• KHI: Maghrib 5:59pm Isha 7:20pm
  • LHR: Maghrib 5:15pm Isha 6:41pm
  • ISB: Maghrib 5:15pm Isha 6:44pm
  • KHI: Maghrib 5:59pm Isha 7:20pm
  • LHR: Maghrib 5:15pm Isha 6:41pm
  • ISB: Maghrib 5:15pm Isha 6:44pm

ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود پر فائرنگ کرنے والا ایک اور ملزم گرفتار، کرفیو برقرار

شائع January 7, 2025
پاراچنار میں دھرنا دینے والے 200 افراد کےخلاف بھی مقدمہ درج کرلیا گیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
پاراچنار میں دھرنا دینے والے 200 افراد کےخلاف بھی مقدمہ درج کرلیا گیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

کرم ایجنسی کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود پر فائرنگ کرنے والا ایک اور ملزم گرفتار کرلیا گیا جس کے بعد گرفتار ملزمان کی تعداد 3 ہوگئی، مقدمے میں 5 ملزمان نامزد ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ مقدمے میں 5 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا، جن میں سے 3 کی گرفتاری عمل میں لائی جاچکی ہے، پاراچنار پریس کلب کے باہر دھرنا دے کر سڑک بند کرنے کے الزام میں 200 سے زائد افراد کے خلاف بھی مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

کرم ایجنسی کے کشیدہ علاقوں میں صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک کرفیو کا نفاذ برقرار ہے۔

دوسری جانب پشاور کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال میں زیر علاج ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود کا کامیاب آپریشن کرلیا گیا، ڈاکٹرز نے جاوید محسود کی ران کی ہڈی جوڑ دی ہے۔

قبل ازیں پیر کے روز خیبر پختونخوا کے ضلع کرم کے کشیدگی کے حامل علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا، جب کہ غذائی اجناس کا قافلہ روانہ نہیں کیا جاسکا تھا۔

ضلع کرم کی انتظامیہ نے کرفیو زدہ علاقوں میں لوگوں کو صبح 6 سے شام 6 بجے تک گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ضلع بھر میں دفعہ 144 کے تحت ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

گزشتہ ہفتے خیبر پختونخوا کی حکومت اور مقامی قبائلی عمائدین کی کوششوں سے کرم میں متحارب فریقین کے درمیان امن معاہدہ ہوا تھا، جس کے بعد صوبائی حکومت نے 75 ٹرکوں میں امدادی سامان کرم کے لیے روانہ کیا تھا، ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود اسی امدادی سامان کے قافلے کے لیے سڑکیں بحال کروانے گئے تھے، جہاں ان پر مسلح افراد نے فائرنگ کردی تھی، اس حملے میں ڈی سی کے علاوہ پولیس اور ایف سی اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔

بعد ازاں پولیس نے ڈپٹی کمشنر پر حملے کے 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا تھا، مزید گرفتاریوں کے لیے علاقے میں کریک ڈاؤن کی تیاریاں کی جارہی تھیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز حکومت خیبر پختونخوا نے ضلع کرم ایجنسی کے علاقے لوئر کرم میں امن معاہدے پر دستخط کرنے والے مشران کو کہا تھا کہ وہ حملے کے مجرم اس کے حوالے کریں، بصورت دیگر سخت کارروائی کی جائے گی اور ہر قسم کا معاوضہ اور امداد روک دی جائے گی۔

اس کے علاوہ ضلع کرم میں دفعہ 144 کے تحت ضلع میں اسلحے کی نمائش پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ بگن چار خیل کے علاقے میں 21 نومبر کو مسافروں کے قافلے پر فائرنگ میں 50 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جس کے بعد کرم ایجنسی کے علاقے اپر کرم، بگن اور پارا چنار میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے، اس دوران فریقین کے مابین مسلح تصادم میں کئی درجن افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 8 جنوری 2025
کارٹون : 7 جنوری 2025