• KHI: Zuhr 12:41pm Asr 4:28pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 3:43pm
  • ISB: Zuhr 12:17pm Asr 3:43pm
  • KHI: Zuhr 12:41pm Asr 4:28pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 3:43pm
  • ISB: Zuhr 12:17pm Asr 3:43pm

64 فیصد بالغ پاکستانیوں کے بینک اکاؤنٹس، خواتین کی مالیاتی شمولیت 47 فیصد ہوگئی

شائع January 14, 2025
— فائل فوٹو: پرو پاکستانی
— فائل فوٹو: پرو پاکستانی

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق مالی شمولیت، یعنی بینک اکاؤنٹ چلانے والی بالغ آبادی کا حصہ 2015 کے 16 فیصد سے بڑھ کر 2023 میں 64 فیصد تک جاپہنچا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 2015 سے اسٹیٹ بینک نے عوام کی جانب سے باضابطہ مالیاتی خدمات تک رسائی اور استعمال کو بہتر بنانے کے مقصد سے 2015 سے 2018 اور 2019 سے 2023 تک قومی مالیاتی شمولیت کی دو حکمت عملیوں (این ایف آئی ایس) پر عمل درآمد کیا ہے۔

2024 سے 2028 کے لیے متعدد اہداف کے ساتھ پیر کو جاری این ایف آئی ایس کی رپورٹ میں مرکزی بینک نے کہا ہے کہ مالی شمولیت کی سطح (جسے وسیع پیمانے پر بینک اکاؤنٹ رکھنے والے بالغ آبادی کے حصے کے طور پر بیان کیا گیا ہے) 2015 میں 16 فیصد تھی جو کہ بڑھ کر 2023 میں 64 فیصد ہوگئی ہے۔

ملک میں جامع اقتصادی نمو اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے، ایس ایم ای، ہاؤسنگ، زراعت، مائیکرو فنانس اور پائیدار فنانس کے شعبوں میں ترجیحی شعبے کی فنانسنگ میں انقلاب لانے کے لیے مخصوص اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے، جس کا حتمی مقصد کم آمدنی والے اور پسماندہ آبادی کے طبقات کی فلاح و بہبود کو بڑھانا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این ایف آئی ایس 2024 سے 2028 کے لیے مرکزی اہداف، پاکستان میں مالیاتی شمولیت کی سطح کو 75 فیصد تک بہتر بنانے اور 2028 تک صنفی فرق کو 25 فیصد تک کم کرنے کے لیے مقرر کیے گئے ہیں۔

ان اقدامات کی وجہ سے ڈپازٹرز کی تعداد 2018 میں 5 کروڑ 40 لاکھ سے بڑھ کر 2023 میں 8 کروڑ 80 لاکھ ہوگئی، جو اس عرصے کے دوران 63 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ خواتین ڈپازٹرز کی تعداد 2018 میں ایک کروڑ 31 لاکھ سے بڑھ کر 2023 میں 3 کروڑ 12 لاکھ ہوگئی، جس سے خواتین کی مالی شمولیت 23 فیصد سے بڑھ کر 47 فیصد ہوگئی۔

اسی طرح مجموعی بینکاری شعبے میں اسلامی بینکاری کے حصے میں نمایاں اضافہ ہوا، ڈپازٹس میں حصہ 23 فیصد، اثاثوں میں حصہ 19 فیصد اور برانچ نیٹ ورک میں حصہ 29 فیصد رہا۔

رپورٹ کے مطابق 2 نئی این ایف آئی ایس لیورجڈ ٹیکنالوجیز، معاون ریگولیٹری فریم ورک اور بہتر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نفاذ نے مالیاتی شمولیت کو فروغ دیا، بالخصوص آسان ڈیجیٹل اکاؤنٹ، آسان موبائل اکاؤنٹ، راست جیسی اسکیموں نے رسمی مالیاتی خدمات تک رسائی اور استعمال میں آسانی فراہم کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈیجیٹل مالیاتی خدمات کے دائرہ کار کو بڑھانا خاص طور پر معاشرے کے پسماندہ طبقات کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے چیلنج ہے، کیونکہ ثقافت میں شامل نقد رقم کو عام ترجیح دی جاتی ہے۔

مالیاتی خدمات کی ڈیجیٹلائزیشن کے علاوہ اسٹیٹ بینک کی بینکنگ آن ایکویلیٹی پالیسی (بی او ای) نے ملک میں خواتین کی مالی شمولیت کو بہتر بنانے میں بھی مدد کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دسمبر 2023 تک 3 کروڑ 10 لاکھ بالغ خواتین کے پاس کم از کم ایک بینک اکاؤنٹ تھا، جب کہ 2018 میں یہ تعداد ایک کروڑ 30 لاکھ تھی، جس کی وجہ سے صنفی فرق 2018 میں 47 فیصد سے کم ہو کر 2023 میں 34 فیصد رہ گیا ہے۔

مالیاتی شمولیت کے ایجنڈے کو مزید آگے بڑھانے کے لیے اسٹیٹ بینک این ایف آئی ایس 28-2024 کے تیسرے ایڈیشن کا آغاز کر رہا ہے، جس کا مقصد گزشتہ 2 حکمت عملیوں کے تحت ہونے والی پیش رفت سے فائدہ اٹھانا، مالی شمولیت میں مسلسل حائل رکاوٹوں سے نمٹنا اور نئی اختراعات کو فروغ دینے کے لیے مزید ڈیجیٹلائزیشن کی کوششوں سے فائدہ اٹھانا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 15 جنوری 2025
کارٹون : 14 جنوری 2025