ڈی چوک احتجاج کیس: بشریٰ بی بی کی 13 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ڈی چوک میں پی ٹی آئی کے احتجاج سے متعلق کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت کی 13 درخواستیں 7 فروری تک منظور کرلی۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں ڈی چوک میں پی ٹی آئی احتجاج کیس کی سماعت جج طاہر عباس سپرا نے کی۔
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 13 مقدمات میں عبوری درخواست ضمانتیں دائر کی گئیں۔
سماعت کے دوران فائلیں تیار کر کے نہ آنے پر جج نے وکیل خالد یوسف چوہدری پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ فائلیں تیار کر کے آیا کریں، میری عدالت میں آکر فائلیں سیدھی کر رہے ہیں۔
عدالت میں وکلا کی جانب سے تمام عبوری درخواست ضمانتوں پر 7 فروری کی تاریخ مقرر کرنے کی استدعا کی گئی۔
فاضل جج نے وکلا سے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں 7 فروری کی تاریخ دیگر ملزمان کی بھی ہے، لیکن کوئی سرٹیفکیٹ نہیں دیا۔
دوران سماعت وکلا کی جانب سے ملزمہ بشریٰ بی بی کا سادہ کاغذ پر دستخط اور انگوٹھا لگوانے پر جج طاہر عباس سپرا نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ہر جگہ کہتے ہیں وی آئی پی پروٹوکول ملے ایسا نہیں ہو سکتا، میں نے آپ کو انتظار نہیں کرایا، میں فیصلہ لکھوا رہا تھا وہ چھوڑ کر آپ کی ضمانتوں پر سماعت کر رہا ہوں، جب عدالتی حکم نامہ نکلے گا اس پر ملزمہ کے دستخط اور انگوٹھا لگے گا۔
عدالت نے دوران سماعت وکیل ڈاکٹر قدیر خواجہ کے بولنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یقین کرنا سیکھیں، عدالت پر یقین کیا کریں، آپ یقین کریں گے تو لوگ پھر آپ پر یقین کریں گے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر پولیس کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم جاری کرتے ہوئے 5، 5 ہزار روپے مچلکوں کے عوض بشریٰ بی بی کی 13 عبوری درخواست ضمانتیں 7 فروری تک منظور کرلیں۔
خیال رہے کہ بشریٰ بی بی کے خلاف ڈی چوک احتجاج پر اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں 13 مقدمات درج ہیں، سابق خاتون اول کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں 3، تھانہ مارگلہ اور تھانہ کراچی کمپنی میں 2، 2 مقدمات درج ہیں۔
علاوہ ازیں بشریٰ بی بی کے خلاف تھانہ رمنا میں 2، تھانہ ترنول، کوہسار، آبپارہ اور کھنہ میں ایک ایک مقدمہ درج ہے۔
پس منظر
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کے لیے 24 نومبر کو بانی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں پی ٹی آئی کے حامیوں نے پشاور سے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کیا تھا اور 25 نومبر کی شب وہ اسلام آباد کے قریب پہنچ گئے تھے تاہم اگلے روز اسلام آباد میں داخلے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ پی ٹی آئی کے حامیوں کی جھڑپ کے نتیجے میں متعدد افراد، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
26 نومبر کی شب بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور عمر ایوب مارچ کے شرکا کو چھوڑ کر ہری پور کے راستے مانسہرہ چلے گئے تھے، مارچ کے شرکا بھی واپس اپنے گھروں کو چلے گئے تھے۔