حکومت خیبرپختونخوا کا امن معاہدے پردستخط کرنے والوں کو ڈی سی حملے کے مجرم حوالے کرنے کا حکم
حکومت خیبر پختونخوا نے ضلع کرم ایجنسی کے علاقے لوئر کرم میں امن معاہدے پر دستخط کرنے والے مشران کو کہا ہے کہ وہ حملے کے مجرم اس کے حوالے کریں بصورت دیگر سخت کارروائی کی جائے گی اور ہر قسم کا معاوضہ اور امداد روک دی جائے گی۔
ڈان نیوز کے مطابق کرم کی موجودہ صورتحال پر کوہاٹ میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس 4 گھنٹے تک جاری رہا، جس میں چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس سمیت عسکری حکام نے بھی شرکت کی۔
حکومت خیبرپختونخوا نے لوئر کرم میں ڈپٹی کمشنر اور سرکاری گاڑیوں پر حملے کے بعد کی صورتحال پر غور کے لیے کوہاٹ میں ہونے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ کُرم امن معاہدے پر دستخط کرنے والے مشران کو امن معاہدے کے نفاذ کے حوالے سے جوابدہ بنایا جائے گا، 4 جنوری کے حملے کے تمام مجرموں اور ان کی معاونت کرنے والوں کو ایف آئی آر میں نامزد کیا جائے گا۔
اس میں کہا گیا کہ ملوث افراد کے خلاف اے ٹی سی کے مقدمے درج کیے جائیں گے، امن معاہدے پر دستخط کرنے والے مشران کو 4 جنوری کے حملے کے مجرموں کو حوالے کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
بیان کے مطابق ملزمان کی براہ راست گرفتاری کے لیے کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ٹل، پارا چنار روڈ اور توراورائی ششو روڈ پر سخت انتظامی اقدامات کیے جائیں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ 4 جنوری کے واقع میں ملوث افراد کو حکومت کے حوالے نہ کرنے پر وقوعہ کے مقام پر سخت کارروائی کی جائے گی، مجرموں کے حوالے نہ کرنے تک جائے وقوع کے علاقے میں ہر قسم کے معاوضے اور امداد کو روک دیا جائے گا۔
اس میں کہا گیا کہ فرقہ ورانہ انتشار کی پشت پناہی کرنے والے سرکار افسران کیخلاف تادیبی کاروائی کی جائے گی، ملزمان کی گرفتاری کے لیے کلیئرنس آپریشن کی ضرورت پڑنے پر وقوعہ کے مقام کی آبادی کو عارضی طور پر منتقل کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق اجناس کے قافلے کی نقل و حمل جلد کی جائے گی، آمدورفت کے دوران سڑکوں پر کرفیو ہوگا، اسلحہ رکھنے والا کوئی بھی شخص دہشت گرد تصور کیا جائے گا، مختلف خوارج کے سر کی قیمت کا اعلان کیا جائے گا۔
کرم میں موجودہ حالات کے پیش نظر دفعہ 144 کرنے کا فیصلہ
اجلاس میں ضلع کرم میں موجودہ حالات کی پیش نظر دفعہ 144 کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے تحت ضلع میں اسلحے کی نمائش پر پابندی ہوگی۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق ڈسٹرکٹ کرم میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے جب کہ تری سے چھپری تک مین شاہراہ پر ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی ہوگی۔
کوہاٹ اجلاس کے شرکا کا کہنا تھا کہ کرم کے حالات کو چند شر انگیز لوگوں کے ہاتھوں میں نہیں چھوڑیں گے، کرم کے عوام جلد سکھ اور چین سے رہیں گے جب کہ ٹل اور پارا چنار روڈ کو جلد عام ٹریفک کے لیے کھول دیں گے۔
ڈی سی پر حملے کی ایف آئی آر درج
اس سے قبل، لوئر کرم میں پولیس، فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے اہلکاروں پر فائرنگ کا مقدمہ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں درج کرلیا گیا۔
فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) تھانہ سی ٹی ڈی میں ایڈیشنل ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کی گئی۔ ایف آئی آر میں اقدام قتل سمیت دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ڈی سی کرم صدی سے بگن آرہے تھے 25 کے قریب دہشت گردوں نے فائرنگ کی، فائرنگ سے ڈی سی کرم سمیت 5 افراد زخمی ہوئے۔
جاوید اللہ محسود کی جگہ اشفاق خان نئے ڈپٹی کمشنر کرم تعینات
دوسری جانب لوئر کرم میں گزشتہ روز فائرنگ میں زخمی ہونے والے ڈی سی جاوید اللہ محسود کی جگہ اشفاق خان کو نیا ڈپٹی کمشنر تعینات کردیا گیا۔
واضح رہے کہ بگن چار خیل کے علاقے میں 21 نومبر کو مسافروں کے قافلے پر فائرنگ میں 50 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جس کے بعد کرم ایجنسی کے علاقے اپر کرم، بگن اور پارا چنار میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے، اس دوران فریقین کے مابین مسلح تصادم میں کئی درجن افراد جاں بحق ہوئے۔
دو روز قبل ہی خیبر پختونخوا کی حکومت اور مقامی قبائلی عمائدین کی کوششوں سے فریقین میں امن معاہدہ ہوا تھا، جس کے بعد آج صبح صوبائی حکومت نے 75 ٹرکوں میں امدادی سامان کرم کے لیے روانہ کیا تھا، ڈپٹی کمشنر اسی امدادی سامان کے قافلے کے لیے سڑکیں بحال کروانے گئے اور خود فائرنگ کا نشانہ بن گئے۔