• KHI: Zuhr 12:40pm Asr 4:26pm
  • LHR: Zuhr 12:11pm Asr 3:42pm
  • ISB: Zuhr 12:16pm Asr 3:42pm
  • KHI: Zuhr 12:40pm Asr 4:26pm
  • LHR: Zuhr 12:11pm Asr 3:42pm
  • ISB: Zuhr 12:16pm Asr 3:42pm

پاکستان کے17 اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس ٹائپ 1 کی موجودگی کا انکشاف

شائع January 12, 2025
2024 میں پاکستان میں پولیو وائرس میں اضافہ ہوا، 70 کیس رپورٹ کیے گئے تھے
— فائل فوٹو: اے ایف پی
2024 میں پاکستان میں پولیو وائرس میں اضافہ ہوا، 70 کیس رپورٹ کیے گئے تھے — فائل فوٹو: اے ایف پی

قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) میں پولیو کے خاتمے کی ریجنل ریفرنس لیبارٹری نے تصدیق کی ہے کہ ’وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ 1‘ (ڈبلیو پی وی 1) پہلے سے متاثرہ 17 اضلاع سے جمع کیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پایا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لیبارٹری حکام کے مطابق اسلام آباد، لسبیلہ، خضدار، کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ، ڈی جی خان، بارکھان، سبی، ڈکی، مستونگ، لکی مروت، بہاولپور، گوجرانوالہ، نوشکی، کیچ، رحیم یار خان اور لاہور سے سیوریج کے نمونے لیے گئے۔

عہدیدار نے وضاحت کی کہ اگر سیوریج میں وائرس پایا جاتا ہے، تو نمونے کو مثبت کہا جاتا ہے اور جب بھی کوئی بچہ وائرس سے مفلوج ہوجاتا ہے، تو اسے مثبت کیس کہا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کسی علاقے سے سیوریج کے پانی کا نمونہ اس بات کا تعین کرنے کے لیے بنیادی پیرامیٹر ہے کہ آیا پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کامیابی سے جاری ہے یا نہیں۔

واضح رہے کہ فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے گزشتہ سال اپنی رپورٹ میں کہا تھا صرف پاکستان اور افغانستان دنیا کے وہ ممالک ہیں، جہاں پولیو وائرس اب تک موجود ہے، جب کہ یہ وائرس 5 سال سے کم عمر بچوں کو متاثر کرتا ہے اور کبھی کبھار انہیں زندگی بھر کے لیے معذور بنا دیتا ہے۔

2024 میں پاکستان میں پولیو کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا، 2024 میں ملک کے 33 اضلاع میں پولیو کے 70 کیس ریکارڈ کیے گئے تھے، جب کہ 2023 میں پولیو کے صرف 6، 2022 میں 20 اور 2021 میں صرف ایک کیس سامنے آیا تھا۔

نومبر 2024 میں ہی پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں کو دھماکے سے نشانہ بنانے کے نتیجے میں 5 بچوں سمیت 7 افراد جاں بحق ہوئے تھے، جب کہ اس سے چند دن قبل 2 پولیس اہلکاروں کو دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے شہید کردیا تھا۔

ماضی میں مذہبی انتہاپسندوں نے ویکسین میں سور کے گوشت اور شراب کی ملاوٹ کے دعوے کیے تھے، جس کی وجہ سے مسلمانوں کے لیے پولیو کے قطروں کا استعمال ممنوع قرار دیا گیا تھا۔

اسی طرح 2011 میں پاکستان میں امریکی خفیہ ایجنسی (سی آئی اے) کی جانب سے اس وقت القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کا سراغ لگانے کے لیے جعلی ویکسینیشن مہم کا آغاز کیا گیا تھا، جس نے بہت سے شکوک و شبہات کو جنم دیا تھا۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 13 جنوری 2025
کارٹون : 12 جنوری 2025