امریکا نے درآمدات پر ٹرمپ کی عائد کردہ 10 فیصد محصولات کی وصولی شروع کردی
امریکی کسٹم ایجنٹوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کئی ممالک کی تمام درآمدات پر یکطرفہ طور پر عائد کردہ 10 فیصد ٹیرف وصول کرنا شروع کر دیا ہے جبکہ 57 بڑے تجارتی شراکت داروں کی مصنوعات پر اضافی محصولات کی وصولی کا عمل اگلے ہفتے شروع ہوجائے گا۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی درآمد کنندگان کی جانب سے ادا کیے جانے والے ابتدائی 10 فیصد ’بیس لائن‘ ٹیرف کا اطلاق امریکی بندرگاہوں، ہوائی اڈوں اور کسٹم گوداموں پر مقامی وقت کے مطابق رات 12 بجکر 1 منٹ پر ہوا، جس کے نتیجے میں ٹرمپ نے دوسری جنگ عظیم کے بعد باہمی طور پر طے شدہ ٹیرف ریٹس کے نظام کو مکمل طور پر مسترد کردیا۔
ہوگن لوویلز کے ایک تجارتی وکیل اور ٹرمپ کے پہلے دور میں وائٹ ہاؤس کی سابق تجارتی مشیر کیلی این شا نے کہا کہ یہ ہماری زندگی کا سب سے بڑا تجارتی اقدام ہے۔
این شا نے جمعرات کو بروکنگز انسٹی ٹیوشن کی ایک تقریب میں کہا کہ انہیں توقع ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ محصولات میں اضافہ ہوگا کیونکہ ممالک کم شرحوں پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ بہت بڑا ہے. انہوں نے مزید کہا کہ یہ زمین پر ہر ملک کے ساتھ تجارت کے طریقے میں ایک بہت ہی زلزلہ اور اہم تبدیلی ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے بدھ کو روز ٹیرف کے اعلان نے عالمی سٹاک مارکیٹوں کو ہلا کر رکھ دیا، جس سے ایس اینڈ پی 500 کمپنیوں کی اسٹاک مارکیٹ ویلیو میں جمعے تک 5 ہزار ارب ڈالر کا نقصان ہوا، تیل اور اجناس کی قیمتوں میں گراوٹ آئی جبکہ سرمایہ کار حکومتی بانڈز کی حفاظت کی طرف بھاگ گئے۔
10 فیصد محصولات سے سب سے پہلے متاثر ہونے والے ممالک میں آسٹریلیا، برطانیہ، کولمبیا، ارجنٹائن، مصر اور سعودی عرب شامل ہیں، امریکی کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن بلیٹن میں جہازوں کے لیے ہفتے کی آدھی رات تک پانی میں موجود کارگوز کے لیے کسی رعایتی مدت کے بارے میں نہیں بتایا ہے ۔
امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن نے بحری جہازوں یا طیاروں پر لدے اور مشرقی وقت کے مطابق رات 12 بج کر 1 منٹ سے قبل امریکا جانے والے کارگو کے لیے 51 دن کی رعایتی مدت مقرر کی ہے، ان کارگوز کو 10 فیصد ڈیوٹی سے بچنے کے لیے 27 مئی کوایسٹرن ٹایم کے مطابق 12بجکر ایک منٹ تک پہنچنا ہوگا۔
بدھ کو اسی وقت صدر ٹرمپ کی جانب سے 11 فیصد سے 50 فیصد تک ٹیرف کی بلند شرحوں کا اطلاق ہونے والا ہے، یورپی یونین کی درآمدات پر 20 فیصد ٹیرف لگے گا جبکہ چینی مصنوعات پر 34 فیصد ٹیرف لگے گا جس سے ٹرمپ کی جانب سے چین پر کل نئے محصولات 54 فیصد تک پہنچ جائیں گے۔
بیجنگ نے ہفتے کو کہا تھا کہ مارکیٹ نے ٹرمپ کے محصولات کو مسترد کردیا ہے کیونکہ اس نے واشنگٹن کو جوابی اقدامات کا نشانہ بنایا تھا، جس میں تمام امریکی مصنوعات پر 34 فیصد اضافی محصولات اور کچھ نایاب معدنیات کی برآمد پر پابندی شامل ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ چین کو امریکا سے کہیں زیادہ نقصان پہنچا ہے، یہ ایک اقتصادی انقلاب ہے، اور ہم جیتیں گے. یہ آسان نہیں ہوگا، لیکن حتمی نتیجہ تاریخی ہوگا۔
کچھ عالمی رہنماؤں نے معاشی خلل سے بچنے کے لئے ٹرمپ کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے تیزی سے پیش قدمی کی جبکہ دیگر نے جوابی اقدامات پر زور دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے پیر کو وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے کا امکان ہے کیونکہ نئی پالیسی کے تحت ملک کی غیر معینہ اشیا پر 17 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق جاپانی وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا ٹرمپ سے ٹیلی فون پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں، ٹوکیو کو 24 فیصد لیوی کا سامنا ہے۔
ویتنام، جسے ٹرمپ کی پہلی مدت میں بیجنگ کے ساتھ تجارتی جنگ کے نتیجے میں فائدہ ہوا تھا، پر 46 فیصد ٹیرف لگے گا اور جمعے کو ٹرمپ کے ساتھ ایک معاہدے پر بات چیت کرنے پر اتفاق کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ تائیوان کی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کے لیے واشنگٹن میں تھے جس میں محصولات شامل ہونے کی توقع تھی۔ تائیوان کے صدر لائی چنگ تی نے ہفتے کے روز ٹیکنالوجی حکام کے ساتھ ملاقات کی اور اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ اپنی مصنوعات پر عائد 32 فیصد ڈیوٹی کا جواب کیسے دیا جائے۔
اطالوی وزیر اقتصادیات جیانکارلو جیورگیٹی نے ہفتے کے روز میلان کے قریب ایک کاروباری فورم میں امریکا پر جوابی محصولات کے نفاذ کے خلاف متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنے سے نقصان ہوسکتا ہے۔
کینیڈا اور میکسیکو کو ٹرمپ کی تازہ ترین ڈیوٹیوں سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا کیونکہ وہ اب بھی ان اشیا کے لیے امریکی فینٹانل بحران سے متعلق 25 فیصد ٹیرف کے تابع ہیں۔
صدر ٹرمپ اسٹیل اور ایلومینیم، کاروں، ٹرکوں اور آٹو پارٹس سمیت 25 فیصد قومی سلامتی کے محصولات کے تابع اشیا کو خارج کر رہے ہیں۔
ان کی انتظامیہ نے ٹیرف سے مستثنیٰ 1000 سے زائد مصنوعات کی اقسام کی فہرست بھی جاری کی، 2024 میں 645 ارب ڈالر مالیت کی درآمدات کی گئیں جن میں خام تیل، پیٹرولیم مصنوعات اور دیگر توانائی کی درآمدات، فارماسیوٹیکل، یورینیم، ٹائٹینیم، لکڑی اور سیمی کنڈکٹر اور تانبا شامل ہیں۔
توانائی کے علاوہ ٹرمپ انتظامیہ مزید قومی سلامتی محصولات کے لیے ان میں سے کئی شعبوں کی تحقیقات کر رہی ہے۔