افغان وزیر خارجہ کا افغان مہاجرین کی بتدریج وطن واپسی پر زور
افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پاکستان سمیت دیگر ممالک سے افغان مہاجرین کی بتدریج واپسی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں پورے ملک میں سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے لیکن کچھ مسائل ایسے ہیں جن کی وجہ سے پناہ گزینوں کی ایک ہی وقت میں آمد کے لیے تیاری کرنا مشکل ہوگا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق رواں ماہ کے اوائل میں وفاقی حکومت نے افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) رکھنے والوں کے ساتھ ساتھ تمام غیر قانونی غیر ملکیوں کو 31 مارچ تک ملک سے نکالا جائے گا۔
افغان سٹیزنز کارڈ (اے سی سی) رکھنے والوں کی تفصیل اکٹھا کی جائے گی، کرائے دار، مزدور اور کاروباری افغان باشندوں کی اسکریننگ کی جائے گی۔
دفتر خارجہ نے تصدیق کی کہ 31 مارچ ڈیڈلائن کے بعد اے سی سی کارڈ ہولڈر افغانوں کو نکالا جائے گا۔
یاد رہے کہ اے سی سی ایک شناختی دستاویز ہے جو نادرا کی جانب سے رجسٹرڈ افغان شہریوں کو جاری کی جاتی ہے۔
اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے مطابق اے سی سی پاکستان میں قیام کے دوران افغانوں کو عارضی قانونی حیثیت دیتا ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 8 لاکھ سے زائد افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز ہیں۔
گزشتہ روز کابل میں سفارتکاروں کے لیے دی گئی افطار پارٹی سے خطاب کے دوران افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ گزشتہ 4 دہائیوں کے دوران لاکھوں افغانوں نے پاکستان اور ایران سمیت مختلف ممالک میں ہجرت کی ہے۔
تقریب میں پاکستان کے ناظم الامور عبید الرحمٰن نظامانی بھی موجود تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ جس طرح اب تک افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کی گئی، اسی طرح مستقبل میں بھی پناہ گزینوں کی باعزت طریقے سے واپسی بتدریج اور پرامن ہوگی۔
افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں پورے ملک میں سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے لیکن کچھ مسائل ایسے ہیں جن کی وجہ سے پناہ گزینوں کی ایک ہی وقت میں واپسی کے لیے تیاری کرنا مشکل ہوجائے گا۔
سفارتکاروں سے گفتگو کے دوران انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس کام پر آہستہ آہستہ عمل درآمد کیا جائے گا اور اس سلسلے میں ہمارے ساتھ تعاون کیا جائے گا۔
انہوں نے پناہ گزینوں کی آمد پر بین الاقوامی تنظیموں سے مدد طلب کرتے ہوئے کہا کہ تمام ممالک صبر سے کام لیں اور پناہ گزینوں کے ساتھ اچھے سلوک کو یقینی بنائیں۔
افغان وزیر خارجہ نے اپنے خطاب کے دوران طورخم بارڈر کو دوبارہ کھولنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ طورخم بارڈر 3 ہفتوں سے بند تھا لیکن گزشتہ روز پاکستان کے ساتھ بات چیت اور مفاہمت کے ذریعے دوبارہ کھول دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کو اپنے مسائل کو افہام و تفہیم اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کرنا چاہیے جس سے عام لوگوں کا نقصان ہو۔