بے راہ روی پھیلانے کا الزام: البانیا میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد
بے راہ روی اور تشدد کو فروغ دینے کے الزام میں مسلم اکثریتی یورپی ملک البانیا نے فوری طور پر ایک سال کے لیے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کردی۔
البانیا سے قبل بھی متعدد ممالک ٹک ٹاک کو فحاشی، بے راہ روی، تشدد اور قومی سلامتی کے خطرے کے پیش نظر پابندی کا نشانہ بنا چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق دسمبر 2024 میں البانیا میں ٹک ٹاک ویڈیو کی شوٹنگ کے دوران 14 سالہ لڑکے کے قتل کے بعد حکومت نے یکم جنوری 2025 کو ٹک ٹاک پر پابندی عائد کردی۔
البانیا کے وزیر اعظم نے شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن کو نئی نسل کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اس پر فوری طور پر ایک سال کے لیے پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ ملک کی نئی نسل کو ٹک ٹاک کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے، نئی نسل میں شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن کو استعمال کرنے سے تشدد فروغ پا رہا ہے۔
وزیر اعظم کی طرح دیگر حکومتی ارکان نے بھی ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کی حمایت کی جب کہ عوام نے بھی اس پر پابندی پر ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا۔
زیادہ تر عوام نے ٹک ٹاک پر پابندی کی حمایت کی، تاہم بعض افراد کا کہنا تھا کہ ایپلی کیشن پر پابندی مسئلے کا حل نہیں۔
البانیا کی حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کے سیاست دانوں نے ٹک ٹاک پر پابندی کو حکومت کی جانب سے رواں برس ہونے والے انتخابات میں قبل از دھاندھلی کے منصوبے سے بھی جوڑا۔