چیف الیکشن کمشنر کا تقرر: پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب، شبلی فراز کا پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ
قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے قائد حزب اختلاف کے رہنما عمر ایوب اور شبلی فراز نے نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے پارلیمانی کمیٹی جلد از جلد تشکیل دینے کامطالبہ کردیا۔
ڈان نیوز کے مطابق عمر ایوب نے اس ضمن میں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 215 (1) کے تحت موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت 26 جنوری کو ختم ہورہی ہے، نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے پارلیمانی کمیٹی جلد از جلد تشکیل دی جائے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ کمیٹی تشکیل دیں کر یہ اہم آئینی فریضہ سر انجام دیا جائے،کمیٹی کے قیام سے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی بروقت ہوجائے گی۔
اسی طرح نئے چیف الیکشن کمشنر، ممبر سندھ اور بلوچستان کی تقرری کے معاملے پر سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے بھی چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کو خط لکھا۔
شبلی فراز نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے لکھے گئے خط میں پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا، خط میں پی ٹی آئی رہنما نے مؤقف اپنایا کہ آرٹیکل 213 کے تحت آئینی تقاضہ پورا کرنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔
یاد رہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی 5 سالہ مدت ملازمت 26 جنوری کو ختم ہوگی۔
اسی طرح سندھ اور بلوچستان کے دو ممبران بھی 26جنوری کو ریٹائر ڈ ہو جائیں گے، سندھ سے ممبر نثار درانی اور بلوچستان سے ممبر شاہ محمد جتوئی کی 5 سالہ مدت بھی 26 جنوری کو مکمل ہو جائے گی۔
26ویں آئینی ترمیم کے تحت نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی تک چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اپنی ذمہ داریاں جاری رکھیں گے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تقرری کا نوٹی فکیشن 24 جنوری 2020 کو جاری کیا گیا تھا، انہوں نے 27 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔
تعیناتی کا طریقہ کار
واضح رہے کہ نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کے درمیان مشاورت ہوتی ہے۔
وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن کے لیے 3 نام اتفاق رائے سے صدر کو بھجواتے ہیں، تاہم ناموں پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف اپنے اپنے تجویز کردہ نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجتے ہیں۔
وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق رائے نہ ہونے پر معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو چلا جاتا ہے جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے حکومت اور اپوزیشن کے 12 ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے، آئینی طریقہ کار کے مطابق پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق رائے نہ ہونے پر معاملہ سپریم کورٹ کے پاس چلا جائے گا۔