سعودی عرب: 2034 کے فٹبال ورلڈ کپ کیلئے اسٹیڈیم کی تعمیر کے دوران پاکستانی مزدور جاں بحق
سعودی عرب میں 2034 کے ورلڈ کپ کے لیے تعمیر کیے جانے والے نئے اسٹیڈیم کی تعمیر کے دوران ایک پاکستانی تارکین وطن جاں بحق ہوگیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق محمد ارشد رواں ماہ کے اوائل میں الخبار شہر میں آرامکو اسٹیڈیم کی تعمیر کے دوران بالائی سطح سے گر کر جاں بحق ہوگئے تھے۔
یہ 2034 کے ورلڈ کپ کی تعمیر سے وابستہ کسی تارکین وطن کارکن کی پہلی ہلاکت ہے جو خلیجی ریاست کو ٹورنامنٹ کا میزبان نامزد کیے جانے کے صرف 3 ماہ بعد سامنے آئی ہے۔
ارشد کی موت کی تصدیق بیلجیئم کی تعمیراتی ملٹی نیشنل کمپنی بیسکس گروپ نے کی ہے، جس کا ماتحت ادارہ سکس کنسٹرکٹ اسٹیڈیم کے مرکزی ٹھیکیداروں میں سے ایک ہے۔
کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 3 مزدوروں کی ایک ٹیم اونچائی پر فارم ورک آپریشن (کنکریٹ کے لیے سانچے بنانے) میں مصروف تھی، جب وہ جس پلیٹ فارم پر کام کر رہے تھے، وہ جھکا ہوا تھا، تینوں افراد ذاتی طور پر گرنے کے نظام سے لیس تھے، لیکن ایک کارکن واقعے کے وقت اینکر پوائنٹ سے منسلک نہیں تھا، وہ گر گیا جس کی وجہ سے اسے شدید چوٹیں آئیں۔ فوری طور پر ایمرجنسی سروسز کو طلب کیا گیا، لیکن ’کارکن افسوس ناک طور پر ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا‘۔
یہ واضح نہیں ہے کہ ارشد اس اسٹیڈیم میں کتنے عرصے سے کام کر رہے تھے، جہاں ان کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ فارمین کے طور پر کام کرتے تھے۔
بیکس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’متاثرہ خاندان کے احترام میں کارکنوں سے کہا گیا کہ وہ اس المناک حادثے کے نتائج کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر نہ کریں۔‘
کمپنی کا کہنا ہے کہ حکام مکمل تحقیقات کر رہے ہیں، اور ہم اس سانحے کے اصل حالات کا تعین کرنے کے لیے مکمل تعاون کر رہے ہیں۔
برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کی رپورٹ کے مطابق ارشد کی لاش رواں ہفتے کے اوائل میں پاکستان لائی گئی تھی اور اسے ملک کے شمال مغربی علاقے میں واقع ان کے گھر کے قریب سپرد خاک کیا گیا تھا۔
ارشد، جن کی عمر تقریباً 30 سال تھی، ان کے 3 بچے ہیں جن کی عمریں 2 سے 7 سال کے درمیان ہیں، ان کی موت کا ان بچوں کی زندگیوں پر دیرپا اثر پڑے گا۔
ارشد کے والد محمد بشیر نے کہا کہ ارشد کی آمدنی ہی ان کے گزر بسر کا واحد ذریعہ تھی، ہمیں بچوں، رہن سہن اور تعلیمی اخراجات برداشت کرنے ہوں گے، ان کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ان کے بیٹے کے آجر نے اب تک ان سے براہ راست رابطہ نہیں کیا، لیکن سعودی عرب میں ایک رشتہ دار نے بشیر کو یقین دلایا ہے کہ ان کے خاندان کو ارشد کی بقایا تنخواہ اور فوائد ملیں گے۔
سعودی لیبر قوانین کے تحت آجروں کو کام کے دوران موت کی صورت میں معاوضہ بھی ادا کرنا ہوتا ہے۔
بیکس نے کہا کہ اس نے فیملی کی مدد کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں کہ تمام ادائیگیوں کو بروقت اور قابل احترام طریقے سے سنبھالا جائے۔
47 ہزار نشستوں پر مشتمل آرامکو اسٹیڈیم کی تعمیر آخری مرحلے میں ہے، جس میں ہزاروں تارکین وطن مزدور، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق بنگلہ دیش اور پاکستان سے ہے، 2 شفٹوں میں کام کر رہے ہیں۔
اسے سرکاری تیل کے کاروبار سے منسلک کمپنی آرامکو تیار کر رہی ہے، جو حال ہی میں فیفا کی سب سے زیادہ منافع بخش اسپانسر بنی ہے۔