• KHI: Maghrib 5:57pm Isha 7:18pm
  • LHR: Maghrib 5:14pm Isha 6:40pm
  • ISB: Maghrib 5:14pm Isha 6:42pm
  • KHI: Maghrib 5:57pm Isha 7:18pm
  • LHR: Maghrib 5:14pm Isha 6:40pm
  • ISB: Maghrib 5:14pm Isha 6:42pm

لندن: سارہ شریف کا قاتل باپ جیل میں ساتھی قیدیوں کے حملے میں زخمی

شائع January 3, 2025
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

پاکستانی نژاد 10 سالہ برطانوی بچی سارہ شریف کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا کاٹنے والے اس کے قاتل باپ عرفان شریف کو جنوبی لندن کی بیلمارش جیل میں ساتھی قیدیوں نے تیز دھار آلے سے حملہ کرکے زخمی کردیا۔

برطانوی اخبار دی سن کے مطابق سارہ شریف کے قاتل والد پر مبینہ طور پر جیل میں 2 ساتھی قیدیوں نے حملہ کیا اور ٹونا مچھلی کے ٹن کے ڈبے کے ڈھکن سے اس کے گلے پر وار کیے۔

43 سالہ عرفان شریف پر سال نو کے پہلے دن جنوبی لندن کی بیلمارش جیل میں اس کے سیل میں گھات لگا کر حملہ کیا گیا۔ یہ حملہ عرفان شریف کو عمر قید کی سزا سنائے جانے کے چند ہفتوں بعد کیا گیا ہے، جس میں انہیں اپنی 10 سالہ بیٹی کے قتل کے جرم میں کم از کم 40 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

وحشیانہ حملے کے باوجود عرفان شریف کو جان لیوا چوٹیں نہیں آئیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ ’وہ خوش قسمت ہیں کہ وہ زندہ بچ گئے، انہیں ٹانکے لگانے پڑے اور ان کے زخم حملے کی مستقل نشانی کے طور پر موجود رہیں گے‘۔

10 سالہ سارہ کے قتل کے مقدمے میں گزشتہ ماہ اس کے والد عرفان شریف، سوتیلی والدہ 30 سالہ بینش بتول اور 29 سالہ چچا فیصل ملک کو سزائیں سنائی گئی تھیں۔

پوسٹ مارٹم سے پتا چلا تھا کہ سارہ کو 25 فریکچر اور 71 بیرونی چوٹیں آئی تھیں جن میں کاٹنے اور استری سے جلانے کے نشانات شامل تھے۔

سارہ شریف کے قتل کے جرم میں اس کے والد عرفان شریف کو کم از کم 40 سال، بینش بتول کو 33 برس اور ان کے ساتھ رہائش پذیر فیصل ملک کو 16 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

سارہ کی لاش 10 اگست 2023 کو پولیس کو اس کے بستر سے ملی تھی، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بچی کے جسم پر 25 فریکچر اور 71 بیرونی چوٹوں کا انکشاف ہوا، جن میں انسانی کاٹنے کے 6 نشانات اور استری سے جلانے کے نشانات شامل ہیں۔

گزشتہ ماہ سزا سنائے جانے کے بعد سارہ کی والدہ اولگا نے کہا تھا کہ تینوں کو جیل میں ہی مر جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اب بھی یقین نہیں آرہا کہ یہ کیا ہو رہا ہے، اپنے بچے کے ساتھ ایسا کرنے والا انسان نہیں ہوسکتا، ان کے ساتھ وہی کچھ ہونا چاہیے جو انہوں نے کیا ہے۔‘

انہوں نے عرفان کے بارے میں مزید کہا تھا کہ ’مونسٹر ویسے بھی اس کے لیے بہت اچھا لفظ ہے، مجھے امید ہے کہ وہ جیل میں مر جائے گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر سارہ کی موت سے کچھ فرق پڑا ہے تو وہ یہ ہے کہ یہ شخص اب سڑک پر نہیں ہے اور اس کے بغیر یہ جگہ خواتین کے لیے محفوظ جگہ ہوگی، اگر مجھے اس شخص کو زہر آلود انجکشن دینا پڑا تو میں اپنے چہرے پر مسکراہٹ کے ساتھ ایسا کروں گی۔‘

عدالت کو بتایا گیا تھا کہ بےدردی سے قتل کیے جانے سے 4 سال قبل سارہ کو اپنے ٹیکسی ڈرائیور باپ عرفان شریف کی تحویل میں دیا گیا تھا، حالانکہ اس پر بدسلوکی کے الزامات تھے۔ استغاثہ کے وکیل ولیم ایملن جونز کے سی نے کہا تھا کہ عرفان شریف نے ’پرتشدد نظم و ضبط کا کلچر‘ اپنایا جس میں سارہ پر حملے معمول بن چکے تھے’۔

پولیس کو سارہ کی لاش 10 اگست 2023 کو اس کے والد کی فون کال کے بعد ملی تھی، جس نے آپریٹر کو بتایا تھا کہ ’میں نے اپنی بیٹی کو قتل کر دیا ہے، میں نے اسے قانونی سزا دی اور وہ مر گئی‘۔

گزشتہ رات جیل سروس نے بتایا کہ ’پولیس یکم جنوری کو بیلمارش جیل میں ایک قیدی پر حملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور تحقیقات کے دوران تبصرہ کرنا نامناسب ہوگا۔‘

پولیس کے ترجمان نے مزید کہا کہ حکام اس الزام کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ بیلمارش میں ایک قیدی پر حملہ کیا گیا، انہوں نے مزید بتایا کہ 43 سالہ قیدی کو غیر جان لیوا زخم آئے ہیں۔

گزشتہ ماہ سزا سناتے ہوئے جسٹس کاوناگ نے کہا تھا کہ سارہ کے ساتھ ایسا برتاؤ کیا جاتا تھا جیسے وہ بیکار ہو، اس کے باپ اور سوتیلی ماں کو اس کی کوئی فکر نہیں تھی۔

جج نے کہا تھا کہ ’بہن بھائیوں میں صرف سارہ کو بدسلوکی کا سامنا تھا کیونکہ وہ ایک لڑکی تھی اور بتول کی سگی بیٹی نہیں تھی‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سارہ کے ساتھ فیملی کی جانب سے نوکرانی جیسا سلوک کیا جاتا تھا، 6،7 سال کی عمر سے ہی اس سے گھر کی صفائی ستھرائی کا کام کروایا جاتا تھا‘۔

کارٹون

کارٹون : 6 جنوری 2025
کارٹون : 5 جنوری 2025