیمنٹ سے بھرنے کی حکمت عملی پر عمل درآمد کے لیے ماہرین سے مشاورت جاری ہے اور ضرورت پڑنے پر نیا کنواں کھود کر گیس کے وسائل تک پہنچنے کا فیصلہ ماہرین کی رپورٹ پر منحصر ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ گیس کی مقدار اور درجہ حرارت کا تعین کرنے کے لیے جدید آلات منگوائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اس ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ اداروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
گزشتہ ہفتے کراچی کے علاقے لانڈھی انڈسٹریل ایریا ایکسٹینشن میں واقع ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے اندر ایک فیکٹری میں آگ لگ گئی تھی۔
ریسکیو 1122 کے ترجمان حسان خان نے کہا تھا کہ سنگروئر فیکٹری میں آگ لگی اور تیزی سے پھیل گئی جس پر فائر فائٹرز نے آگ بجھانے کی بھرپور کوشش کی۔
نومبر 2023 میں ایک آڈٹ سروے میں انکشاف ہوا تھا کہ 266 کمرشل عمارتوں میں سے 260 عمارتیں جن کے دفاتر اور کام کی جگہیں 3 اہم شاہراہوں، شاہراہ فیصل، آئی آئی چندریگر روڈ اور شاہراہ قائدین پر ہیں، میں فائر سیفٹی کا کوئی نظام موجود نہیں ہے اور ان میں سے 60 فیصد کثیر المنزلہ عمارتوں میں فوری انخلا کے لیے ہنگامی راستہ بھی نہیں ہے۔