• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm

ٹرمپ کا 7 وفاقی اداروں کی بندش کا فیصلہ کن کن شعبوں کو متاثر کرے گا؟

شائع March 17, 2025
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سرکاری فنڈنگ سے چلنے والی نشریاتی سروس وائس آف امریکا (وی او اے) سمیت7 وفاقی ایجنسیوں کی بندش کا حکم بے گھر پروگراموں، لائبریریوں اور عجائب گھروں کے لیے دھچکا ثابت ہوگا اور ساتھ ہی عالمی واقعات پر امریکی انتظامیہ کو دستیاب پالیسی تجزیے کے معیار کو بھی نقصان پہنچائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’وفاقی بیوروکریسی میں کمی کو جاری رکھنا‘ کے زیر عنوان صدارتی حکم نامے میں امریکی ایجنسی فار گلوبل میڈیا (یو ایس اے جی ایم) کے ساتھ ساتھ ووڈرو ولسن انٹرنیشنل سینٹر تھنک ٹینک اور انسٹی ٹیوٹ آف میوزیم اینڈ لائبریری سروسز (آئی ایم ایل ایس) کو بھی ہدف بنایا گیا ہے جو ہر ریاست میں لائبریریوں، آرکائیوز اور عجائب گھروں کی مدد کرتا ہے۔

اس کے علاوہ امریکی انٹر ایجنسی کونسل آن ہوم لیسنیس (یو ایس آئی سی ایچ)، وفاقی ثالثی و مصالحتی سروس (ایف ایم سی ایس)، کمیونٹی ڈیولپمنٹ فنانشل انسٹی ٹیوشنز (سی ڈی ایف آئی) فنڈ اور مینارٹی بزنس ڈیولپمنٹ ایجنسی (ایم بی ڈی اے) کو بھی ختم کردیا گیا ہے۔

ایک غیر جانبدار تحقیقی مرکز ولسن سینٹر کی بندش پالیسی تجزیے پر اثر انداز ہوسکتی ہے اور پیچیدہ عالمی مسائل پر باخبر مکالمے میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے، جس سے ممکنہ طور پر امریکی پالیسی فیصلوں کے معیار پر اثر پڑ سکتا ہے۔

وفاقی مدد کے بغیر، لائبریریوں اور عجائب گھروں کو خدمات کو برقرار رکھنے اور بہتر بنانے کے لیے جدوجہد کرنا پڑ سکتی ہے، جس سے تعلیمی اور ثقافتی وسائل تک عوامی رسائی محدود ہوسکتی ہے، یو ایس آئی سی ایچ، جس کا مقصد بے گھری کو روکنا اور ختم کرنا ہے، کو اپنی کوششوں کو مربوط رکھنے، منقسم خدمات کو خطرے میں ڈالنے اور ملک گیر اثر پذیری میں مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ایف ایم سی ایس مزدوروں کے تنازعات کو روکنے یا حل کرنے اور لیبر مینجمنٹ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے ثالثی اور تنازعات کے حل کی خدمات فراہم کرتا ہے۔

سی ڈی ایف آئی فنڈ کو ختم کرنے سے پسماندہ برادریوں میں سرمایہ کاری میں کمی آسکتی ہے، معاشی ترقی رک سکتی ہے اور مالی عدم مساوات برقرار رہ سکتی ہے۔

مزید برآں، اقلیتوں کی زیر ملکیت کاروبار ایم بی ڈی اے کی بندش سے اہم معاون خدمات سے محروم ہوسکتے ہیں، جس سے ان کی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے اور معاشی عدم مساوات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

اگرچہ ان اداروں میں ملازمین کی کل تعداد واضح نہیں ہے، لیکن میڈیا رپورٹس سے پتا چلتا ہے کہ ان اداروں میں 400 سے 500 افراد ملازمت کر رہے ہیں۔

کانگریس کو پیش کی گئی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق یو ایس اے جی ایم میں 2024 میں 88 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے بجٹ کے ساتھ تقریباً 3500 ملازمین کام کر رہے تھے۔

20 جنوری 2025 کو ٹرمپ کی حلف برداری کے بعد سے انتظامیہ نے وفاقی افرادی قوت میں نمایاں کمی کی ہے، ایلون مسک کے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (ڈی او جی ای) کی سربراہی میں حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے وسیع تر حکمت عملی کا حصہ مختلف ایجنسیوں میں 2 لاکھ سے زائد وفاقی ملازمین کو فارغ کیا گیا ہے۔

وائس آف امریکا خاموش ہوگا

وائس آف امریکا کی مختلف ویب سائٹس کے جائزے سے پتا چلتا ہے کہ انہیں 15 مارچ کے بعد سے اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا تھا، اور اس کے ریڈیو اسٹیشن بھی تقریباً 80 سال تک نشریات کے بعد خاموش ہیں۔

وائس آف امریکا کی بندش سے اس کی اردو اور پشتو خدمات کے لیے کام کرنے والے 100 سے زائد پاکستانی صحافی متاثر ہوں گے، وائس آف امریکا نے واشنگٹن، اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں بیوروز چلائے اور تقریباً 50 زبانوں میں نشریات کیں۔

وائس آف امریکا کے ساتھ یو ایس اے جی ایم ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی اور ریڈیو فری ایشیا بھی چلاتا ہے، سی بی ایس اور بی بی سی نیوز کے مطابق دونوں کے افسران کو مطلع کر دیا گیا ہے کہ ان کی وفاقی گرانٹ ختم کر دی گئی ہے۔

صدر ٹرمپ نے اپنے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے وائس آف امریکا پر ’ٹرمپ مخالف‘ اور ’بنیاد پرست‘ ہونے کا الزام عائد کیا تھا، دوسری جانب وائس آف امریکا کے ناقدین طویل عرصے سے یہ الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ یہ ادارہ امریکی پروپیگنڈے کا ترجمان ہے۔

تنقید

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق پیرس میں قائم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کے ڈائریکٹر جنرل تھیبوت بروٹن نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے دنیا بھر میں پریس کی آزادی کو خطرہ لاحق ہے اور معلومات کے آزادانہ بہاؤ کی حمایت کرنے میں امریکی تاریخ کی 80 سالہ نفی ہوتی ہے۔

واشنگٹن میں نیشنل پریس کلب کے صدر مائیک بالسامو نے بھی ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائس آف امریکا میں کٹوتیوں سے آزاد اور خود مختار پریس کے لیے امریکا کے عزم کو نقصان پہنچا ہے۔

فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایسوسی ایشن فار انٹرنیشنل براڈ کاسٹنگ نے ٹرمپ انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وائس آف امریکا اور جمہوریت نواز نیوز میڈیا کی وفاقی فنڈنگ میں کٹوتی کے فیصلے کو واپس لے اور متنبہ کیا ہے کہ اس سے دنیا بھر میں آمرانہ حکومتوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025