اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ہوا ڈائیلاگ نہیں، بریک تھرو کی خواہش ہے، فیصلہ عمران خان کا ہوگا، گوہر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ خواہش ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بریک تھرو ہو لیکن فیصلہ عمران خان کا ہی مانا جائے گا جب کہ ماضی میں اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ہوا ڈائیلاگ نہیں۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے ڈائیلاگ کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج اپوزیشن اتحادکی پہلی میٹنگ ہوگی، اختلافات کے باوجود معاملات کا افہام و تفہیم سے حل ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت جلد اپوزیشن اتحاد کی میٹنگ ہو گی، مولانا نے 15 اپریل تک مجلس عاملہ سے مشاورت کے لیے وقت مانگا تھا، ابتدائی مشاورت مکمل ہو چکی ہے امید ہے اگلے ہفتے تک ہماری دوسری ملاقات ہوگی، تمام ایشوز اور تحفظات کو مل جل کر ختم کرنا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں پر پارٹی کا ایک ہی موقف ہے، فی الحال ہمارا اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ نہیں ہے، ہم سمجھتے ہیں بات چیت ہر صورت ہونی چاہیے، بریک تھرو کے امکانات ہونے چاہیے تاکہ مسائل کا حل ڈھونڈا جائے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات نہیں، کچھ عرصہ پہلے ایک رابطہ قائم ہوا تھا لیکن کبھی کوئی ڈائیلاگ ہوا نہیں، تاہم میں سمھتا ہوں کہ ملک اور جمہوریت کی خاطر ، ڈائیلاگ ہر صورت ہونے چاہیے اور اس کے لیے عمران خان نے نیک نیتی سے ایک کمیٹی بھی بنائی تھی۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا ’اعظم سواتی کے مطابق مجھ سے کہا گیا کہ آپ بیک ڈور رابطے کریں اور میں جنرل عاصم منیر کے استاد اور دوست سے رابطہ کرنے کے لیے گیا لیکن جنرل عاصم منیر نے اس سے انکار کیا، اس کا مطلب یہ ہے کہ عمران خان مسلسل چاہتے ہیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے رابطہ ہو‘؟
چیئرمین پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ یہ میں نے بھی سنا ہے، اعظم سواتی نے 2022 کا کسی تاریخ کا کوئی حوالہ دیا ہے لیکن باقی باتوں کا مجھے علم نہیں ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ کے بارے میں تاثر ہے کہ آپ صلح کن انسان ہیں اور آپ کی باتیں مانی جاتی ہیں تو آپ کوئی کردار ادا کررہے ہیں کہ مذاکرات پھر ہوجائیں؟
ان کا کہنا تھا کہ میری خواہش تو ضرور ہے کہ بات ہونی چاہیے لیکن میری پارٹی پالیسی اور عمران خان کی ہدایت کے مطابق سب کچھ ہوگا اور میرا کوئی رابطہ نہیں ہورہا۔