وینزویلا: مادورو نے تیسری بار صدارتی عہدے کا حلف اٹھالیا، امریکا کا گرفتاری کیلئے انعامی رقم میں اضافہ
جنوبی امریکی ملک وینیزویلا کے نکولس مادورو کے تیسری بار صدارتی عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد امریکا نے ان کی گرفتاری کے لیے انعامی رقم میں اضافہ کردیا۔
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق 2013 میں پہلی بار وینزویلا کے صدر منتخب ہونے والے رہنما کو گزشتہ سال جولائی کے انتخابات میں عدالت عظمیٰ اور انتخابی حکام نے کامیاب قرار دیا تھا تاہم ان کی فتح کے تفصیلی اعداد و شمار اب تک سامنے نہیں آئے۔
خیال رہے کہ نکولس مادورو کی 12 سالہ حکمرانی کے دوران وینزویلا شدید اقتصادی اور معاشی بحران کا شکار رہا ہے۔
قومی اسمبلی میں تیسری صدارتی مدت کے لیے حلف اٹھانے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ ’وینیزویلا کے کمانڈر ان چیف اور صدر کے طور پر آئین کے مطابق اپنی خدمات انجام دیں گے، انہیں جو اختیار دیا گیا وہ کسی غیر ملکی حکومت، صدر یا کسی حکومت نے نہیں دیا، وینزویلا میں کوئی بھی صدر کو زبردستی مسلط نہیں کر سکتا۔‘
وینزویلا کی اپوزیشن نے جولائی میں ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کیا تھا، اپوزیشن کا کہنا تھا کہ ان کے امیدوار ایڈمنڈو گونزالیز جنہیں امریکا سمیت متعدد ممالک نے صدر تسلیم کیا ہے، نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی جبکہ دوسری جانب بین الاقوامی انتخابی مبصرین نے بھی نتائج پر سوال اٹھائے ہیں۔
دوسری جانب جو بائیڈن انتظامیہ نے منشیات اسمگلنگ کے الزامات میں نکولس مادورو کی گرفتاری میں مدد فراہم کرنے کے لیے رقم میں اضافہ کیا ہے، مجموعی رقم کو 1 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سے بڑھا کر 2 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کردیا گیا ہے۔
اسی طرح امریکا نے وینزویلا کے وزیر داخلہ اور وزیردفاع کی گرفتاری پر بھی ڈیڑھ، ڈیڑھ کروڑ ڈالر کا انعام رکھا ہے۔
امریکا نے وینزویلا کے صدر اور دیگر پر کرپشن اور منشیات اسمگلنگ کے الزامات عائد کیے ہیں، 2020 میں نکولس مادورو نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔