کراچی: کورنگی میں گڑھے میں لگی آگ سے ابلنے والے پانی کے نمونے کی ابتدائی رپورٹ آگئی
کراچی کے علاقے کورنگی کریک کے قریب گڑھے میں لگنے والی پراسرار آگ سے ابلنے والے پانی کے نمونے کی ابتدائی رپورٹ آگئی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق رپورٹ میں پانی میں بینزین، ٹولین، ٹیٹرا کلورو ایتھین کی زائد مقدار پائی گئی ہے، جب کہ پانی کے سیمپل سے ہائیڈروکاربن کی مقدار طے شدہ حد سے کم نکلی ہے۔
چیف فائر افسر کے مطابق آگ کی نوعیت کو دیکھ کر لگ رہا ہے کہ زیر زمین بڑا ذخیرہ موجود نہیں، آگ ایک گھنٹے میں بجھائی جاسکتی ہے، لیکن اس سے گیس پھیل سکتی ہے اور گرد و نواح میں نقصان پہنچ سکتا ہے۔
دوسری جانب کورنگی کریک میں آئل ریفائنری کے قریب ہاؤسنگ پروجیکٹ کی کھدائی کے دوران لگنے والی پراسرار آگ تاحال نہیں بجھائی جاسکی، آگ اتوار کی رات کو بھی اسی شدت کے ساتھ جلتی رہی، جب کہ فائر فائٹرز نے ماہرین کے مشورے پر اپنا آپریشن روک رکھا ہے، کیوں کہ اس سے قبل پانی اور فوم کے استعمال سے کوئی مثبت نتائج برآمد نہیں ہوئے تھے۔
’ماحولیات کے لیے خطرہ‘
ماہر ماحولیات اور آب و ہوا کے ماہر ناصر علی پنہور نے ڈان کو بتایا تھا کہ آگ کے دوران مختلف قسم کے کیمیکل اور ذرات خارج ہوتے ہیں جو ماحول کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
ناصر علی پہنور نے کہا کہ ان میں آگ کے بادل کے ذریعے ہوا کی آلودگی اور اس کے بعد پھیلنا، ذرات اور دیگر مواد کے جمع ہونے سے مٹی اور پانی کو آلودہ کرنے کا امکان، آگ کو دبانے والے بہاؤ سے مٹی اور پانی کی آلودگی، جس میں زہریلا یا خطرناک مواد شامل ہوسکتا ہے، اور خطرناک مواد سے مٹی اور پانی سے براہ راست رابطہ شامل ہے۔
ناصر علی پہنور نے مزید بتایا تھا کہ یہ مادے تین بڑے ماحولیاتی ریسیپٹرز کو متاثر کریں گے، جن میں ماحولیاتی، آبی اور زمینی ماحول شامل ہیں۔