• KHI: Asr 5:05pm Maghrib 6:58pm
  • LHR: Asr 4:42pm Maghrib 6:37pm
  • ISB: Asr 4:49pm Maghrib 6:45pm
  • KHI: Asr 5:05pm Maghrib 6:58pm
  • LHR: Asr 4:42pm Maghrib 6:37pm
  • ISB: Asr 4:49pm Maghrib 6:45pm

50 سے زائد ممالک نے تجارتی مذاکرات کیلئے ٹرمپ سے رابطہ کیا، وائٹ ہاؤس

شائع April 7, 2025
— فوٹو: اے بی سی نیوز
— فوٹو: اے بی سی نیوز

وائٹ ہاؤس کے نیشنل اکنامک کونسل کے سربراہ کیون ہیسیٹ نے کہا ہے کہ 50 سے زائد ممالک نے تجارتی مذاکرات شروع کرنے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ سے رابطہ کیا ہے تاکہ امریکی برآمدات پر عائد کیے گئے محصولات میں نرمی کی جاسکے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اے بی سی نیوز کے پروگرام ’دیس ویک‘ میں ایک انٹرویو کے دوران امریکی نیشنل اکنامک کونسل کے ڈائریکٹر کیون ہیسیٹ نے اس بات کی تردید کی کہ یہ ٹیرف ٹرمپ کی جانب سے عالمی منڈی کو نقصان پہنچانے کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔

این بی سی نیوز کے پروگرام ’میٹ دی پریس‘ میں ایک الگ انٹرویو میں امریکی سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اسٹاک مارکیٹ میں گراوٹ کو زیادہ اہمیت نہیں دی، ان کا کہنا تھا کہ ٹیرف کی بنیاد پر معاشی بحران کی توقع کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز امریکی درآمدات پر بڑے پیمانے پر ٹیرف کا اعلان کرنے کے بعد دنیا بھر کی معیشتوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔

جس کے بعد چین کی جانب سے جوابی ٹیرف کا آغاز ہوا اور عالمی تجارتی جنگ اور معاشی بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا۔

اتوار کے ٹاک شوز میں ٹرمپ کے اعلیٰ عہدیداروں نے محصولات کو عالمی تجارتی نظام میں امریکا کی پوزیشن میں تبدیلی اور معاشی خلل کو قلیل مدتی نتائج کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی۔

ٹرمپ کی جانب سے نئے عالمی ٹیرف کے اعلان کے بعد سے دو روز کے دوران امریکی حصص میں تقریبا 10 فیصد کی گراوٹ آئی ہے جو تجزیہ کاروں اور سرمایہ کاروں کی توقعات سے کہیں زیادہ ہے۔

مارکیٹ کے تجزیہ کاروں اور بڑے سرمایہ کاروں نے ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف پر جارحانہ دباؤ کو مورد الزام ٹھہرایا، جس کے بارے میں زیادہ تر معاشی ماہرین اور امریکی فیڈرل ریزرو کے سربراہ کا خیال ہے کہ افراط زر میں اضافے اور معاشی ترقی کو نقصان پہنچانے کا خطرہ ہے۔

کیون ہیسیٹ نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ ٹرمپ کے ٹیرف نے اب تک ’50 سے زیادہ‘ ممالک کو تجارتی مذاکرات شروع کرنے کے لیے وائٹ ہاؤس سے رابطہ کرنے پر مجبور کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان ممالک کی جانب سے اس لیے رابطہ کیا گیا تاکہ امریکی برآمدات پر عائد کیے گئے سخت محصولات میں نرمی کرائی جا سکے، جب کہ یہ ممالک جانتے ہیں کہ محصولات کا سب سے زیادہ نقصان انہی کو ہو گا۔

امریکی صدر کی جانب سے ان ممالک سے مذاکرات کرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا ’یہ فیصلہ صدر ٹرمپ خود ہی کریں گے‘، کیوں کہ وہ واضح کرچکے ہیں کہ یہ فیصلہ تبدیل نہیں ہوگا، تاہم دیکھنا ہوگا کہ یہ ممالک کیا پیشکش کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر نے واضح کیا ہے کہ محصولات سے متعلق ان کی پالیسیاں کبھی تبدیل نہیں ہوگی، تاہم امریکا کی جانب سے مقرر کردہ ڈیڈلائن کے سبب کچھ ممالک کو مذاکرات کی مہلت مل گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 اپریل 2025
کارٹون : 22 اپریل 2025