انٹرنیٹ کی بندش سے ہونے والے معاشی نقصانات میں پاکستان سرفہرست
پاکستان گزشتہ سال انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس کی خرابیوں اور بندش کے نتیجے میں ہونے والے مالی نقصانات کے لحاظ سے دنیا میں سرفہرست رہا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان 1.62 ارب ڈالر کے مجموعی مالیاتی اثرات کے ساتھ چارٹ میں سرفہرست رہا۔
یہ سوڈان اور میانمار جیسے ممالک میں ہونے والے مالی نقصانات سے بھی زیادہ ہے، جو خانہ جنگی کا شکار ہیں۔
وی پی این کا جائزہ لینے والی آزاد ویب سائٹ Top10VPN.com کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر انٹرنیٹ میں خلل 88 ہزار 788 گھنٹے جاری رہا، جس سے مجموعی طور پر 7.69 ارب ڈالر کا مالی نقصان ہوا۔
جمعرات کو شائع ہونے والے اعداد و شمار میں صرف حکام کی طرف سے جان بوجھ کر انٹرنیٹ بند کرنے (مکمل بلیک آؤٹ، سوشل میڈیا شٹ ڈاؤن اور دانستہ طور پر سست کرنے) سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جو کہ 28 ممالک میں 167 مرتبہ ہوا۔
Top10VPN.com میں ریسرچ کے سربراہ سائمن میگلیانو نے کہا کہ ’اس قسم کی جان بوجھ کر بندش اپنی انتہائی شکل میں انٹرنیٹ سنسرشپ ہے۔ یہ نہ صرف شہریوں کے ڈیجیٹل حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہیں بلکہ یہ قومی معیشت کو خود سے سبوتاژ کرنے کی تباہ کن کارروائیاں بھی ہیں۔‘
اگرچہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 2024 میں انٹرنیٹ کی بندش سے ہونے والے مجموعی نقصان میں 15.8 فیصد کمی آئی، لیکن اس عرصے کے دوران بندش کا دورانیہ 12 فیصد بڑھ گیا۔
2023 میں، 25 ممالک میں 79 ہزار 238 گھنٹے کے لیے 196 بار انٹرنیٹ کی بندش سے 9.01 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔
پاکستان
پاکستان کے لیے Top10VPN.com نے 2024 میں تین بڑی وجوہات انتخابات، انفارمیشن کنٹرول، اور احتجاج کے باعث 18 بار جان بوجھ کر انٹرنیٹ بند کیے جانے کے واقعات رپورٹ کیے۔
یہ رکاوٹیں 9 ہزار 735 گھنٹے جاری رہیں جس نے 8 کروڑ 29 لاکھ صارفین کو متاثر کیا۔
تخمینے کے مطابق 18 فروری 2024 سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کی بندش سب سے مہنگی ثابت ہوئی جس سے مجموعی طور پر 1.34 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
اس کے بعد بلوچستان میں حکام نے 16 جولائی سے 21 اگست کے درمیان گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاج کے جواب میں انٹرنیٹ بند کر دیا تھا۔ 864 گھنٹے تک جاری رہنے والی اس بندش سے ایک کروڑ 18 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق، یہ حساب انٹرنیٹ سنسرشپ اور رکاوٹ کو ٹریک کرنے والے آن لائن مانیٹر نیٹ بلاکس کے تیار کردہ کوسٹ آف شٹ ڈاؤن ٹول (COST) کا استعمال کرتے ہوئے کیا گیا۔
COST، واشنگٹن ڈی سی میں قائم تھنک ٹینک بروکنگز انسٹی ٹیوشن اور برطانیہ کے ڈپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ (DfID) کے ذریعے مالی اعانت حاصل کرنے والے ڈیجیٹل رائٹس گروپ CIPESA کے ذریعے شائع کردہ طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے انٹرنیٹ بند ہونے کی ممکنہ اقتصادی لاگت کا تخمینہ لگاتا ہے۔
2016 میں بروکنگز کا مطالعہ ملک کے جی ڈی پی، رکاوٹوں کی مدت، اور متاثرہ آبادی کے فیصد پر انحصار کرتا تھا۔ معاشی اثر ملک کی انٹرنیٹ معیشت کی بنیاد پر اخذ کیا گیا ہے۔
مخصوص ایپس اور سروسز کی بندش کے معاشی اثرات کا اندازہ جی ڈی پی میں شراکت کے لیے ان پر انحصار کا حساب لگا کر لگایا گیا ہے۔
عالمی اثرات
دنیا بھر میں حکام نے امتحانات میں چیٹنگ، احتجاج، امتحانات اور فوجی بغاوت کو روکنے کے لیے تنازعات، سنسرشپ سمیت متعدد وجوہات کی بنا پر 2024 میں انٹرنیٹ بند کیا۔
پاکستان، میانمار، بنگلہ دیش اور بھارت میں پابندیوں کی وجہ سے ایشیا سب سے زیادہ متاثرہ خطہ تھا۔ یہ 2024 میں انٹرنیٹ کی بندش سے چھ سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے چار تھے۔
میانمار، انٹرنیٹ کی بندش سے ہونے والے معاشی نقصان میں دوسرے نمبر پر رہا جہاں 20 ہزار 376 گھنٹے کی بندش سے 1.58 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ سوڈان اس فہرست میں تیسرے نمبر پر تھا جہاں 12 ہزار 707 گھنٹے انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن سے 1.12 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا۔ وینزویلا 1.12 ارب ڈالر کے ساتھ چوتھے، بنگلہ دیش 79 کروڑ 66 لاکھ ڈالر کے ساتھ پانچویں اور بھارت 32 کروڑ 29 لاکھ ڈالر کے ساتھ چھٹے نمبر پر رہے۔
سب سے زیادہ بند کی جانے والی سوشل میڈیا ویب سائٹ ’ایکس‘ تھی، جس کی کُل بندش 20 ہزار 322 گھنٹے تک جاری رہی۔ اس کے بعد ٹک ٹاک 8 ہزار 115 گھنٹے، سگنل 2 ہزار 880 گھنٹے، فیس بک 2 ہزار 91 گھنٹے اور انسٹاگرام 2 ہزار 10 گھنٹے بند رہا۔