کرم: خیبرپختونخوا حکومت کا بگن واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
خیبر پختونخوا حکومت نے ضلع کرم ایجنسی کے علاقے لوئر کرم میں پولیس، ایف سی پر حملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے تمام ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آردرج کرکے فوری گرفتار کرنے کے احکامات جاری کردیے۔
خیبرپختونخوا حکومت نے بگن میں ڈپٹی کمشنر کُرم اور سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ امن معاہدے کے بعد علاقے کے لوگ معاہدے کی خلاف ورزی کے ذمہ دار ہیں اور یہ کہ ملوث افراد کو قانون کے حوالے کیا جائے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت رات گئے صوبائی حکومت کے اعلیٰ حکام کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں بگن واقعے کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں چیف سیکرٹیری خیبر پختونخوا ، انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا اور دیگر حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ فائرنگ کے واقعے میں ملوث افراد کو قانون کے حوالے کیا جائے اور یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ تمام ملوث افراد کے خلاف ایف آئی ایف درج کرکے اُنہیں فوری گرفتار کیا جائے گا۔
اجلاس میں کسی دہشت گرد سے کوئی رعایت نہیں برتی جائیگی اور اُن کی معاونت کرنے والوں کو بھی گرفت میں لایا جائے گا جب کہ فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں کی سروں کی قیمت مقرر کی جائے گی۔
یاد رہے کہ بگن میں فائرنگ سے ڈپٹی کمشنرسمیت 6 افراد زخمی ہوئے، زخمیوں میں 3 راہ گیر، ایک ایف سی اور ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔
اس سے قبل، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے سی ایم ایچ پشاور کا دورہ کیا اور بگن واقعے کے زخمیوں کی عیادت کی۔
وزیر اعلیٰ نے زیر علاج ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ سمیت دیگر زخمیوں کی عیادت کی اور جلد صحت یابی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، کمشنرز پشاور، ڈپٹی کمشنر پشاور اور دیگر متعلقہ حکام بھی وزیر اعلی کے ہمراہ تھے۔
واضح رہے کہ بگن چار خیل کے علاقے میں 21 نومبر کو مسافروں کے قافلے پر فائرنگ میں 50 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جس کے بعد کرم ایجنسی کے علاقے اپر کرم، بگن اور پارا چنار میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے، اس دوران فریقین کے مابین مسلح تصادم میں کئی درجن افراد جاں بحق ہوئے۔
دو روز قبل ہی خیبر پختونخوا کی حکومت اور مقامی قبائلی عمائدین کی کوششوں سے فریقین میں امن معاہدہ ہوا تھا، جس کے بعد آج صبح صوبائی حکومت نے 75 ٹرکوں میں امدادی سامان کرم کے لیے روانہ کیا تھا، ڈپٹی کمشنر اسی امدادی سامان کے قافلے کے لیے سڑکیں بحال کروانے گئے اور خود فائرنگ کا نشانہ بن گئے۔