• KHI: Zuhr 12:41pm Asr 4:28pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 3:43pm
  • ISB: Zuhr 12:17pm Asr 3:43pm
  • KHI: Zuhr 12:41pm Asr 4:28pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 3:43pm
  • ISB: Zuhr 12:17pm Asr 3:43pm

9 مئی کو لوگ اسلحہ کے بغیر کیسے کور کمانڈر ہاؤس پہنچے؟ کسی فوجی افسر کا ٹرائل ہوا؟ سپریم کورٹ

شائع January 14, 2025
جسٹس جمال مندوخیل نے وزارت دفاع کے وکیل کو کہا کہ آرمی ایکٹ کا دائرہ جتنا آپ وسیع کر رہے ہیں، اس میں تو کوئی بھی آسکتا ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
جسٹس جمال مندوخیل نے وزارت دفاع کے وکیل کو کہا کہ آرمی ایکٹ کا دائرہ جتنا آپ وسیع کر رہے ہیں، اس میں تو کوئی بھی آسکتا ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران 9 مئی سے متعلق کئی سوالات اٹھا دیے۔

ڈان نیوز کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال کیا کہ 9 مئی کو کیسے لوگ بغیر ہتھیاروں کے کور کمانڈر ہاؤس پہنچے؟ کیا 9 مئی میں کسی فوجی افسر کے ملوث ہونے پر ٹرائل ہوا؟

وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کسی فوجی افسر کا ٹرائل نہیں ہوا۔

جسٹس جمال مندوخیل بولے کسی پر فوج کو کام سے روکنے پر اکسانے کا الزام ہے؟

جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا چیک پوسٹ پر سویلین سے تنازع بھی ڈسپلن خراب کرنا ہوگا؟

دوران سماعت وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل جاری رکھے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ خواجہ حارث کا سارا انحصار ایف بی علی کیس پر ہے، ایف بی علی کیس میں ریٹائرڈ اور حاضر سروس افسران دونوں ملوث تھے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ فوج کا ڈسپلن جوبھی خراب کرے گا، وہ فوجی عدالت میں جائے گا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آرمی ایکٹ کادائرہ جتنا آپ وسیع کر رہے ہیں، اس میں تو کوئی بھی آسکتا ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ ایف بی علی کیس مارشل لا دور کا ہے، ذوالفقار علی بھٹو سول مارشل لا ایڈمنسٹریٹر تھے، جنہیں ہٹانے کی کوشش میں ایف بی علی کیس بنا تھا۔

خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مظاہرین پر الزام املاک کو نقصان پہنچانے کا ہے، 9 مئی کے واقعے میں کسی فوجی افسر کا ٹرائل نہیں ہوا۔

وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل جاری تھے کہ عدالت نے سماعت ایک روز کے لیے ملتوی کر دی۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 15 جنوری 2025
کارٹون : 14 جنوری 2025